کب تک لٹتے رہو گے پاکستانیوں؟

ملک اور ملکی وسائل کو بے دریغ لوٹنے اور اسکی ہڈیوں کا گودا تک چوسنے والے اس ملک کے اشرافیہ کے لبادے میں نام نہاد کرپٹ سیاستدانوں بیورو کریٹسوں اور بڑے بڑے صنعنت کاروں کے خلاف علم جہاد بلند کرتے ہوئے بیرسٹر اقبال جعفری نے ملک کے پچیس نامور سیاستدانوں اور ایک کاروباری شخصیت کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی ہے ۔جس میں کہا گیا ہے کہ اس ملک کے اشرافیہ کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے لوٹے گئے غیر قانونی اثاثے پاکستان لائیں۔ جس پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے مزکورہ بالا افراد کو نوٹس جاری کئے ہیں کہ وہ 16جون کوعدالت کو بتائیں کہ وہ اپنے بیرون ملک پڑے غیر قانونی اثاثے کب تک واپس لائیں گے ۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق سوائے عمران خان کے کسی بھی سیاستدان نے اپنی رقوم کی غیر ملکی بینکوں میں موجودگی پر اعتراض نہیں کیا۔جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس ملک کا لوٹا گیا پیسہ واقعی سوئس بینکوں میں موجود ہے ۔اس وقت غیر ملکی بینکوں خصوصاسوئس بینکوں میں پاکستان کے 200ارب ڈالر ز کے اثاثے موجود ہیں ۔جبکہ ہمارے ملک کے ذمے غیر ملکی قرضہ 38ارب ڈالرز کے لگ بھگ ہے۔

جن شخصیات کو عدالتی نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں وزیراعظم پاکستان میاں محمدنواز شریف ،بیگم کلثوم نواز شریف ،حسین نواز شریف ،وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف ،بلاول بھٹو زرداری ،سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، چوہدری اعتزاز احسن ،بشری اعتزاز ، تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان ، شاہ محمود قریشی ،جمائما خان،ملک ریاض ،چوہدری نثار علی خان ،اعجاز الحق ،ہمایوں اختر ،فیصل صالح حیات، چوہدری شجاعت ، پرویز الہی ، عشرت احمد ، مصطفی کھر ، رحمان ملک ، فضل الرحمان ،پرویز مشرف اور عاصمہ جیلانی شامل ہیں۔پارلیمانی سیکرٹر ی برائے خزانہ رانا محمد افضل نے قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں ایوان کو بتایا تھاکہ کابینہ نے پاکستان اور سوئزر لینڈ کے درمیان موجود ٹیکس معاہدے پر نظر ثانی کی منظوری دی ہے ۔انکے مطابق اس معاہدے پر دوبارہ غور کرنے کے اقدام سے ان پاکستانیوں کی نشاندہی ہو گی جنکی سوئس بینکوں میں غیر قانونی طور پر رقوم رکھی ہوئی ہیں۔

بد قسمتی سے اس ملک میں روز اول سے ہی انگریزوں کے گھوڑے نہلانے والی مراعات یافتہ غلام ابن غلام اشرافیہ نے اس ملک کے ان پڑھ، جاہل اور معصوم عوام کو ڈگڈگی پر نچایاہوا ہے۔بچہ جمہورا بن دیکھے ، سوچے سمجھے سماجی طور پر اپنی بقا ء کے لیے اپنے آقاوئں کے احکامات کی بجاآوری مصروف رہتا ہے ۔ہر جائز نا جائز احکامات کی تعمیل جمہور پر لازم ہے ۔ جمہور کو پیٹ کے ایندھن کے سوا سوچنا کفر ہے۔ اور دوسری جانب اشرافیہ ملکی وسائل لوٹ لوٹ کر اپنی تجوریاں بھری جا رہی ہے۔ملکی ادارے خون چوسے جانے کی وجہ سے بسترمرگ پر ہیں۔اور حکمرانوں کی عیاشیاں ہیں کہ ختم ہونے کا نا م ہی نہیں لیتں۔یہ حوس میں اتنے اندھے ہوچکے ہیں کہ حرام و حلال کی تمیز کو بالائے تاک رکھتے ہوئے صرف و صرف دولت کو لوٹنے اور اسکے غیر ملکی بینکوں میں رکھتے جارہے ہیں۔یہ اشرافیہ اگر اس ملک و ملت کے ساتھ مخلص ہوتی تو آج ڈالر اور روپے کا توازن ایک اور سو کا نہ ہوتا۔ْ1947؁میں جب یہ ملک آزاد ہوا تھا ۔اس وقت ڈالر اور روپے کا میزانیہ ایک تھا۔افغانستان 35سالہ خانہ جنگی کے باوجود کسی ملک کا مقروض نہیں ہے ۔اور ہم ایٹمی قوت ہوتے ہوئے بھی اغیار کے سامنے کشکول لئیے پھرتے ہیں۔اگر یہی سیاستدان اپنے اثاثے واپس اپنے ملک میں لائیں اور ان اثاثوں پر اپنا ٹیکس ایمانداری سے ادا کریں تو نہ صرف ہما رے ملک کے قرضے ختم ہو سکتے ہیں ۔بلکہ ملک دن دگنی رات چوگنی ترقی کر سکتا ہے۔اور عوام کی حالت زار بہتری کو طرف گامزن ہو سکتی ہے۔

اکنامکس میں کبھی پڑھا تھا ۔کہ اس ملک میں 22امیر خاندان ہیں جو اس ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہیں اگر موجودہ سیاستدانوں پر نگاہ ڈالی جائے وہ بائیس خاندان یہی جو نکیں تو ہیں جو روزانہ 18 کروڑ عوام کا خون چوس چوس کرموٹی ہوئی جا رہی ہیں اور اس ملک کی عوام کمزور سے کمزور تر۔ ـکب تک لٹتے رہوگے پاکستانیوں ؟؟؟
SHAHZAD HUSSAIN
About the Author: SHAHZAD HUSSAIN Read More Articles by SHAHZAD HUSSAIN: 180 Articles with 168064 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.