جیو کی جنگ اور جیو کا جنگ
(Zahid Raza Khan, Lahore)
انسان اور انسانوں کے اداروں اور
مختلف products کے ناموں کا بھی اثر ہوتا ہے ۔کوئی نام کی اشیاء بہت مشہور
ہو جاتی ہیں کوئی اس کی نقل ہوتی ہیں مگر اس نام کا مقابلہ نہیں کر پاتیں ۔کسی
نام میں اچھی تاثیر ہوتی ہے تو کوئی نام مقبول نہیں ہو پاتا۔جنگ نام تو
اچھا نہیں لیکن اخبار جنگ نے بہت ترقی کی اس کے مقابلہ پر کراچی میں شام کا
اخبار امن نام سے نکالا گیا اور اس نے اپنے اخبار کے نام کے ساتھ یہ جملہ
بھی لکھا کہ؛ جنگ سے نفرت اور امن سے محبت؛ لیکن عوام نے اس بات پر غور تک
نہ کیا اور جنگ کی اشاعت بڑھتی ہی چلی گئی لیکن اس نام پر آج کل بڑی
مخالفتوں کا پہاڑ ٹوٹ رہا ہے۔جنگ کا Geo چینل بھی بڑی اونچی اڑان اڑ رہا
تھا کہ اچانک کے ساتھGeo ، نعرہ نہیں جچ سکا۔امن کے ساتھ تو جیا جاسکتا
لیکن جنگ کے ساتھ Geo ، یہ اب مشکل بنایا جارہا ہے ۔جیو تو اچھا نام ہے
لیکن جنگ برائی کے خلاف تو لڑی جاسکتی ہے برائی کی حمائت میں نہیں لڑی
جاسکتی۔
اس لئے آج کل جو اس ادارہ کے خلاف مختلف دوسرے چینل اور سیاسی و مذہبی
جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں اس کی وجہ یہی معلوم ہوتی ہے کہ یا جنگ کو ہٹاؤ
یا جنگ کے ساتھ نہ جیو۔یہ جیو کی جنگ اس وقت ختم ہو سکتی ہے جب جیو کا جنگ
اپنا نام اور اپنے چینل کا کام دونوں پر نظر ثانی کرے۔جنگ تو جنگ ہوتی ہے
اور جنگ میں مرتے زیادہ ہیں اور جو جتنا آگے پیش قدمی کرتا ہے اس کا جانی
نقصان اتنا زیادہ ہوتا ہے۔جنگ کے جیو نے ISI کے سربراہ کے خلاف بہت تیزی
دکھائی جس کا نتیجہ وہ نکلا جو نکلنا چاہئے تھا۔جب اتنے بڑے ادارہ کے
کمانڈر سے ٹکر لو گے تو کیا تم کو پھول برسائے جائیں گے۔ویسے تو زیادہ تر
چینل سوائے بے حیائی پھیلانے کے اور کوئی کام نہیں کر رہے لیکن جنگ اور جیو
تو اس میدان کے ماسٹر بن چکے تھے۔دوسرے تو بے حیائی پھیلاتے ہیں لیکن جنگ
بے حیائی پھیلانے کی جنگ میں سب سے آگے نکلتا جا رہا تھا اور اس کا
الیکٹرانک چینل جینے کا درس بے حیائی کے بغیر ناممکن سمجھتا ہے ۔یعنی بقول
ان لوگوں کے ،جب شرم و حیاء کو بیچ کرجیو گے تب تم دنیا میں کامیاب ہو سکو
گے۔یہ بات یہ لوگ اپنے عمل سے ثابت کر رہے تھے۔اﷲ بھی جب کسی کو پکڑتا ہے
تو اس کی دولت ،شہرت اور گھمنڈ خاک میں ملا دیتا ہے۔دوسرے چینل جیو کے اس
انجام سے عبرت پکڑیں تو اپنا رویہ تبدیل کر لیں کیونکہ اﷲ کی رسی بے آواز
ہوتی ہے اس کی جب پکڑ آجاتی ہے تو دنیا کے بڑے بڑے فرعون بھی غرق کر دئے
جاتے ہیں۔اس لئے جیو کو اپنی جنگ بھی ختم کر دینی چاہئے اور اپنا جنگ بھی ۔اور
اپنی مجموعی روش اگر تبدیل کر لیں تو آپ کی دنیا بھی کامیاب ہو سکتی ہے اور
سکون بھی حاصل ہو سکتا ۔سکون ہے ہی اچھے کاموں میں۔اب اگر نیکی بدی کا تصور
الیکٹرونک میڈیا نے ختم کر دیا ہے تو اچھائی برائی کی تمیز تو قائم رہنے دی
جائے۔اچھے کام کا اچھا انجام ہوتا ہے اور برے کام کا برا۔جنت دوزخ کا اگر
ابھی پختہ یقین نہیں ہے تو اتنا سب جانتے ہونگے کہ وقت ایک جیسا ہمیشہ نہیں
رہتا جب کوئی اچھا دور طویل عرصہ تک گزار لیتا ہے تو اپنے اندر گھمنڈ آجانے
کی وجہ سے Down fall بھی اسکا شروع ہو جاتا ہے۔ پھر اس کو توبہ ، تلا کرکے
اور اﷲ کے سامنے سجدہ ریز ہو کے روکا جا سکتا ہے۔اس کے علاوہ اور کوئی
طریقہ نہیں اپنے رب کی پکڑ سے بچنے کی۔ |
|