ملائیشیا کا طیارہ ایم ایچ 370 آٹھ مارچ کو کوالالمپور
اور بیجنگ کے درمیان گم ہوگیا تھا۔ اور ملائشیا کے سرکاری حکام کے مطابق وہ
اب بھی طیارے کی تلاش کے عمل کے دوران جمع ہونے والی معلومات اور اعداد و
شمار کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ جدید ترین آلات کی مدد سے
سطح سمندر پر تلاش بھی جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن انھیں ابھی تک طیارے کا
کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
|
|
دوسری جانب گمشدہ طیارے کے مسافروں کے لواحقین نے رقم اکھٹی کرنے کی ایک
مہم کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ اس پرواز ایم ایچ 370
کا ساتھ آخر ہُوا کیا تھا۔
مسافروں کے گھر والوں کا ایک مشترکہ بیان میں کہنا ہے کہ وہ ’اس شخص کی
حوصلہ افزائی کے لیے کم از کم پچاس لاکھ ڈالر اکھٹے کرنا چاہتے ہیں جسے
اندر کی خبر ہے اور وہ سامنے آ کر ہمیں بتائے کہ طیارہ کیونکر غائب ہوا۔‘
مسافروں کے لواحقین کے مطابق ابھی تک طیارے کی گمشدگی کی کوئی قابل یقین
وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔ ’ریوارڈ ایم ایچ 370‘ نامی چندہ مہم کے سربراہ
ایتھن ہنٹ کا کہنا ہے کہ ’ہمیں یقین ہے کہیں نا کہیں کوئی ایسا شخص موجود
ہے جو اس طیارے کی گمشدگی کے حوالے سے معلومات رکھتی ہے اور وہ اس انعامی
رقم کا سن کر ضرور سامنے آئے گا۔‘
گمشدہ مسافر پال ویکس کی اہلیہ ڈانیکا ویکس کا کہنا ہے کہ ’ ہمیں اتنی
مرتبہ دروازے سے واپسی بھیجا گیا ہے کہ اب ہمیں یوں معلوم ہوتا ہے کہ ہم
سارا معاملہ اپنے ہاتھوں میں لے لیں اور طیارے کو خود سے تلاش کرنے کی کوشش
کریں۔‘
|
|
مصنوعی سیاروں کی مدد سے جمع کیے جانے والے اعدا وشمار کے مطابق سرکاری
حکام اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ طیارے نے اپنی پرواز بحیرہ ہند میں
آسٹریلیا کے شہر پرتھ کے شمال مغرب میں ختم کر دی تھی۔ گمشدہ طیارے پر 239
مسافر سوار تھے۔ |