وطن عزیز کے لوٹے ہوئے 2سو ارب کب واپس آئینگے

کچھ دنوں پہلے اخبار میں ایک سرخی پر نظر پڑی تو میں سوچوں میں گم گیا کہ ہماری اعلیٰ عدالت نے نوٹس تو جاری کر دیا پرہو نہیں سکتا کہ اس پہ عمل ہو جائے ‘اتنی بڑی رقم ملک میں واپس آجائے تو ملکی معیشت کا پہیہ بہتر انداز میں رواں دواں ہو جائے ۔ اسی طرح ہمارے ملک کے بڑے لوگ اپنا کارو بار بیرون ملک میں کرنا پسند کرتے ہیں اور یہاں صرف سیاست کرنے آتے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں ۔ پاکستان کے دولت مند بیرون ممالک پورا ٹیکس دیتے ہیں اور وہاں کے قانون کا بھی احترام کرتے ہیں جبکہ اپنے ملک میں قانون سے مذاق کیا جاتا ہے۔ مگر عزت انہیں بیرون ممالک میں پاکستان کے نام پر دی جاتی ہے۔ بیرون ممالک کے دورے پاکستان کے غیور و محکوم عوام کے ٹیکسوں پر کئے جاتے ہیں ۔کل تک جس پاکستان کے نام پر اتنی عزت ملتی تھی آج وہی لوگ ہمیں بھکاری کہتے یا سمجھتے ہیں ۔بیرون ممالک کے بنکوں میں پاکستانی دولت سے مزے کرنے والے کی کیا سوچ ہو گی ؟ کیا وہ وطن عزیز کے خیر خواہ ہیں؟نہ تو سرمایہ دار اپنے ملک کیساتھ مخلص ہیں نہ ہی سیاستدان مخلص ہیں ۔ ہمارے ملک کے اعلیٰ عدالتوں کو چاہیے کہ اپنے ملک کی دولت کو واپس لانے کیلئے اقدامات کرے کیونکہ بیرون ممالک میں اثاثوں کا کیس لاہور ہائیکورٹ نے 26سیا ستدانوں طلب کیا جس میں ملک کے اہم سیاستدان شامل بھی ہیں۔ کچھ ایسے بھی ہیں جو عدلیہ کے سامنے حاضر ہونا نہیں چاہتے ۔وزیر اعظم ڈاکٹر نواز شریف و بیگم نواز شریف ‘بیٹا نوازشریف جنہوں نے نوٹس وصول کرنا ہی گورانہ کیا۔ ویسے بھی یہ لوگ عدالت کا حکم کہاں مانتے ہیں کچھ عرصہ پہلے ہی لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا پورے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن ہونے چاہئیں۔آج تک تو الیکشن نہیں ہوئے اب اگر عدالت حکم دے رہی ہے تو اس میں کون سی نئی بات ہے ۔ا پنے ملک کی عدالتیں ہیں جب مرضی جائیں یا نہ جائیں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔اثاثے بھی تو ہمارے اپنے ہیں ‘ہم لے آئیں یا نہ لے آئیں‘ ہماری مرضی ہے۔ 200 ارب ملک میں واپس ا گیا تو پھر ہمیں قرض کون دیگا ۔کمیشن کہا ں سے آئے گا۔ ہم باہر کے ملکوں کے دورے کیسے کرینگے۔ہم دنیا کو کیا بتائیں گے کہ’’ ہم نے ترقی کر لی ہے ‘‘آج جو لوگ ہمارے پیچھے چلتے ہیں کل وہ ہماری بات تک نہیں سنیں گے۔ اگر لاہور ہائیکورٹ کے کہنے پر رقم واپس آ جاتی ہے تو پھر کیا ہی بات ہے اگر ایسا نہ ہو تو کہیں یہ بات خبر ہی نہ رہ جائے ۔جیسے آج تک بلدیاتی الیکشن والی بات خبر تک محدود ہے ۔ اتنی بڑی رقم ملک میں آجاتی ہے تو ہمارا ملک ترقی کر جائیگا زرمبادلہ بھی بہت بہتر ہو جائیگا جیسے وزیرخزانہ نے کہا کہ جولائی تک زرمبادلہ 15 ارب روپے تک چلا جائیگا ۔مہنگائی ملک میں اس وقت 9.5 فیصد پر ہے جبکہ پیپلز پار ٹی کے حکومت میں 5 فیصد تک تھی۔ قرضوں نے آج ملک کو کہاں لا کھڑا کیا ہے ہمارے ملک کے پیسے پر کوئی اور مزے کر رہے ہیں ہم مہنگائی کی چکی میں پیس رہے ہیں اگر باہر کے بنکوں سے روپیہ واپس آجائے تو وطن عزیز پاکستان بھی خوشحال ہو سکتا ہے ۔ہمارا روپیہ بھی پہلے سے زیادہ بہتر حالت میں نظر آئیگا اب اگر باہر رکھی ہوئی دولت بھی واپس آجا ئے تو مزید زرمبادلہ بھی اچھا ہوجائے گا ۔پھر لاہور میں میڑ و ٹرین تو کیا میٹرو جہاز بھی چل سکتے ہیں۔ خادمِ اعلیٰ چاہتے ہیں کہ جتنے بھی تحفہ ہیں سب کے سب لاہور والوں کو دیدوں۔ اب بات کرتے ہیں جنوبی پنجاب کی ۔جنوبی پنجاب کو تو ویسے بھی کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ؟روڈ آج سے چالیس سال پہلے کے موجود ہیں ۔ابھی بھی اور چالیس سال چل سکتے ہیں ۔میٹرو بس وہاں چل سکتی جہاں بڑے لوگ رہتے ہوں ۔جنوبی پنجاب کے حصہ میں تو ستی روٹی بھی کچھ عرصہ قبل آئی تھی اب اس کا بھی نام نشان تک ختم ہو گیا ہے۔ جنوبی پنجاب والوں کو کچھ دینا نہیں بلکہ سیاستدانوں کو لیناآتا ہے۔ قربانی کاجب بھی وقت آتا ہے تو پھر یہاں کا رخ کیا جاتا ہے ۔ ’’قربانی ‘‘کے بعد کوئی کسی کو یاد نہیں رکھتا۔ فنڈ زدینے کا جب بھی وقت آتا ہیتو بھی جنوبی پنجاب کو بھول جایا جاتا ہے ۔امید لگائے جنوبی پنجاب کے غر یب پھر کسی کو یاد نہیں آتے۔ یہاں کے بے بس لوگ سے کہا جاتا ہے ہم اپنے وعدے پورے کرینگے‘ جو ہم سے ہو سکا ضرور کرینگے‘ چاہئے مدنی دسترخوان لگا کر دینا پڑے۔ اب پھررمضان المبارک قریب ہے۔ آس لگائے ہوئے جنوبی پنجاب کے لوگ پر امید میں کہ مدنی دستر خوانتو پتہ نہیں کب لگیں گے؟ عوام رمضان المبارک کی تیاری ہی کر لیں کہ کب رضان مبارک آیگا اور ہم اپنا کھانا کھاکر بچوں کا ساتھ لے جائینگے کیوں کہ اس بار بھی حکومت نے پانچ ارب کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے۔ خادم اعلیٰ نے کہہ دیا ہے کہ رمضان المبارک میں ہر غریب آدمی کو کھانا ملے گا۔ عوام خوشحال ہو جائینگے؟ایک ماہ کیلئے غریب کو کھانا ملے گا ۔وطن عزیز کے غریب کا نصیب کیسا ہے کہ اپنے ہی ملک میں اپنے ہی لوگوں کے ہاتھوں سے ذلیل ہونا پڑ رہا ہے اُسے۔ دولت مند کو اپنا ملک کیوں نظر نہیں آتا؟ یہاں کے عوام کیوں نظر نہیں آتے؟ کب ختم ہو گی یہ محرومیا ں؟ کب ہو گا وطن پاکستان خوشحال ؟ہمارے ملک پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں کو چاہے کہ وہ سب بیرون ممالک میں پڑی پاکستانی دولت کو جلد واپس لے آئے۔ جو شخص ایسا نہیں کرنے دیتا یا لانا نہیں چاہتا تو اس کیساتھ قانون کے زبان میں بات کی جائے‘ جواعلیٰ منصب آپکو ملا ہے اسکا پاس رکھتے ہوئے فی الفور پاکستان کے عوام کے خون پسینے کی کمائی ہوئی دولت وطن عزیز کے خزانے میں جمع کرائیں کیونکہ لاہور ہائیکورٹ کے اعلیٰ منصب پر آپ بیٹھ کر سب کچھ کر سکتے ہیں۔ ملک تب ہی خوشحال ہوتے ہیں ‘جب عوام خوشحال ہوں۔ خدارا اسے صرف خبر ہی نہ رہنے دیں بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر ملک کو خوشحالی کی جانب گامزن کریں ۔ پاکستان کے عوام نے بہت سی قربانیا ں دی ہیں ۔کبھی قرض اُتاروں ’ ملک سنواروں ک شکل میں تو کبھی نوجوانوں کو قرضوں کے شکل میں بے وقوف بنا کر لوٹا گیا ہے ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ تمام حجتیں بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف و صرف وطن عزیز کی ترقی اور اسکے عوام کی خوشحالی کیلئے اقدامات کئی جائیں جو آپکا پاکستان کے عوام پر احسان عظیم ہو گا ۔
Mirza Arif Rasheed
About the Author: Mirza Arif Rasheed Read More Articles by Mirza Arif Rasheed: 11 Articles with 8573 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.