پریشان ہونا چھوڑئیے
(Zulfiqar Ali Bukhari, Rawalpindi)
جب انسان حوصلہ ہار دیتا ہے اور
اپنے آپ کو زندگی میں درپیش مسائل کے بھنور میں پھنسا لیتا ہے تو اس کیلئے
زندگی جینا محال ہو جاتا ہے۔انسان ذہنی طور پر پریشان ہو جاتا ہے اور یہی
الجھن اسکو مختلف امراض میں مبتلا کرنے کا سبب بنتی ہے ۔یہ بات تو آپ سب ہی
بخوبی جانتے ہیں کہ جب ہم کوئی منزل کا تعین کرتے ہیں تو ہمارے سامنے دو
راستے آتے ہیں ایک تو سیدھا سا راستہ ہوتا ہے جس پر مشکلات جھیل کر ہم اپنی
منزل کو پاسکتے ہیں اور کامیابی سے لطف واندوز ہوتے ہیں ۔دوسرا راستہ اگرچہ
مختصر ہوتا ہے جسے آپ چور راستہ بھی کہہ سکتے ہیں وہ اپنا کر ہم کامیاب تو
ہو سکتے ہیں مگر حقیقی کامیابی کا مزہ نہیں پاسکتے ہیں۔تو جناب بالکل ایسے
ہی ہارے ساتھ اس وقت ہوتا ہے جب ہم کسی مسئلے کو حل کرنے کیلئے تصویر کا
دوسرا رخ نہیں دیکھتے ہیں اور اپنی من چاہی تجویزیا سوچ کہہ لیجئے پر عمل
درآمد کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں اور جب ایسا کرتے ہیں تو ہمیں وہ نتائج حاصل
نہیں ہوتے ہیں جو کہ ہم نے سوچے ہوتے ہیں ۔ہمارے خوابوں کے محل ٹوٹ جاتے
ہیں اور ہم ایک گھپ اندھیرے میں اپنے آپ کو پاتے ہیں اور اپنے آپ کو اس سوچ
میں اس قدر ملوث کر لیتے ہیں کہ ہمارے پاس اس تاریکی سے نکالنے کا کوئی
راستہ اگر ہوتا بھی ہے تو اپنے آپ کو اس میں سے نکالنے کا حوصلہ نہیں رکھتے
ہیں اور جوں جوں وقت گذرتا جاتا ہے ہم ذہنی طور پر کمزور سے کمزور ہو تے
جاتے ہیں اور بالاخر نفسیاتی مریض بن کر رہ جاتے ہیں۔
حضرت انسان کو اﷲ تعالی نے بے شمارصلاحیتوں سے نوازاہے اور ان ہی کی بدولت
وہ دنیا میں بے بہا کارہائے نمایاں سرا نجام دیتا ہے ۔اگر انسا ن میں ہمت و
حوصلہ ہو توکچھ بھی نہ ممکن نہیں ۃوتا ہے۔جناب اگر آپ کو کچھ بھی مسائل ہیں
اور آپ ذہنی الجھن جسے ہم ڈپریشن بھی کہہ سکتے ہیں میں مبتلا ہو چکے ہیں تو
سب سے پہلے آپ خود کو اس سے لڑنے کیلئے تیار کیجئے ۔کیونکہ جناب جنگ کیسی
ہی کیوں نہ ہو اس کیلئے آپ کو تیاری کرنی پڑتی ہے اور تب جا کر آپ میدان
مارتے ہیں۔محض باتوں سے دوسروں کو اس بات پر قائل کرنے سے کہ آپ واقعی
بیمار ہیں اور ٓپ کو دوسروں کی ضرورت ہے تو آپ کے مسائل حل نہیں ہوسکتے
ہیں۔اس کیلئے آپ کو پہلے تو یہ جاننا ہوگا کہ آپ کو کیا بات پریشان کر رہی
ہے جب یہ معلوم ہو جائے تو آپ اپنے مسئلے کو حل کرنے کے قابل ہو جائیں گے ۔
کسی بھی مسئلے کو پریشانی /الجھن کو دور کرنے کا بہترین طریقہ کار یہ ہے کہ
آپ مسئلے کے تمام ترپہلوؤں پر اچھی طرح سے غور کریں اور یہ دیکھیں کہ اس کے
کتنے ممکن حل ہو سکتے ہیں جن سے آپ کی زندگی میں خوشگوار تبدیلیاں رونما ہو
سکتی ہیں۔تصویر کے دونوں پہلوؤں کو دیکھ کر جو بھی فیصلہ کیا جائے اس پر
پوری طرح سے عمل درآمد کرنے کا بھرپور ارادہ بنائیں اور فورا َسے پیشتر عمل
کرنا شروع کر دیں کیونکہ اگر آپ نے سوچ سمجھ کر بھی فیصلے کر کے عمل میں
دیر کی تو پھر ہو سکتا ہے کہ آپ تندرستی کی جانب نہ بڑھیں اور رفتہ رفتہ یہ
ڈپریشن آپ کو تنہائی کی جانب لے جائے اور تنہائی کا مطلب ہے کہ آپ زندگی کو
آہستہ آہستہ زہریلا اس ڈپریشن کی مددسے کر رہے ہیں اور آپ موت کو دعوت دے
رہے ہیں کہ وہ آپ کو ختم کر دے ۔ اس لئے دل پر جبر کر کے لوگوں سے ملیں ،خوش
رہیں اور اپنے دل میں کوئی بات نہ رکھیں انکو دوستوں سے یا لکھ کر بیان کر
لیا کریں اور کسی بھی بات کو دل پر یا دماغ میں اس قدر جگہ نہ دیں کہ وہ آپ
کی پرسکون زندگی کو تباہ کر دے۔آپ پریشان ہونا چھوڑیئے کچھ معاملات کا اﷲ
تعالیٰ کی ذات پر چھوڑ کر اپنے آپ کو اس بات کی طرف قائل کریں کہ دنیا میں
ہر کام کرنے والا ہے وہی سب سے بہتر ہمارے حق میں فیصلہ کرتا ہے کہ کیا
اچھا ہے اور کیا براہے۔ |
|