پہلی بات ہی آخری بات ہوتی ہے،
(mohsin shaikh, hyd sindh)
یہ کالم پاک بھارت کے وزیراعظم
کی ملاقات کے لیے عمومی تاثر ہے، ہم نواز شریف کے بھارت جانے کے حق میں
نہیں تھے میں پیچھلے کالم میں بھی یہ لکھ چکا ہوں، پہلے دن ہی یہ ملاقات
پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، اسے نواز شریف کو بھی محسوس کرنا چاہیے،
پاکستان کی بقا کا معاملہ پاکستان میں حد سے زیادہ بھارت نواز سامنے لائے
ہیں تو بھارت کی بقا بھی پاکستان سے جڑی ہوئی ہے، اور یہ انتہا پسند ہندو
وزیراعظم بھی جانتا ہے، یہ ابتدا ہے تو پھر انتہا بھی ایسی ہی ہوگی، ابتدا
میں بھی ایک انتہا ہوتی ہے اور انتہا میں بھی ابتدا ہوتی ہے، مگر ہم غور
نہیں کرتے صرف کاروبار میں سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں، کاروبار سیاست نواز
شریف کو پاکستانی گرنے نہیں دیں گے-
ابھی ملاقات کی تفصیل سامنے آرہی ہے نواز شریف نے یہ مروت کی کشمیر کا
مسئلہ نہیں اٹھایا تو مودی کو بھی بمبئی حملوں کا معاملہ نہیں اٹھانا چاہیے
تھا، پاکستان کا طرز عمل ایسا تھا کہ جیسے بھارت کے ساتھ ہمارا کوئی مسئلہ
ہی نہیں ہے، آج جو دہشت گردی مادر وطن میں ہورہی ہے کیا یہ سب کچھ بھارت
کرا رہا ہے، پاکستان نے بھارت کا کبھی بھی نام نہیں لیا تو یہ سفارتی غلطی
ہے، بھارت کا چلانا صرف ایک غلط فہمی ہے، غلط فہمی غلطی سے بڑی ہوتی ہے،
بلوچستان اور کراچی میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے لیے من موہن سنگھ سے ہمارے
نااہل وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی شکایت کرچکے ہیں، نواز شریف تو اہل ہیں
وہ کچھ تو مودی کو بتاتے یارو اسکا مطلب ہے کہ بمبئی دشہت گردی کا مسئلہ
مسئلہ کشمیر سے بڑا ہے کیا، بھارت جو کئی برسوں سے کشمیریوں اور بھارت میں
بسنے والے مسلمانوں پر جو ظلم و ستم ڈھا رہا ہے وہ اس پر ہمارے وزیراعظم کی
خاموشی سمجھ سے بالاتر ہیں-
بھارت ابھی تک خطے کا ہیڈ ماسٹر بننے کے جنون میں مبتلا ہے، مگر پاکستان
دوسرے سارک ملکوں کی طرح نہیں ہے یہ بات بھارتی سیاستدانوں کے لیے بھی
سمجھنے والی ہے، نواز شریف اس حقیقت کو سمجھیں واجپائی مینار پاکستان پر
حاضر ہوئے تو کوئی کانگرسی وزیراعظم نہیں آیا تھا، بار بار واجپائی کے لیے
نواز شریف کو جو اشارے ملے ایسے نریندر مودی کو سمجھنا چاہیے، نریندر مودی
بہرحال راجو گاندھی اور من موہن سے بہتر ہوگا۔ من موہن نے نواز شریف کی
دعوت قبول نہیں کی تھی پر مودی نے دعوت قبول کرلی، نتیجہ دونوں صورتوں میں
ایک جیسا رہا؟ فائدہ کچھ بھی نہیں ہوا نقصان بھی نہیں ہوا مگر فائدہ نہیں
ہوتا تو نقصان کچھ نہ کچھ ضرور ہوتا ہے۔ راجو کو جنرل ضیاہ نے سیدھا کرلیا
تھا جب بھارتی فوجیں پاک سرحد سے واپس چلی گئی تھیں، اب مودی کو سبنھالنے
کا کام نواز شریف نے اپنے ہاتھ میں لیا ہے، انہوں نے واجپائی کو بھی رام
کرلیا تھا، امید ہے وہ اس محاورے کو سمجھتے ہوگے بغل میں چھری منہ میں رام
رام، نریندرمودی بھی جانتا ہے کہ انتہا پسند ہندوں نے گاندھی جی کو اسی
چھری سے قتل کیا تھا، مودی خود انتہا پسند ہے، اب تو ہم نے ایٹمی دھماکے
بھی کرلیے، اس کارنامے کا سارا کریڈٹ نواز شریف کو نہیں جاتا ہاں وہ اس
دوران وزیراعظم تھے ایٹمی دھماکوں کا سب سے بڑا کریڈٹ محسن پاکستان ڈاکٹر
عبدالقدیر خان مجید نظامی اور لوگوں کا بھی کریڈٹ ہیں-
امید ہے نواز شریف ثابت قدم رہے گے اور بھارت سے رابطے بہتر ہوپائيں گے،
اور یہ ایٹمی دھماکے ہم نے بھارت کے خلاف ہی کیے تھے، مودی بی جے پی کی
پارٹی کا وزیراعظم بنا ہے، ایٹم بم بھارت کے پاس بھی ہے، مگر مودی اور
بھارت والوں کو پتہ ہے کہ پاک فوج ایٹم بم سے بھی زیادہ طاقتور ہے، بھارت
پاکستان سے روابطہ سیاست سے حل کریں مگر وہ اپنی فوجی تیاریوں پر بھی توجہ
رکھتا ہے، تو پاکستان بھی اس سے غافل نہیں ہے، بھارتی لابی پاک فوج کو
کمزور کرنا چاہتی ہے، پر وہ اپنے ناپاک عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں
ہوسکتی، پاک فوج میں سیاست ابھی نہیں ہے اور کبھی نہیں ہوگی، بھارت کو یک
طرفہ معاملات نہیں چلانا چاہیے، اور پاکستانی حکومت کو بھی ہر طرف نگاہ
رکھنی چاہیے-
پاکستان کو چین سے خارجہ امور کی سیاست سیکھنا چاہیے، وہ بھی امن چاہتا ہے
مگر امن کے لیے جنگ کی تیاریوں سے غافل نہیں ہے، اور اپنے موقف پر قائم و
دائم ہے، ہم اپنے ہمسایوں سے جنگ کے حق میں نہیں مگر جنگ ہم پر مسلط ہوجائے
تو پھر پیچھے ہٹنا بزدلی ہے، بزدلی موت سے بہت کم تر ہے، اور شہادت موت سے
بہت بڑی ہے، سرتاج عزیز کو بھارت لے جانے کا فیصلہ اچھا ہے، کسی حوالے سے
نریندر مودی کی ماں کا ذکر آیا تو نواز شریف کی ماں کا ذکر بھی ہوا سب اپنی
مائوں سے محبت اور عزت کرتے ہیں، یہ دونوں ملکوں کے لیے نیک شگون ہے، ماواں
ٹھنڈیاں چھاواں۔ پاکستان بھی ماں دھرتی ہے، مادر وطن ہے، ماں دھرتی اور دل
دھرتی کی سرحدیں ملی ہوئی ہیں-
حیرت کی بات ہے اس دورہ بھارت میں شہباز شریف ساتھ کیوں نہیں تھے وہ تو ہر
دورے میں نواز شریف کے ساتھ ہوتے ہیں، شہباز شریف جذباتی آدمی ہے جب ہی
انہیں پاکستانی میڈ سیاستدان کہتے ہیں، ایک اہم ترین ملک کی حیثیت سے
پاکستان قائم و دائم رہے گا ایسا کوئی پاکستانی حکمران کر بھی نہیں سکتا۔
پاکستانی ایسا کرنے بھی نہیں دیں گے۔ پاک فوج اپنے خیالوں اور ارادوں میں
ثابت قدم ہے، سیاسی قیادت اور عسکری قیادت مل کر چلے گی تو کبھی کوئی مشگل
پیدا نہیں ہوگی۔ مودی نواز شریف سے ملے مگر کیوں ایسا لگتا ہے کہ پاکستان
ہر حوالے سے مختلف اہمیت کا حامل ملک ہے۔ مودی نے حلف ہندی میں نہیں لیا
ہندی اصل میں اردو ہے، اردو کو ہندی بنانے کی کوشش بھی ایک سازش ہے- |
|