عدالتوں انصاف دو یا جواب دو

سیالکوٹ کے جلسہ عام میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جہاں بہت سارے انکشافات بھی کئے.حکمرانوں کے کردار کی پھر پردہ کشائی بھی کی .عوام کے جذبات کی ترجمانی بھی کی .اور وقت کے فرعون کو بھی للکارا ..اور پھر عام آدمی کی طرح سپریم کورٹ سے بھی درخوست کی ..کہ عدالتو انصاف دو یا جواب دو ..میرے نزدیک تو عمران خان نے کوئی ایسی غلط بات نہیں کی .جس سے ملک کی سالمیت کو .ملک کے نظام کو .ملک کی نام نہاد جمہوریت کو کوئی خطرہ لاحق ہو ..مگر افسوس چور.لٹیرے .بد دیانت حکمرانوں پر .اور نام نہاد جمہوریت کے ٹھیکیداروں پر .اور افسوس قوم کا فراڈ کے زریعہ مینڈیٹ چرانے والوں پر ..کہ ان کو عمران خان کے الفاظوں میں انتشار نظر آ رہا ہے ..یہ ایسے ہی ہے ..کہ جیسے راستے کے عین وست پر امیر کا بچہ گند پھیلا رہا ہو تو وہ پیارا سا گگا کر رہا ہوتا ہے اور غریب کے بچے پر لعن طعن ہوتی ہے کیونکہ وہ گند پھیلا رہا ہوتا ہے ..واہ نون کے لیڈرو .افسوس تمہاری تربیت پر .افسوس تمہاری نظام بدلنے والی سوچ پر ..جب تم اقتدار سے باہر تھے تو انقلاب لانے .نظام بدلنے اور انصاف کو عوام کی دہلیز تک پنچانے کے دعوے کئے جاتے تھے ..مگر اب اگر کوئی انصاف مانگے احسن طریقے سے .اخلاق سے ..تو آپ کو وہ انتشار پسند نظر آتا ہے ..ذرا اقتدار کے تخت نشینو غور تو کرو .کہ تم قوم کو انصاف نہ دے کر انارکی کی طرف تو نہیں دھکیل رہے یا نظام کو تبدیل نہ کر کے ملک سے غداری کے مرتکب تو نہیں ہو رہے ..ذرا اپنی اداؤں پر خود ہی غور کر لو . ہم عرض کریں گے تو برا مان جاؤ گے ..عمران خان صاحب ٹھیک کہتے ہیں کہ تمہارے منہ سے جمہوریت . جمہوریت کا راگ الاپنا اچھا نہیں لگتا .کیونکہ جمہوریت کے ساتھ سب سے زیادہ فراڈ کرپٹ حکمرانوں نے ہی کیا ہے .قوم کے ساتھ یہ مذاق بھی مت کرو . نہ جھوٹ بولو .کبھی تم کو عمران خان کے آجنڈہ پر عتراض ہوتا ہے کبھی انصاف مانگنے پر اعترض ہوتا ہے ..کبھی جلسہ کرنے پر اعترض ہوتا ہے ..حکمران چاہتا ہے کہ سارے ان کے قصیدہ خوان بن جایں ..اور میاں صاحب کو خلیفہ وقت مان لیں..سب جی حضوری کے ساتھ ایک قطار میں ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو جایں..اور میاں برادران کی شاہی سواری جدھر چاہے جب چاہے .گھومتی رہے ...اور اگر کوئی روٹی مہنگی ہونے کی شکایت کرے تو شاہی فرمان جاری ہو کہ ڈبل روٹی کھانے کی کوشش کرو ..جب میاں صاحب کے تعلقات میر شکیل جیسے غدار وطن کے ساتھ دیکھتا ہوں .یا وزیروں .مشیروں کے بیانات دیکھتا اور سنتا ہوں .تو لگتا ہے کہ یہ ہر اخلاقیات سے عاری معاشرہ تخلیق کرنا چاہتے ہیں ..نہ نظام تبدیل کرنا چاہتے ہیں نہ غریب آدمی کو مہنگائی.بیروزگاری کی دلدل سے نکالنا چاہتے ہیں .نہ لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں ..کیونکہ یہ کالا قانون ..کالا پیسہ .کالا دھن .اور اپنے منہ پر کالک ان کو اچھی لگتی ہے ..کیونکہ اگر غریب کے مسایل میں کمی ہوتی ہے تو ان کے بد معاشی .بغیرتی .چودھراہیٹ کے ڈیرے ویران اور ختم ہو جایں گے ..اس لئے ہر بد کردار حکمران کبھی یہ نہیں چاہے گا کہ نظام بدلے تاکہ ملک کی تقدیر بدل جاۓ ..کیونکہ نظام کی تبدیلی سے حکمران کی اپنی تقدیر الٹی ہو سکتی ہے اور یہ بات حکمران کی سوچ میں ہے اس لئے بد کردار کبھی موت کو ماسی خالہ نہیں کہے گا ..حکمران اتنا بیوقوف نہیں کہ پھانسی کا پھندہ اپنے گلے تک آنے دے ..اس لئے عمران خان کو کسی خوش فہمی میں نہیں رکھنا چاہتا .کیونکہ نظام بدلنا اتنا آسان نہیں ہے .لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ..یہ جلسوں سے نظام تبدیل نہیں ہو گا ..عوام کو ہر حالت میں کفن باندھ کر نکلنا ہو گا ......میں نے اپنی کتاب ..طوفان انقلاب ...میں لکھا تھا ..کہ .....انقلاب نے آنا ہے .انقلاب ناگزیر ہے ...مگر انقلاب آنا اتنا آسان نہیں ............اب تاج اچھالے نہیں جایں گے ..اب تاج و تخت جلا کے آے گا ..........انشااللہ .
 
Javed Iqbal Cheema
About the Author: Javed Iqbal Cheema Read More Articles by Javed Iqbal Cheema: 190 Articles with 147577 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.