اسلام سے لند ن بر استہ کراچی
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
پشاورکے ر ہائشی ذاکرخان جو رکشہ
ڈرائیور ہے ان کے تین بچے اور ایک بیوی ہے کر ایے کے مکان میں رہتا ہے‘ دو
کمروں کے اس مکان کا کر ایہ 7ہزار اور بجلی ، گیس بل ملا کر9ہزار تک پہنچ
جاتا ہے‘ بجٹ کے بارے میں کہتے ہیں کہ و فاقی حکومت نے اپنا دوسرابجٹ جس کا
مجموعی حجم3936ارب روپے ہیں پیش کر نا عوام کو دھوکا دینے کے مترادف ہے‘ اس
میں غر یب عوام کے لیے کچھ نہیں‘ غر یب کو دو وقت کی روٹی چاہئے علاج
معالجے کے لیے دوا جو ہر مہینے مہنگی سے مہنگی ہو تی جارہی ہے‘ غر یب کی
کسی کو فکر ہی نہیں‘حکومت نے چھو ٹے گاڑی پر ٹیکس لگا دیا ہے جبکہ بڑی گا
ڑیاں جوامیر لوگ خر یدتے ہیں اس پر کوئی ٹیکس نہیں ‘ وز یر اعظم ہاؤس سمیت
قومی اسمبلی اور سینٹ کے بجٹ میں کروڑں روپے کااضافہ کر دیا ہے جبکہ آئی
ایم ایف کو لکھے گئے خط کے مطابق بجلی گیس اور پٹر ولیم مصنوعات کی قیمتں
بڑ ھا کر اشیا خورد نوش کی چیز یں مز ید مہنگی ہو جائے گی ۔ اب بجٹ میں
مزدور کی تنخواہ کم از کم 12ہزار روپے مقرر کی گئی ہے پہلا سوال یہ ہے کہ
حکومت کے مقررر تنخواہ پر کتنے ادارے اور کارخانے عمل کرتی ہے دوسرا سوال
یہ ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں بارہ ہزار پر ایک مہینہ کیسے گزر سکتا ہے
جہاں پر آلو 70روپے کلو ، پیاز 40ٹماٹر اور دوسری موسمی سبز یاں چالیس سے
پچاس روپے کلوبکتی ہو اور یو ٹیلٹی سٹورز میں چاول ، دال ، لو بیا اور چنے
کی قیمت 120 روپے سے زیادہ ہو وہاں پر ایک غریب آدمی دو وقت کی روٹی کیسے
کھا سکتا ہے ۔ ذاکر خان کہتے ہیں کہ معلوم نہیں حکومت ہر سال بجٹ پیش کیو ں
کر تی ہے یہاں پر تو ہر مہینے اور ہر دن بجٹ پیش ہوتا ہے جس میں قیمتوں کا
تعین یعنی چیزوں کو مہنگا کیا جاتاہے اور جو منصوبہ حکمر انوں کو سوٹ کر
تاہے وہ شروع ہو جاتا ہے ۔بجٹ کے متعلق یہ سو چ صرف ذ اکر خان کا نہیں بلکہ
ہر غر یب آدمی کی یہی سوچ ہے کہ یہ بجٹ عوام کا نہیں بلکہ سر مایہ دار وں
کے لیے ہیں ‘ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن جماعتوں سمیت تما م مکتب فکر کے لوگوں
نے اس بجٹ کو مسترد کر دیا جبکہ سر مایہ دار اور بز نس مین نے اس کو سراہا
۔و فاقی حکومت جب اسلام آباد میں بجٹ پیش ہونے کی منظوری دے رہی تھی اس وقت
لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو ڈ یڑ ھ سال تحقیقات کے بعد
اسکاٹ لینڈیارڈپولیس نے حراست میں لے لیا تھا‘لندن ٹائم کے مطابق صبح پانچ
بجے تحقیقاتی ادارے نے ان کے گھر پر چھاپہ مارااور گر فتار کر کے تفتیش کی
اور بعد ازاں بیماری اور چیک اپ کے حوالے سے ہسپتال میں منتقل کیاگیا جو
تادم تحر یر پو لیس حراست میں ہے ۔ لندن میں الطاف حسین کے سا تھ پیش آنے
والا واقعہ اچھنبے کی بات نہیں‘ کیوں کہ عمران فاروق قتل کیس سے شروع ہونے
والا تفتیشی اہلکار الطاف حسین کے ارد گرددائر ہ تنگ کر رہے تھے اور اس
سلسلے میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم پا کستانی حکام سے بھی ملی تھی اور پا
کستان میں گر فتار قتل میں ملوث دو اشخاض سے متعلق تفتیش بھی کی تھی‘ ان
حالات میں الطاف حسین اپنے تحفظات پہلے بھی اپنے پارٹی اور کار کنوں کو بتا
چکے تھے کہ عالمی اسٹبلیشمنٹ میر ے خلاف سازش کر رہی ہے۔ دوسر ی طر ف اگر
سکاٹ لینڈ یارڈ پو لیس کی تاریخ دیکھی جائے تو معلوم ہو تا ہے کہ یہ ادارہ
بغیر ثبوت کے کسی کو پکڑتی نہیں اور نہ ہی ہماری پولیس اور ادروں کی طرح پر
یشر میں آکر کیس کو چھو ڑتی ہے ۔ ان ہی اوصاف کے مطابق یہ ممالک تر قی
یافتہ ہے کہ وہاں پر قانون سب کے لیے برابر ہو تا ہے۔لندن میں رونما ہونے
والے اس واقع کو منی لانڈرنگ کیس میں گر فتاری بھی کہا جا رہا ہے ‘ بہر کیف
الطاف حسین کی گر فتاری نے جہاں پر پارٹی کار کنوں اور قائد ین میں ہل چلی
مچا دی ہے وہاں پر کر اچی شہر جس کو پا کستان کا معاشی ہب کہا جاتا ہے چند
ہی گھنٹوں میں مفلوج ہو کر رہ گیا ۔ لندن میں ایم کیوایم کے قائد کو لندن
پولیس نے گر فتا ر کیاجس کا کوئی لینا دینا پا کستان یا پاکستانی پو لیس سے
نہیں ہے لیکن ایم کیو ایم نے احتجاج کراچی میں شروع کیا جس کی وجہ سے تمام
تعلیمی ادارے بند ہوئے ‘ کاروبار اور مارکیٹیں بند کی گئی ، سڑ کوں پر ٹوڑ
پھوڑ کی وجہ سے ٹر یفک جام ہو گئی جبکہ ٹر نسپورٹ ایسو سی ایشن نے نقصان سے
بچانے کے لیے ہڑ تال کا اعلان کیا ۔ اس واقع سے چند گھنٹوں میں کراچی اسٹاک
ایکس چینج میں تقر یباً 150ارب روپے کا نقصان ہوا اور جو چند دنوں میں ہونے
والا ہے اس کا حساب الگ ہو گا۔ کراچی کی طرح سند ھ کے دوسرے بڑ ے شہروں میں
بھی ایم کیوایم کے کار کنوں نے احتجاج شروع کیا ہے ۔احتجاج کر نا ایم کیو
ایم کا بنیادی حق ہے ان کو کراچی میں بھی احتجاج کر نا چا ہیے لیکن احتجا ج
پر امن ہو جس طر ح توڑ پھوڑ ہوئی ہے اس سے اجتناب کر نا چا ہیے ‘پارٹی قائد
ین کو اس بارے میں دوٹوک پالیسی کا اعلان کر نا چاہیے جس سے کر اچی کی رونق
بحال ہو ‘اگر حالات ایسے رہیں تو یہ خود ایم کیو ایم کے لیے مسئلہ پیدا کر
سکتی ہے ۔ ہمارا ملک ان حالات میں معاشی حب کراچی کو اس طرح بند برداشت
نہیں کر سکتی جہاں پر غر یب عوام کے لیے بجٹ میں ایک روپے کا ریلف بھی مو
جود نہ ہو وہاں پر صرف چند گھنٹوں میں 150ارب روپے کا نقصان کس طرح برداشت
کیا جا سکتا ہے۔ |
|