نہ جانے کب ہوں گے کم میرے حلقہ کے غم

کئی دنوں سے لوگوں کے فون ای میل آرہے تھے کہ مسائل پر کچھ لکھیں عوام پریشان ہیں ، مسلم لیگ ن کی مرکز میں ،اور پی ،ٹی ،آئی کی صوبے میں حکومت ہے ۔ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے ، عوام کو کوئی خوشخبری نہیں ملی ۔۔ اخبارات کی حد تک موٹروے گیس کے منصوبوں کاذکر ہورہا ہے بلکہ بعض مقام پر افتتاح بھی ہوئے مگر کام ابھی تک شروع نہ ہو سکا !!لوگو کا کہنا ہے یہ سب عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جارہی ہے ۔ سب سے پہلے حلقہ این ، اے 20اور pk54کا جائزہ لیتے ہیں سردار یوسف وفاقی وزیر مذہبی امور چھٹی مرتبہ کامیاب ہوتے ہیں پی ٹی آئی ۔ کے اعظم خان سواتی کے مقابلہ میں ، مگر عوام پہلی مرتبہ گلہ مند ہوئے ہیں ہر طرف سے صدائیں بلند ہورہی ہیں کہ کام نہیں ہورہے نوکریاں نہیں مل رہی وغیرہ وغیرہ ، pk 54پر میاں ضیاء الرحمان ،سید احمد شاہ اور مظہر قاسم کے مقابلہ میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے ہیں ان پر عوام کم گلہ کرتے ہیں کیوں کہ ان کو سیاست کی الف ب کا پتہ نہیں اور رہی سہی کثر سیاسی مخالفین نے جعلی ڈگری کے مقدمات میں الجھانے پر پوری کردی، ہاں اگر کوئی کھلاڑی ہے جس سے زیادہ گلہ کیا جارہا ہے وہ ہے کپتان سردار یوسف ۔جس نے میاں نواز شریف کا مقابلہ کیا مانسہرہ میں چودہ سال اسکی پارٹی کا ایک بھی امیدوار کامیاب نہیں ہونے دیا ۔ کیوں کہ بارہ اکتوبر 1999میں جنرل پرویز مشرف نے نوازشریف کا تختہ الٹہ تو اس وقت مسلم لیگ ن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی میاں نواز شریف ملک چھوڑ کر سعودی عرب روانہ ہوگئے ، مسلم لیگ ق نے سردار یوسف کو ساتھ ملا کر اقتدار کا شرکت دار بنا دیا ، مگر سید قاسم شاہ نے جب مسلم لیگ ق کی صوبائی صدارت رات کی تاریکی میں سنبھالی تو سردار یوسف کو یہ بات اچھی نہ لگی اور انہوں نے لچک پید ا کی ، مولا نا فضل رحمان سے بھاری قمیت لگا کر اسوقت مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے جب ہر طرف انتخابات کی گہما گہمی تھی ، مانسہرہ میں مسلم لیگ ن سے زیادہ اہم خود سردار یوسف ہے جس نے چودہ سال مسلم لیگ ن سے الگ رہ کر یہ ثابت کیا کہ نوازشریف کا ٹکٹ اسکی کامیابی نہیں بلکہ وہ تو خود ایک شخصیت ہیے جس پر عوام اعتماد کرتے ہیں اور ووٹ دیتے ہیں، مگر اس دوران کیا مجال کہ مسلم لیگ ن کے کسی امیداور کو کامیاب ہونے دیا ، کپٹن صفدر نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا خود نواز شریف بھی پیش پیش رہے آخر شکست کو تسلیم کرتے ہوئے سردار یوسف کو دوبارہ مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کی دعوت دی ، اور سابق سینٹر جعفر اقبال اور پیر صابر شاہ ، اسلم خان بفہ جرگہ لیکر کالج دورہا سردار یوسف کے آستانہ عالیہ پر تشریف لائے کپٹن صفدر ساتھ تھے ،اس طرح چودہ سال بعد سردار یوسف کی سیاست نے یو ٹرن لیا اور دوبار مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کا عندیہ دیا مگر باقائدہ شمعولیت کا اعلان 25مارچ 2013کو ٹھاکر ہ سٹیڈیم میں میاں نواز شریف کو مانسہر ہ دعوت دیکر تاریخ کے بڑے جلسہ میں باقائدہ مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کا اعلان کیا ، ، اسموقع پر میاں نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ مجھے اقتدار ملا توانرجی بحران کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ ، نوجوانوں کو روز گار اور حکومت کے نوے یوم میں ایک بڑا ہستپا ل مانسہرہ کے عوام کو تحفہ دوں گا!!، مگر اب تک وہ بھی وعدہ ایفا کرنے سے قاصر دکھائے دیتے ہیں، سردار یوسف کو عوام نے نہ صرف بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا بلکہ پورے پینل جیت گیا!!واحد ضلع مانسہرہ ہے جہاں سے مسلم لیگ ن کو فتح ملی چار صوبائی دو قومی سیٹیں ملی ، اعظم خان جو یہ کہتا تھا عمران خان کو 25صوبائی اور سات قومی ہزارہ سے تحفہ میں دوں گا، وہ اپنی سیٹ بھی ہار گیا، میاں نواز شریف نے اپنی پہلی کابینہ مین سردار یوسف کو شامل کرکے وزارت مذہبی امور کا قلم دان سونپ دیااس طرح سردار یوسف کو مسلم لیگ ن میں دوبارہ شمولیت کا صلہ مل گیا !! ، عوام کی توقعات اور بھی بڑھ گئی ،اب سرداریوسف اپنے حلقہ کے عوام کے مسائل ترجیع بنیادوں پر حل کریں گے،مگر اقتدار کے آتے ہی سردار یوسف کے گرد مفاد پرست ٹولہ جمع ہوگیا جو نہ تو ور کر ہے نہ ووٹر سپورٹرجس کو کبھی کسی نے خواب میں بھی نہ دیکھا ہو، نوازشات کی بارشیں مرضی مرضی کے لوگوں پر ہونے لگی ، بالاکوٹ کے عوام آج بھی زبو حالی کا شکار ہیں، زلزلہ کے دوران بالاکوٹ تباہ ہوگیا ، لوگ نقل مکانی پر مجبو ر ہوئے بکریا ل سٹی کا قیام عمل میں آیا تاہم وہ منصوبہ بھی التوا کا شکار ہے ، تحصیل بالا کوٹ کی بارہ یونین کونسلوں میں انتہائی پسمائندہ یو،سی مہانڈری کا ذکر نہ کیا جائے تو قلمی بدیانتی ہوگی ، کیوں کہ یہ حلقہ پی کے 54سابق وزیر سید احمد شاہ کا تھا جس نے اپنے ووٹروں سپورٹروں کو خوب نوازا اور منور بیلہ کے عوام کو جان بوجھ کر پسمائندہ رکھا گیا ، تیس ہزار کی آباد ی کو ملا نے والا واحد روڈ بیلہ آج تک پختہ نہ ہوسکا ، جسکی بڑی وجہ سیاسی رسہ کشی سعادات جب اقتدار پر قابض ہوتے ہیں تو کہتے ہیں سردار گروپ کام نہیں کرتا اور جب سردار گروپ آتا ہے تو کہاجاتا ہے سعاداد گروپ کام نہیں کرتا حقیقت میں دیکھا جائے تو بھینس ، بھینس کی بہن ہوتی ہے ، اور عوام کو بیوقوف بنا کر مفاداد حاصل کئے جاتے ہیں ، مجھے ملنے والے ایک خط میں فقیر نامی شخص نے لکھا ہے میرا تعلق سردار گروپ سے اور بدقسمتی یہ ہے جب بھی بیلہ روڈ پختگی کا مطالبہ لیکر سردار یا میاں ضیاء الرحمان کے پا س جاتے ہیں تو کہا جاتا ، آپکو شناخت مل گئی اس سے بڑی کامیابی اور کیا ہے ، کل آپ لوگ کیا تھے اور آج کیا ہو ، یہ جواب سن کر حریت ہوتی ہے ، ہم کل بھی بھائی بھا ئی تھے اور آج بھی بھائی بھا ئی ہیں ۔ احمد شاہ یا مظہر قاسم یہ کہے کہ سرداریوسف میاں ضیاء الرحمان روڈ کو پختہ کرے اور جب اقتدار سردار یوسف ، یا میاں ضیاء الرحما ن کے پاس ہوتو وہ کہیں کہ کاغان اور کیوائی کے سید روڈ پختہ کریں یہ کہاں کا انصاف ہے ، اس رسہ کشی میں منور کے رعائشی کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں، مورخہ 5/7/07بیلہ روڈ پر جیپ حادثہ ہوا اٹھارہ افراد مرد اور خواتین بچے شامل تھے موت کی وادی میں پہنچ گئے ، سردار یوسف ضلع ناظم تھے موقع پر گئے یقین دھانی کرائی کہ ایرا کے ذریعہ اس روڈ کو پختہ کیا جائے گا مگر اسوقت کے صوبائی وزیر سید احمد شاہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے روڈ پختہ نہ ہوسکی ، یہ ہمیشہ ہوتا رہا ہے اگر صوبے میں جو امیدوار کامیاب ہوا تو مخالف پارٹی کا تھا اور مرکز میں دوسری پارٹی کا مفاداد کے ٹکرانے کی وجہ سے بھی عوام کا استحصال ہوتا رہا ، لیکن یہ خوش آہین بات ہے کہ پہلی مرتبہ صوبہ اور مرکز میں ایک ہی جماعت یعنی مسلم لیگ ن کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں اب کی بار اگر عوام کو مایوس کیا گیا ، تو قاسم شاہ جیسا حشر عوام سردار گروپ کا بھی کریں گے ، کیوں کہ عوام جان چکے ہیں سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے ، سب مفاداد کی جنگ ہے َ ، منوکے بدقسمت عوام کو نہ تو بجلی کی سہولت ملی او ر نہ روڈ پختہ ہوا اتنی بڑی آبادی والے علاقہ میں ایک بھی باقائدہ طبی سنٹر نہیں ، ہماری مائیں بہنیں دوران زچگی موت کی آغوش میں پہنچ جاتی ہیں۔ ، تعلیم برائے نام ، جان بوجھ کر عوام کو مصائب میں منبتلا ء کیا جارہا ہے ، یہ ہی وجہ ہے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں،میاں ضیاء الرحمں کے ارد گرد بھی مفاد پرست کا ٹولہ جمع ہے پہلی مرتبہ پی کے 54کی اے ڈی پی ایسے نااہل افراد کے ایماء پر بنائی گئی کہ ایک دو لاکھ روپیہ اپنے خاص لوگوں میں ایسے تقسیم کیا جیسے شیر مادر اور دل بے رحم ، اگر یہ رقم جمع کر کے کسی ایک ترقیاتی منصوبہ پر خرچ کی ہو تی جس سے عام عوام کو فائدہ پہنچتا ۔ مگر میاں صاحب نے بھی وہ ہی جو احمد شاہ یا مظہر قاسم کیا کرتے تھے ، اقتدار سے قبل سب ہی شریف اور معصوم بن کر ووٹ مانگتے ہیں جب مطلب حل ہوجائے تو بند کمروں میں بیٹھ کر بندر بانٹ ہوتی ہے ، مکتوب نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر ہوش کے ناخن نہ لئے تو آئندہ عوام ووٹ کا احتساب کریں گے اور کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیں گے ، مسلم لیگ ن کے ضلعی کپتان سردار یوسف کو از سرے نو جائز ہ لیکر ورکروں ووٹروں سپورٹروں میں پائی جانے والی کشیدگی کو ختم کرکے نئی پالیسی واضع کرنا ہوگی اور مساوی تقسیم کے ساتھ ہر کام کی خود نگرانی سرانجام دینا ہوگا ورنہ شرافت کا پتہ گر سکتاہے ، اور پی ٹی آئی کے اعظم خان سواتی رات دن سیٹ چھیننے کے درپہ ہیں ، دشمن کو کمزور کسی صورت میں نہ سمجھا جائے ۔ ادھر پرانے کھیلاڑے شہزادہ گشتاسپ اور اعظم کے مابین صلع اس بات کا یقین ہے آئندہ الیکشن 2018میں پی کے 55اور پی کے 56پی، ٹی ،آئی کی کامیابی یقینی ہوگی ،اور سردار ظہور کو بھی بڑا ٹیکہ لگانے کی منصوبہ بندی کامیابی کے ساتھ جاری ہے ، حاجی صالح کاکیا وہ پھر بھی خان ہے جگہ مل جائے گی مار تو بچارے میاں اور ظہور کو پڑھے گی اور سارا نزلہ ٹیم کپتان پر پڑھے گا۔ ہم کل بھی پریشان تھے آج بھی ہیں اور آئندہ بھی ہوئے تو غموں سے سمجھوتہ کرلیں گے ، قارئین ، یہ خط واقع توجہ طلب تھا ، سٹیٹ کی ذمہ داری ہے وہ عوام کے جان مال کی حفاظت کو بہتر انداز سے یقینی بنائیں ۔ کوئی گوجر سواتی مغل اعوان یہ نعر ہ نہ لگائے کہ خدا نخواستہ ہم میں کوئی فرق ہے بلکہ ہم سب مسلمان بھائی بھائی ہیں اور جن کے ساتھ ہم گزارہ نہ کرسکتے تھے وہ ہم سے الگ ہوگئے یعنی ہندونستان ۔ ۔
Mir Afzal Gulzar
About the Author: Mir Afzal Gulzar Read More Articles by Mir Afzal Gulzar : 3 Articles with 1781 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.