مودی کے بعد بھی بھارت کا اُسی سُر میں وہی پرانا راگ
(Imran Changezi, Karachi)
حکمران طبقے کی تبدیلی اور مودی کی جانب سے
تقریب حلف برداری میں وزیراعظم پاکستان کو دعوت اور شرکت کے موقع پر پرتپاک
استقبال کے باجود بھارت کی نوحلف یافتہ وزیرخارجہ سشما سوراج کے پہلے
باضابطہ بیان میں پاکستان پر سرحد پار سے دہشگردی کا الزام اور یہ کہنا کہ’’
بم دھماکوں کی گونج میں پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات نہیں ہوسکتے کیونکہ
دھماکوں اور گولیوں کی گونج میں کسی کو بھی دوسرے کی آواز نہیں آتی۔ اس لئے
بھارت میں سرحد پار سے دہشتگردی اب بند ہونی چاہئے‘‘۔اس بات کا ثبوت ہے کہ
نریندر مودی کی فتح اور پاک بھارت وزرائے اعظم میں ملاقات کو امن کی جانب
پیشرفت قرار دینے والوں کی اپنی سمت درست نہیں ہے اور وہ اندازوں کی غلطی
کا شکار اسلئے ہیں کہ ہندو بنئے کی ذہنیت و فطرت سے پوری طرح واقفیت کا
شعور اب تک ان کے اذہان میں منتقلی سے محروم ہے جبکہ بھارت میں محض حکومت
تبدیل ہوئی ہے اور حکمرانوں کے چہرے ہی بدلے ہیں ہندو بنئے کی فطرت تو وہی
ہے جس میں مسلمانوں اور پاکستان کیلئے نفرت اور زہر بھرا ہوا ہے اور سانپ
سے دوستی کی امید یقینا نا قص العلمی اور حماقت کی علامت کے سوا کچھ نہیں
ہے ۔ یہ ٹھیک ہے پڑوسی ممالک سے بہتر تعلقات خطے کے امن و خوشحالی کیلئے
ناگزیر ہیں مگر اس کیلئے بھارت سمیت تمام ممالک سے تعلقات میں بہتری کیلئے
عملی کوششوں پر توجہ تو دینی چاہئے مگر بھارت جیسے ازلی دشمن پر اعتماد یا
خوش فہمی کسی بھی طور پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے اسلئے اس سے گریز کی
ضرورت ہے جبکہ بھارت سے تعلقات میں بہتری کیلئے اقدامات میں مودی کے سامنے
سجدہ ریزی سے اجتناب کیا جاناچاہئے - |
|