نفوس قدسیہ کی توہین اورمعافی کافلسفہ
(Muhammad Siddique, Layyah)
عشاء کی نماز کے بعد چہل قدمی
کرتے ہوئے ایک ہیئر ڈریسر کی دکان میں گئے تو وہاں ایک نیوز چینلز کے
پروگرام میں مختلف مکاتب فکر کے علماء اور ایک تجزیہ نگار ایک اور نیوز
چینل میں نشر ہونے والے قابل مذمت پروگرام کے بارے میں اظہار خیال کر رہے
تھے دوسرے روز اخبارات میں جو خبریں شائع ہوئیں وہ اس طرح تھیں کہ پاکستان
الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے ’’ جیو ‘‘ کو توہین آمیز پروگرام نشر
کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے پیمرا کا کہنا ہے کہ جیو کے پروگرام
’’اٹھو جاگو پاکستان ‘‘ میں پیمرا قوانین کی خلاف ورزی کی گئی پروگرام کے
خلاف اتھاری پانچ ہزار سے زائد شکایتیں موصول ہوئیں ۔جوبعد میں دس ہزارسے
زائد ہوگئیں۔ جنہیں شکایت کونسل میں بھیج دیا گیا ہے جیو کے مارننگ شو ’’
اٹھو جاگو پاکستان ‘‘ میں میزبان شائسہ لودھی نے متازعہ ادکارہ کی ان کئے
شوہر کے ساتھ دوبارہ شادی کرائی اس ناچ گانے کی محفل میں قوالوں کو بھی
مدعو کیا گیا اور ان سے اہل بیت کی شان میں قوالی سنی گئی جس کے دوران وہاں
پر موجود لڑکیوں نے انتہائی ہلہ گلہ کیا جس سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو
انتہائی ٹھیس پہنچی جبکہ اس چینل کی اس حرکت پر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ
صاحبزادہ حامد رضا نے منقبت اہل بیت کے دوران توہین آمیز حرکات پر اس چینل
کو دیکھنا حرام قرار دے دیا اس خبر میں یہ بھی ہے کہ اس چینل کی انتظامیہ
نے معاملے کی انکوائری شروع کردی ہے پرورام کی میزبان ڈاکٹر شائستہ لودھی
کا کہنا ہے کہ پروگرام میں نادانستہ غلطی ہوئی اﷲ تعالیٰ کے حضور معافی کے
طلبگار ہیں ناظرین سے شرمندہ ہیں جن کی دل آزاری ہوئی راجن پور میں ڈسٹرکٹ
پریس کلب اور مذہبی ، سیاسی جماعتوں کی جانب سے کچہری چوک میں احتجاجی
مظاہرہ کیا گیا پریس کلب کے صدر امجد فاروق ، انجمن تاجران کے ضلعی صدر
علاؤ الدین خان مزاری ،قاری محمود قاسمی ، جمعیت علماء اسلام کے عبدالصمد
درخواستی اور دیگر نے اس چینل کی نشریات فوری طور پر بند کرنے کامطالبہ کیا
اقبال آباد سے خبر ہے کہ سنی تحریک پنجاب کے صوبائی نگران مفتی طاہر ذیشان
قادری نے سنی تحریک یونٹ موضع قیصر چوہان کے عہدیداران کے اجلاس سے ٹیلیفون
پر خطاب کرتے ہوئے چینل پر فی الفور پابندی عائئد کرنے کا مطالبہ کیا ۔
بہاولپور میں توہین آمیز پروگرام کے خلا ف ریلی نکالی سے مرکزی ڈپٹی
سیکرٹری مذہبی تنظیم راؤ جاوید اقبال اور پاکستان پیپلز پارٹی کے تحصیل صدر
فاروق مغل نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ مارننگ شو کی میزبان کے خلاف قانونی
کارروائی کی جائے ضلعی صدر شیعہ علماء کونسل بہاولپور سید قمر حسین زیدی نے
مرکزی شیعہ جامع مسجد فتح بازار بہاولپور میں شیعان حیدر کرار بہاولپور کی
طرف سے توہین آمیز شو نشر کرنے پر چینل کے خلاف احتجاجی قرار داد مذمت پیش
کرتے ہوئے کہا کہ چینل کے مالکان کے خلاف توہین اہلبیت کا مقدمہ درج کیا
جائے ۔ ہیڈ راجکاں میں قاری نوید رضا نے جمعتہ المبارک کا خطہ دیتے ہوئے
کہا کہ جنگ گروپ میڈیا نے اداکارہ کی اس کے شوہر کے ساتھ شادی کی براہ راست
کو ریج میں حضرت علی کرم اﷲ وجہ اور حضرت فاطمۃ الزہرا کے نام پر قوالی لگا
کر مسلمانوں کے ایمان کو ٹھیس پہنچائی ہے مذکورہ ادارہ جیسی بدنام زمانہ
عورت کو حضرت فاطمۃ الزہرا سے اور اس کے شوہر کو حضرت علی کرم اﷲ وجہ سے
تشبیہ دینا نہ صرف گناہ عظیم ہے بلکہ ایسا شخص مرتداور ایمان سے خارج ہے
اہل بیت کے مقابل اور اہل بیت سے اپنے آپ کو افضل سمجھنے والا شخص دائرہ
اسلام سے خارج ہے اہل ایمان حضرت محمد ﷺ کی رسالت اور اہل بیت کی محبت کا
اظہار کرتے ہوئے پورے ملک میں چینل اور اس کے اخبار کا بائیکاٹ کریں گڑھ
مہاراجہ ، گڑھ موڑ میں مجلس وحدت المسلمین ، اہل سنت الجماعت ، انجمن طلباء
اسلام ، عوامی تحریک ، منہاج القرآن ، آئی ایس او ، جماعت اسلامی اور دیگر
سیاسی و مذہبی جماعتوں کی طرف سے نکالی گئی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے
مولانا رسم علی صابری ، اعجاز احمد چشتی ، امتیاز احمد رحمانی ، قاری فضل
الرحمٰن ، مولانا شیخ توقیر احمد ، مولانا انور علی ، پیر تصور حسین شاہ ،
قاری مرتضیٰ باروی اور دیگر علماء کرام نے کہا کہ صحابہ کرام ؓ اور اہلبیت
ؓعظام حضرت فاطمۃ الزہرا کی گستاخی کرنے والے کے خلاف حکومت فوری کارروائی
کرے جنگ ، جیو نیوز گروپ کو فوری بند کیا جائے ۔ ورنہ ایسی بے غیرتی کرنے
والے کسی گستاک کو اس پاک سرزمین پر نہیں رہنے دیں گے ان کا کہنا تھا کہ
چیف جسٹس اور حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان یہودیوں کے
ایجنٹوں کو فوری طور پر اس حرکت کی ایسی سزا دی جائے کہ کسی گستاخ کو آئندہ
ایسی جرات بھی نہ ہو ڈیرہ غازی خان میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
نبی اکرم ﷺ ، آل رسول اور اہل بیت عظام کی گستاخی پر حکومت سمیت کوئی اور
شخص یا ادارہ معاف نہیں کرسکتا قوم کو فکری انتشار میں مبتلا نہ کیا جائے ۔ڈیرہ
غازی خان میں مرکز نائب صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن ضیاء
السلام زاہد قریشی کی قیادت میں درجنوں عہدیداران نے نجی ٹی وی کے پروگرام
ٹھو جاگو پاکستان مارننگ شو میں حضرت علی ؓ اور بی بی فاطمۃ الزہرا کے خلاف
توہین کرنے پر احتجاج کیا گیا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی نائب صدر آل
پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسویسی ایشن اور دیگر مقررین نے کہا کہ جس طرح سے
نجی ٹی وی کے مارننگ پروگرام میں میزبان شائستہ لودھی نے اداکارہ اور اس کے
شوہر کو اپنے پروگرام میں بلا کر حضرت علی اور حضرت خاتون جنتؓ کے مناقب
پڑھتے ہوئے اداکارہ اور اس کے شوہر کو دکھاتے رہے ہم اس پروگرام کی پرزور
مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ مذکورہ ٹی وی پر
پابندی لگائی جائے اور پروگرام کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں
چوک اعظم میں مسجد حسینیہ میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ
48 گھنٹوں کے اندر مذکورہ ٹی وی کی نشریات بند کی جائیں ان کا کہنا تھا کہ
اہل سنت کی طرف سے دیئے گئے فتویٰ کے مطابق نجی ٹی وی کی نشریات کو دیکھنا
اپنے لئے حرام سمجھتے ہیں منکیرہ میں مفتی محمد حیات قریشی،مولانا محمد
موسیٰ طاہر اور مولانا اختر رضا رضوی نے کہا کہ نجی ٹی وی کا اسلام دشمن
طرز ناقابل برداشت اور افسوس ناک ہیں ایسے عناصر کی سرکوبی کیلیے حکومت سخت
اقدامات کرے نجی ٹی وی کی انتظامیہ خود کو شرعی سزا کیلئے پیش کرے تمام
مسلمان جنگ اور جیو کا بائیکاٹ کریں چوبارہ مین مولانا عمر حیات باروی نے
قرارداد پاس کراتے ہوئے کہا کہ ایسے کسی بھی چینل کا جماعت اہلسنت پاکستان
بھر پور گھیراؤ کرے گی لاہور سے خبر ہے کہ اہلسنت کی دو لاکھ سے زائد مساجد
میں کروڑون نمازیوں سے جمعہ کے اجتماعات میں جیو کے بائیکاٹ کا حلف لیا گیا
جماعت الدعوۃ پاکستان سنی اتحاد کونسل،مرکزی جماعت اہلسنت،ملی مجلس
شرعی،جماعت اہلسنت،تحریک حرمت رسول سمیت مختلف تنظیموں کے تحت توہین آمیز
پروگرام نشر کرنے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تحریک انصاف پنجاب کی
جنرل سیکرٹری ڈاکٹر یاسمین راشد نے تحریک انصاف کی دیگر خواتین کے ساتھ
پریس کانفرنس میں کہا کہ مارننگ شو میں جیو ٹی وی نے اہل بیت کی توہین کرکے
اپنا غیر ملکی ایجنڈا عیاں کردیا ہے اس شرمناک حرکت کے بعد عمران خان کی
بات سچ ثابت ہوچکی ہے نجی ٹی وی کے توہین آمیز پروگرام کے خلاف قومی اسمبلی
میں جمشید دستی نے شدید احتجاج کیا جس پر جمشید دستی نے احتجاج کیا اور
اجازت کے بغیر ہی بلند آواز میں تقریر شروع کردی ان کا کہنا تھا کہ اتنی
بڑی گستاخی ہوئی ہے لیکن ایوان میں بات نہیں کرنے دی جارہی لگتا ہے اس میں
حکومت بھی ملوث ہے اس موقع پر مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ جیو پر
انتہائی ناپسندیدہ اور قابل مذمت پروگرام نشر کیا گیا اس توہین آمیز
پروگرام کا نوٹس لینا چاہئے انہوں نے مزید کہا کہ معافی اپنی جگہ لیکن اس
رجحان کا خاتمہ ہونا چاہئے قومی اسمبلی میں زیادہ نہیں ایک ممبر اسمبلی
ایسا بھی موجود تھا جس کے ایمان کو نجی ٹی وی کے توہین آمیز پروگرام سے
ٹھیں پہنچی ہے کوئی تو ہے جس نے اس جرم کے خلاف آواز بند کی ہے کہا جاتا ہے
کہ مولوی انتہا پسند ہوتے ہیں دنیا والودیکھ لو یہ مولوی نہیں تھا اس کے
چہرہ پر داڑھی نہیں ہے ورنہ اسی ایوان میں ایسی ایسی محترم شخصیات بھی
موجود ہیں جن کو اس توہین آمیز پروگرام پر تڑپ جانا چاہئے تھا بلکہ ان
محترم شخصیات کا جمشید دستی سے زیادہ حق بنتا تھا کہ وہ اس کے خلاف آواز
بلند کرتے ان میں پیر امین الحسنات شاہ ،جاوید ہاشمی،شاہ محمود
قریشی،صاحبزادہ فیض الحسن اور سید محمد ثقلین شاہ بخاری اور دیگر مشائخ
شامل ہیں اسی ایوان میں علماء بھی موجود ہیں ان کو بھی بولنا چاہئے تھا
ڈپٹی سپیکر نے جمشید دستی کو بولنے کی اجازت نہ دی اس کا دل ایمان سے خالی
ہے بروز قیامت اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کو کیا منہ دکھائیں گے کہ انہیں
توہین اہل بیت پرملال بھی نہ تھا چاہئے توبہ تھا کہ پورا ایوان ہی اس توہین
آمیز پروگرام کے خلاف احتجاج کرتا مذمتی قرارداد پیش کرتا حکومت سے اس چینل
کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا یہ کیسے غلامان رسول کا ملک ہے کہ رسول
کریمؐ کی آل کی توہین کی گئی اور قومی اسمبلی میں اس پر بات بھی نہیں کرنے
دی گئی اس سلسلہ میں پنجاب اسمبلی نے اپنا ابتدائی فرض ادا کردیا ہے کہ اس
نے نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو اٹھو جاگو پاکستان میں اہل بیت کی توہین
کرنے پر ایک مذمتی قرارداد منظور کرلی ہے یہ قرار داد قائد حزب اختلاف کہا
گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان جیو ٹی وی کے مارننگ شو کے پروگرام اٹھو
جاگو پاکستان میں اہل بیت کی توہین کی پرزور مذمت کرتا ہے اور اس پر
اسلامیان پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اشتعال پایا جاتا ہے یہ ایوان
مطالبہ کرتا ہے کہ پیمرا پروگرام کی میزبان،پروگرام شرکاء اور چینل کی
انتظامیہ کے خلاف بلا تاخیر کارروائی عمل میں لائے تاکہ آئندہ کسی کو اس
طرح کے پروگرام کرنے کی جرات نہ ہو قرار داد کے بعد رانا ثناء اﷲ نے جواب
میں کہا کہ میں اس میں یہ ترامیم پیش کرتا ہوں کہ مذمت کے الفاظ کے بعد اس
میں یہ شامل کیا جائے کہ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ پیمرا جو پہلے ہی اس
کا نوٹس لے چکا ہے قانون اور نصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے
کارروائی آگے بڑھائے اور یہ ایوان اپیل کرتا ہے ک تمام مکاتب فکر کے جید
علماء کرام قوم کی فکری اور نظریاتی رہنمائی کریں اس پر اپوزیشن لیڈر نے
کہا کہ جہاں میری قرارداد ختم ہوتی ہے اس سے آگے وزیر قانون کی ترامیم شامل
کرلی جائیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن میں اپنی قرارداد کے الفاظ سے
دستبردار نہیں ہوں گا رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ اس کا فیصلہ ایوان نے کرنا ہے
ایوان کی رائے کے بعد ترامیم شدہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔جیسا
کہ آپ پڑھ آئے ہیں کہ ایک طرف علماء کرام نے فتویٰ جاری کردیا ہے کہ
متنازعہ چینل دیکھنا حرام ہے اگرچہ چینل کی انتظامیہ نے معافی مانگ لی ہے
تاہم دنیا میں کسی انسان کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اس کی معافی دے
سکے اﷲ تعالیٰ ہی معاف کرسکتا ہے مگر یہ معاملہ قیامت کے دن کا ہے جبکہ
دوسری طرف دیگر علماء کا یہ بھی کہنا ہے کہ چوکں کہ چینل کی انتظامیہ نے
معافی مانگ لی ہے اﷲ تعالیٰ بھی معاف کردیتا ہے اس لئے اب اس معاملہ کو ختم
ہوجانا چاہئے حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس سلسلہ میں علماء بھی تقسیم ہو چکے
ہیں دین اور شریعت تو ایک ہے تو پھر یہ الگ الگ فتوے کیوں سامنے آئے ہیں
دین اور شریعت تو ایک ہی ہے مگر یہاں معاملہ اور ہے پنجاب اسمبلی کے باہر
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ جیو پر جو کچھ نشر ہوا وہ
انتہائی غیر مناسب تھا مذہب کے بارے میں محتاط رویہ اپنانے کی ضرورت ہے
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیج دینا چاہئے کہ یہ
معاملہ قابل معافی ہے یا نہیں۔وہی اسلامی نظریاتی کونسل جسے نمائشی کونسل
بنا دیا گیا ہے جہاں علماء کی تعیناتی سیاسی بنیادوں پر کی جاتی ہے وہی
اسلامی نظریاتی کونسل جس کے کسی بھی فیصلہ پر آج تک عمل نہیں کیا گیا۔وہی
اسلامی نظریاتی کونسل جس کا ایک مکتب فکر سے وابستہ عالم دین سربراہ ہو تو
دوسرے مکتب فکر کے علماء کی نیند حرام ہوجاتی ہے جہاں تک تعلق ہے اس جرم کی
معافی کا یہ تو طے شدہ معاملہ ہے کہ اس میں معافی ہے ہی نہیں البتہ اس میں
تفتیش اور تحقیق دیگر معاملات سے زیادہ سنجیدگی سے منصفانہ اور جہاں تک کہ
متنازعہ چینل کے توہین آمیز پروگرام کا تعلق ہے اس تو لاکھوں افراد نے اپنی
آنکھوں سے دیکھا ہے پیمرا کو اس کے خلاف پانچ ہزار سے زائد شکایات موصول
ہوئیں اب بھی کہا جارہا ہے کہ چوں کہ انہوں نے معافی مانگ لی ہے اس لئے یہ
معاملہ ختم ہونا چاہئے اس سے پہلے توہین رسالت کے ایک کیس میں کہا گیا کہ
رسولؐ اپنے دشمنوں کو معاف کردیا کرتے تھے وہ درگزر سے کام لیتے تھے اصل
میں ایسے لوگ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایسے سنگین جرم کے مرتکب افراد کو معاف
کردینا چاہئے جب بھی پاکستان یا کہیں بھی توہین رسالت،توہین صحابہ اور
توہین اہل بیت کا سنگین جرم کا ارتکاب ہوتا ہے تو انسانیت کے خیر خواہوں کو
معافی کا فلسفہ درد زہ کی طرح ہے چین شروع کردیتا ہے افسوس ناک حیرت کی بات
تو یہ ہے کہ ایسے مجرموں کے بارے میں ہی معافی معافی کی تکرار کیوں شروع
ہوجاتی ہے۔یہ فلسفہ کسی اور مجرم یا ملزم کیلئے کیوں نہیں یاد آتا علماء
کرام اور مفتیان میری اس بات کی تائید کریں گے کہ نفوس قدسیہ کی توہین کے
مجرموں کیلئے معافی کا فلسفہ لانے والے اعانت جرم کے مرتکب ہوتے ہیں معاف
کرنے کا اختیار صرف متاثرہ فرد کوہی ہے اگر کسی کو ڈاکرکٹ سے کاغذ چننے
والے یا کسی بھکاری پر بھی ظلم ہوجائے تو معاف کرنے کا اختیار بھی اسی کے
پاس ہے کسی بھی دوسری اتھارٹی یا شخصیت کو دنیا کے کسی قانون میں اختیار
نہیں کہ وہ مظلوم کی طرف سے مظالم کو معاف کردے جب عام سے عام مظلوم کی جگہ
کوئی اور معافی دینے کا اختیار نہیں رکھتا تو نفوس قدسیہ کی ناموس پر حملہ
کرنے والوں کو معاف کرنے کا اختیار کیسے کسی کے پاس ہوسکتا ہے کہیں یہ بھی
روح محمدﷺان کے دلوں سے نکال دو کا حصہ تو نہیں معافی کا یہ فلسفہ اس وقت
تو یاد نہیں آیا جب منتخب وزیر اعظم کو ملک بدر کیا جارہا تھا یہ فلسفہ اس
وقت بھی یاد نہیں آیا جب عید کے دن کسی ملک کے صدر کو تختہ دار پر لٹکایا
جارہا تھا اس وقت بھی یہ فلسفہ غائب ہوگیا تھا جب پاکستان کی بیٹی کو 86سال
کی قید کی سزا سنائی جارہی تھی یہی فلسفہ اس وقت بھی کسی کو یاد نہیں رہا
جب افغانستان پر بموں کی بارش برسائی جارہی تھی یہ فلسفہ اس وقت سامنے
آجاتا ہے جب کو نفوس قدسیہ کی توہین کا ارتکاز کرتا ہے کوئی امریکی دن
دیہاڑے پاکستانیوں کو قتل کردیتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ متبرک
شخصیات درگزر سے کام لیتی تھیں یہ اپنے دشمنون کو معاف کردیا کرتے تھے اس
کا فلسفہ یہ ہے کہ ہمیں ذاتی دشمنوں کو معاف کردیا جائے ہمیں ذاتی دشمنوں
سے انتقام یا بدلہ نہیں لینا چاہئے صحابہ کرام نے بھی کسی گستاخی رسولﷺ کو
معاف نہیں کیا آج کے کسی انسان کو یہ اختیار کس نے دیا ہے کہ وہ ایسے
مجرموں کیلئے معافی تلاش کرتا ہے پھرے انسانیت کا درد رکھنے والوں اور سب
انسانوں کو برابر سمجھنے والوں کو نعوذ بااﷲ یہ نفوس قدسیہ انسان ہی نظر
نہیں آتیں انسانی حقوق کے عملبردار اب کیوں خاموش ہیں اب معاملہ عدالت میں
چلا گیا ہے لاہور،شیخوپورہ،اوکاڑہ،اور اسلام آباد کی عدالتوں نے جیو کے
خلاف مقدمے کا حکم دیا ہے ان عدالتی احکامات پر جیو کے خلاف مقدمہ درج
کرلیا گیا ہے دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں سنی اتحاد کونسل نے بھی
سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرید ہے عوام کی عدالت تو اپنا فیصلہ دے چکی
ہے وکلاء بھی اپنی رائے کا اظہار کردیا ہے اب قانون عدالت میں یہ فیصلہ
ہونا باقی ہے۔جیو نے مفاد عامہ کے تحت چینل کی نشریات بحال کرنے کی درخواست
دی تھی ۔ جس پر عدالت عظمیٰ نے نشریات بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس سے
پہلے کیبل آپریٹرنے ایک پریس کانفرنس میں گڑبڑ کرنے کے ردعمل میں ملک بھر
میں جیو کی نشریات بندکردی تھیں جو ان سطور کے لکھنے تک بند ہیں۔پیمرا کے
اس سلسلہ میں دو اجلاس ہوچکے ہیں۔ پرائیویٹ ارکان کے پہلے اجلاس میں نشریات
بندکرنے کا فیصلہ ہوا۔ جبکہ دوسرے اجلاس میں ان فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے
تین رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے۔اس سلسلہ میں پیمرا بھی تقسیم ہے۔ حکومتی
ارکان پیمرا کے پرائیویٹ ارکان کے اجلاس کوغیرقانونی قراردے چکے ہیں۔نفوس
قدسیہ کی توہین کرنے پرذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی ہورہی ہے یا نہیں ۔
اور ہورہی ہے تو کون سی عدالت میں اس بارے عوام کو کچھ نہیں بتایا جارہا ۔ |
|