حالات ِ حاضرہ پر بہت سے کالم ہو گئے ۔ اب دل کرتا ہے ،
ذائقہ بدلنے کے لیے کوئی اور موضوع چھیڑوں ۔
پرانی کتابوں کی دوکان سے گزرتے ہوئے دل میں خیال آیا کہ اندر جا کر دیکھتا
ہوں کہ کس قسم کی کتابیں رکھی ہیں ۔ اگر میرے مزاج کے مطابق کوئی کتاب ہوئی
تو خرید لوں گا ۔ بوسیدہ سی اس دوکان میں جا بہ جا کتابیں بکھری پڑی تھیں ۔
وہ لوگ واقعی داد و تحسین کے مستحق ہیں ، جو اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں
بھی بڑی بے نیازی سے پرانی کتابیں بیچ رہے ہیں ۔ ایک کتاب مجھے اپنے مزاج
کے مطابق مل گئی ۔ اس کتاب کا نام تھا "Tell Me Why".اس کتاب کے مصنف "Arkady
Leokum" تھے ۔ 330 صفحات پر مشتمل یہ کتاب کئی اہم موضوعات کا احاطہ کیے
ہوئے تھی ۔ اس کتاب کا بنیادی مقصد ان چھوٹے چھوٹے سوالات کا جواب دینا تھا
، جو عام طور پر ہمارے ذہنوں میں اٹھتے ہیں یا اٹھ سکتے ہیں ۔ میں نے وہ "پرانی"
کتاب خرید لی ۔ گھر آ کر اسے پڑھنا شروع کیا تو پڑھتا ہی چلا گیا ۔ آج میں
اسی کتاب کے چند موضوعات اپنے قارئین سے شیر کرنا چاہتا ہوں ۔
1۔ کارٹونز کی ابتدا:
آج شاید ہی کوئی ایسا اخبار ہو ، جس میں روزانہ کسی نہ کسی کارٹون کی اشاعت
نہ ہوتی ہو ۔ اس کتاب کے مطابق جدید کارٹون کی بنیاد رکھنے والے (Father of
Modern Cartoon) ولیم ہوگارتھ (1764-1697) تھے ۔ ولیم ہوگارتھ انسانی فطرت
، کردار اور عادت سے گہری دل چسپی رکھتے تھے ۔ ان کے بنائے ہوئے کارٹونز
اگرچہ مزاحیہ ہوتے تھے ، لیکن شراب خوری ، ہر قسم کے جرائم اور الیکشنز میں
ہونے والی دھاندلیوں جیسے تلخ موضوعات کا احاطہ کرتے تھے ۔ ہوگارتھ کے کام
کو ایک اور کارٹونسٹ تھامس رولینڈسن نے جاری رکھا ۔ تھامس رولینڈسن کے
کارٹونز کی خصوصیت یہ تھی کہ وہ بشری خصوصیات (Features) کو بڑھا چڑھا کر
پیش کرتے ، تاکہ لوگوں کی ہنسی کا سامان بن سکے ۔ 19 ویں صدی کی ابتدا میں
یورپی رسائل و جرائد نے کارٹون شائع کرنے شروع کیے ۔ جو کہ اس وقت کے حالات
کے بارے میں ہوتے تھے ۔ یہیں سے سیاسی کارٹونز شایع کرنے کی ابتدا ہوئی اور
یہ رسم اب تک جاری ہے ۔ سیاسی کارٹونسٹس میں سب سے مشہور ایک فرانسیسی
کارٹونسٹ ہونور ڈاؤمیر (1879-1808) تھے ۔ انھوں نے گورنمنٹ کی کرپشن اور
سیاسی لوگوں کو اپنے کارٹونز کا تھیم بنایا ۔ انھوں نے اپنے حاکم کے بارے
میں ایک مزاحیہ کارٹون بنایا تو انھیں چھہ مہینوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا
۔
2۔ حجامت کی ابتدا:
اس کتاب کے مطابق حجامت کی ابتدا مصر سے ہوئی ۔ اس کے بعد قدیم یونان اور
قدیم روم کی حجام کی دوکانیں لوگوں کی اہم نشست گاہیں ہوا کرتی تھیں ، جہاں
لوگ حالات ِ حاضرہ پر باہمی گفت و شنید کرتے ۔ لفظ "باربر" لاطینی زبان کے
لفظ "باربا" سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی Beard یعنی داڑھی ہے ۔ اس نام کی وجہ
یہ بھی ہو سکتی ہے کہ شاید لاطینی حجاموں کے لیے سر کے بال بنانے سے زیادہ
اہم داڑھی کے بالوں کی تراش خراش اور درستی ہو ۔ قدیم زمانے کے حجام نہ صرف
حجام ہوتے تھے ، بلکہ سرجن بھی ہوتے تھے ۔
3۔ اپریل فول کی ابتدا:
اس کتاب کے مطابق اپریل فول کی ابتدا فرانس سے ہوئی ۔ جب کیلنڈر کی اصلاح
کی گئی تو فرانسیسیوں نے سب سے پہلے اصلاح شدہ کیلنڈر پر عمل در آمد کیا ۔
چارلس نہم نے 1564ء میں حکم دیا کہ کیلنڈر یکم جنوری سے شروع کیا جائے ۔(
اس سے پہلے کیلنڈر یکم اپریل سے شروع ہوتا تھا ۔) چارلس کے اس حکم کے بعد
نیا سال یکم جنوری سے تو شروع ہو گیا، لیکن وہ لوگ جو یکم اپریل کو سال کا
پہلا دن قرا دیتے تھے ، انھوں نے اس حکم پر اعتراض کیا ۔ اور رد ِ عمل کے
طور پر اپریل فول کی ابتدا کی ۔
4۔ ریاضی کی ابتدا:
اس کتاب کے مطابق ریاضی کو کسی نے "ایجاد" نہیں کیا ۔ یہ لوگوں کی ضروریات
کے مطابق نشونما پاتی گئی ۔ ابتدا میں یہ "مقدار" پر مشتمل تھی ، نہ کہ
"اعداد" پر ۔ لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ انسان کو "اعداد" کی ضرورت محسوس
ہوئی ۔ اس طرح آہستہ آہستہ نمبر ایجاد ہوتے رہے ۔ پھر انسان کو 1 سے کم
اعداد اور نمبروں کے درمیان کے نمبروں کی ضرورت محسوس ہوئی تو کسور
(Fraction) نے نشو نما پائی ۔ اس کے بعد منفی اعداد ایجاد کیے گئے ۔
قارئین کے قیمتی وقت کو ملحوظ رکھتے ہوئے اسی پر انتہا کرتا ہوں ۔
|