یوم تکبیر ایک یادگار دن

پاکستان میں ایٹمی دھماکے کرنے کی سولہویں سالگرہ منا ئی جا رہی ہے اٹھائیس مئی انیس سو اٹھانوے ملکی تاریخ کا وہ دن تھا، جس نے پاکستان کو دنیا کے نقشے پر ایک ایٹمی طاقت کے طور پر ایسا اجاگر کیا کہ کئی سپر طاقتوں کو بھی اپنا غرور خاک میں ملتا نظر آیا اور اگر خدانخواستہ پاکستان ایٹمی ملک نہ ہوتا تو آج ہمارا حال بھی افغانستان اور عراق جیسا ہوتا۔پاکستان کو ایٹمی ملک بنے سولہ سال ہو چکے ہیں اور جس قوم نے سولہ سال پہلے دنیا اسلام کی پہلی ایٹمی پاور ہونے کا اعزاز حاصل کیا آج اتوانائی کے بے شمار بحرانوں میں بری طرح پھنسی ہوئی نظر آتی ہے کیا وجہ ہے کہ آج ہم اتنی مشکل اور مہنگی ترین ٹیکنالوجی رکھنے کے باوجود ان مسائل میں گرے ہوئے ہیں اس کی بنیادی وجہ نااہل حکمران ہیں جو صرف اور صرف اپنی خاطر سوچتے ہیں اپنے لیے کام کرتے ہیں پاکستان سے تو ان کو کوئی سروکار نہیں پاکستان کا محل وقوع اس قسم کا ہے اورپاکستان کا شمار خطے کے ان ممالک میں ہوتا ہے جن پر انحصار کئے بغیر سپر پاورز بھی اپنے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکتیں لیکن حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک ایٹمی طاقت کا حامل ہونے کے باوجود آج بھی سنگین مسائل کا شکار ہے اور اسکی وہ عزت اور توقیر نہیں ہے جو کہ ہونی چاہیے پاکستان کے خلاف ہونے والی بین الاقوامی سازشیں اپنی جگہ لیکن جمہوریت کی بساط لپیٹنے اور اغیار سے ملکی سالمیت کے برعکس فیصلے کرنے والوں نے ملک کو اس نہج پر لا کھڑا کیا کہ پاکستان کو پتھر کے دور میں دھکیلے جانے کی دھمکیاں دی جانے لگیں لیکن ان تمام تر ناپسندیدہ حرکات کے باوجود کوئی سپر پاور بھی ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں اور عوام کے حوصلے پست نہ کر سکی سلام ان قومی ہیروز کو جنہوں نے پاکستان کا دفاع نا قابل تسخیر بنایاچند ممالک کی آنکھوں میں کھٹکنے والا پاکستان کا پر امن ایٹمی پروگرام محفوظ ہاتھوں میں تو ہے لیکن اسے نقصان پہنچانے کی بین الاقوامی سازشیں ایسی ہیں کہ دم توڑنے کا نام ہی نہیں لے رہیں مگر ایک زندہ قوم کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں دنیا تسلیم کرے یا نہ کرے لیکن وہ دن دور نہیں کہ سیاسی استحکام اور دفاعی صلاحیت کی بدولت پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنے والوں کا غرور خاک میں مل جائے گااور ہمارے ان قومی ہیروز کو وہ عزت ملے گی جس کے وہ متحمل ہیں پاکستانی قوم منزل کی تلاش میں بھٹکی ہوئی ہے اور آج تک منزل کا تعین نہیں ہوسکاغیرت عمل سے ہوتی ہے باتوں سے نہیں جبکہ پاکستان نے اربوں کا پیکج ٹھکراکرایٹمی دھماکے کیے ایٹم بم چلاناآسان کام نہیں تھا ایٹمی دھماکوں کے پاکستان نے کئی سال کا انتظار کیاتھاجس کے بعد پابندیاں لگانے والوں نے پاکستان پر پابندیاں بھی لگادی لیکن ان کو نہیں پتا کہ پاکستان کے پاس ایسی قوت ہے جس کا مقابلہ کرناآسان نہیں بات صرف مقصد کا حصول ہے اور وہ بھی بلا کسی خوف کے کیونکہ جب خوف غالب آ جاتا ہے تو مقاصد کا حصول مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہو جاتا ہے میاں نواز شریف کو سلام کہ اْنہوں نے پانچ ارب روپے کا پیکج ٹھکراکر ایٹمی دھماکے کیے لیکن سابق صدراور آمر مشرف نے ڈالروں کے عوض اپنے شہریوں کو امریکہ کے حوالے کیا جس میں قوم کی ایک نہتی بیٹی ڈاکٹر عافیہ بھی جب پاکستان ایٹمی ملک بنا تواس وقت کے دورحکومت میں غربت اور بے روزگاری تیزی سے کم ہورہی تھی اور حکومت پاکستان نے بیرونی امداد نہ لینے کافیصلہ کرلیاتھا اور پاکستان پر لگائی جانے والی پابندیوں کی وجہ سے خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہو رہا تھایہاں تک کے ایک آمر نے جمہوری حکومت کا ناجائز تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا جس کے بعد منزل کے حصول کے لئے سرگرم قوم منزل کی تلاش میں بھٹک گئی قوم کو ایسا الجھایا گیا کہ منزل کا تعین کرنا مشکل ہو گیاکئی افراد لاپتہ کر دیے گئے لیکن حکومت میں موجود کسی شخص کو بلوچستان کی صورتحال کا ادراک نہیں تھا جہاں آج ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے آگ اور خون کا کھیل جاری ہے اور ہم کسی بے بس آدمی کی طرح اس کا تماشہ دیکھ رہے ہیں غیرت زبانی تو سب کرتے ہیں لیکن غیرت عمل سے ہوتی ہے اور جس شخص میں غیرت نہیں اْسے پاکستان میں حکومت کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیے آج کا یوم تکبیرہمیں اس بات کا درس دیتا ہے کہ اگر انسان چاہیے تو ستاروں پہ کمند ڈال سکتا ہے دنیا کو تسخیر کر سکتا ہے بات صرف عمل کی ہے ایک سچے عمل کی جس میں یہ نہ دیکھا جائے کہ اگر قوم کے لئے کوئی اچھا کام کر دیا تو فلاں میرا دشمن ہو جائے گاکیونکہ جب کوئی بھی شخص اپنی ذات سے بالا تر ہو کر کسی قوم کی حالت بدلنے کا ارادہ کرتا ہے تواﷲ تعالیٰ کی مدد اور نصرت اس کا بھر پور ساتھ دیتی ہے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
:عظیم تر ہے وطن یہ میرا عظیم تر ہے یہ قوم ساری :
یہ عظمتیں سب نصرتیں سب رفعتیں بھی ہیں سب ہماری :
عظیم لوگوں کی کاوشوں سے خدا نے قوت ہمیں بنایا:
عظیم دن تھامئی اٹھائیس عظیم دن یہ ہمیں دکھایا:

یوم تکبیر کو اس کی طاقت اور عظمت کے شیان شان منانا چاہیے جس کا یہ دن متمنی ہے اس دن ہمیں وہ طاقت اور قوت حاصل ہوئی جس کو دیکھ کر اور جس کے بارے میں سن کر ہمارے دشمنوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور جس کی وجہ سے ہمارے پیارے ملک پاکستان کے تحفظ کی ضمانت دی جا سکتی ہے ۔لیکن افوس صد افسوس کہ ہم بحثیت قوم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے دشمن کسی بھی وقت ہم پر غلبہ پا سکتا ہے اور اگر ہم آج ایٹمی پاور نہ ہوتے تو شاید یہ کام کب کا ہو چکا ہوتاآیئے ایک قوم ہو کر سوچیں کہ ہم نے اپنے آپ کو کس طرح دشمن کی ان چالوں سے محفوظ رکھنا ہے اور اس کی چالوں کا توڑ کس طرح کرنا ہے کیونکہ یہ وطن ہما را ہے اور اسکی حفاظت بھی ہم نے ہی کرنی ہے۔
Raja Tahir Mehmood
About the Author: Raja Tahir Mehmood Read More Articles by Raja Tahir Mehmood: 9 Articles with 5605 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.