کیاممکن ہے ایک شخص شدید بیمار
ہو اوروہ ڈاکٹرکے پاس علاج معالجہ کی بجائے اپنی بیوی کیلئے شاپنگ بارے
سوچتارہے۔۔۔ کیا یہ بھی ممکن ہے ایک شخص کو بھوک لگی ہو،نقاہت سے براحال ہو
اور وہ کھانا کھانے کی بجائے آوارہ گردی کرتا پھرے۔۔اس کا منطقی نتیجہ یہی
ہے بالآخر وہ بھوک کے مارے غش کھا کر گر جائے گا۔۔۔بجلی اس وقت پاکستان
کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ بناہواہے دکھ، حیرت اورپریشانی یہ ہے کہ
ہمارے حکمرانوں کیلئے بجلی پھر بھی اولین ترجیح نہیں قوم کو میٹرو،
پلوں،موٹروے اور اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی خوشخبری سنائی جارہی ہے۔۔۔
دنیا کا ہر حکمران یہ سمجھتاہے کہ وہ عقل ِ کل ہے اور اس جیسا عقلمند آج تک
پیداہی نہیں ہوایہی سوچ مسائل حل نہیں ہونے دیتی ۔اس وقت پاکستان کی حالت
یہ ہے کہ لوگوں کے پاس روزگار نہیں،حکومت کے پاس بجلی نہیں۔عوام کی اکثریت
اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں ان کے پاس وسائل ہی نہیں وزیر ِ ِخزانہ
اسحق ڈارنے خود تسلیم کیاہے کہ غربت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہاہے50%آبادی
کی آمدن اگر 2ڈالر سے بھی کم ہے تو ان کا شمار خط ِ غربت کی لکیر سے نیچے
زندگی بسر کرنے والے لوگوں میں ہوتاہے۔ ہمارے ملک میں مسائل کی بنیاد بجلی
کمی ہے جس نے ہر شعبہ ٔ زندگی کو شدید متاثر کررکھاہے بجلی اور گیس کی
لوڈشیڈنگ سے فیکٹریاں، کارخانے،ملیں بند تو مزدور بیکار اور بیروزگار ، ملک
میں ہزاروں کاٹیج انڈسٹریز سے لاکھوں افرادوابستہ ہیں سب کا کاروبار بجلی
کے مرہون ِ منت ہے پھر سوال یہ پیدا ہوتاہے حکومت سب سے پہلے بجلی کو ترجیح
کیوں نہیں دیتی؟بجلی اس وقت پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ بناہواہے
دکھ، حیرت اورپریشانی یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کیلئے بجلی پھر بھی اولین
ترجیح نہیں قوم کو میٹرو، پلوں،موٹروے اور اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں
کی خوشخبری سنائی جارہی ہے۔ گرمی کے ستائے ،لوڈ شیڈنگ کے مارے لوگ شہر شہر
احتجاج کررہے ہیں کئی بار امن و امان کا مسئلہ بھی پیداہو جاتاہے کچھ سماج
دشمن عناصراس احتجاج سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوٹ مار جلاؤ گھیراؤ سے بھی دریغ
نہیں کرتے ۔ان مسائل سے نمٹتے کا ایک ہی حل ہے کہ حکومت سب کام چھوڑ کر
بجلی پیدا کرنے کے چھوٹے چھوٹے پاور پراجیکٹ لگائے تین چار سال تک ہر قسم
کے ترقیاتی کام التواء میں ڈال دئیے جائیں میٹرو بس، میٹروٹرین، اوور ہیڈ
برج ، انڈرپاسز اور دیگر منصوبوں کے تمام فنڈز پاور پراجیکٹ کیلئے مختص
کردئیے جائیں بجلی اس وقت پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اس پر
تمام تر وسائل صرف کردئیے جائیں اس میں کوئی شک نہیں کسی بھی ملک کی ترقی
اس کے مواصلاتی نظام سے نظر آتی ہے میٹرو بس، میٹروٹرین، اوور ہیڈ برج ،
انڈرپاسز اور دیگرترقیاتی کام بھی ضروری ہیں لیکن اس سے بھی ضروری بجلی کی
پیداوارہے جس کے بغیر آج کے دور میں کوئی کاروبار کرنا ناممکن ہے بل ادا
کرنے کے باوجود حسب ِ ضرورت بجلی نہ فراہم کرنا واپڈہ حکام کی نااہلی لور
ایک پسماندہ ملک کے غریب شہریوں کیلئے انتہائی ظلم والی بات ہے ۔اگر ہمارے
حکمران چاہتے ہیں پاکستان ترقی کرے یہاں کے عوام خوشحال ہوں ملک سے جہالت ،غربت
اور افلاس کا خاتمہ ہو اس کیلئے انہیں اپنی کچھ ترجیحات بدلناہوں گی ۔بجلی
کی پیداوار بڑھانے کو اپنا نصب العین بناناہوگا اس کے بغیر ترقی و خوشحالی
کا کوئی خواب شرمندہ ٔ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ |