ڈاکٹر محمد طاہرالقادری19 فروری
1951کو پیدا ہوئے۔آپ تحریک منہاج القران کے بانی رہنما ہیں۔ 25 مئی 1989
میں انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنائی۔اس کے
پاس پاکستان کے ساتھ ساتھ کینیڈاکی بھی شہریت ہے ۔انہوں نے1999 میں
کینیڈاکی شہریت کیلئے درخواست دائر کی اور2005 میں شہریت حاصل کی۔ جنوری
2013 میں اس نے ڈی چوک اسلام آباد میں زرداری حکومت کے خلاف کچھ مطالبات کی
بنا پر لانگ مارچ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پہلا مطالبہ ہیں کہ موجودہ
الیکشن کمیشن کوتحلیل کرکے تشکیل نوکی جائے۔غیر سیاسی نگران حکومت قائم کی
جائے ، الیکشن آرٹیکل 62، 63 اور 218 کے تحت کرائے جائیں۔
اس کے بعد 11 مئی 2013 کا الیکشن ہوا اور ن لیگ نے کامیابی حاصل کی۔مسلم
لیگ (ن)کی حکومت آتے ہی کچھ سیاسی لوگوں نے ان کے راستے میں روکاوٹیں ڈالنا
شروع کئے۔الیکشن کے دوسرے دن ہی سے لوگوں نے نوازشریف صاحب اور مسلیم لیگ(ن)
پر تنقید کے ڈرون شروع کئے۔ابھی اس نے حلف بھی نہیں اُٹھایاکہ دھرنوں اور
جلسوں کی دھمکیاں ملنا شروع ہوگئے۔
گزشتہ روز طاہرالقادری صاحب نے پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل
کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام پاکستان اور میرے ملاقات
کے درمیان چند دنوں کا فاصلہ حائل ہے۔اسی مہینے وطن واپس آرہا ہوں۔انقلاب
کی جدوجہدکا آخری اور فیصلہ کنُ مر حلہ شروع ہوگیا ہے۔سبز انقلاب میری
زندگی کا مقصد ہے، اس کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرونگا۔انقلاب آئے
گا یا شہادت کا جام پیوں گا، ان واپسی نہیں ہوگی۔حالات کی پروا بغیر Door
to Door مہم جاری رکھیں۔انقلاب ہر خاندان کا دروازہ کھٹکا رہا ہے۔ اگلی
نسلوں کے مستقبل کو غلامی سے بچانے اور ریاست پاکستان کی حفاظت کیلئے ہر
کوئی اپنا دروازہ کھول کر باہرنکل آئے۔موجودہ حکمران ریاست پاکستان اور
اداروں کے دشمن ہیں۔اس لئے انہیں اقتدار سے نکال باہر کرنا ہر فرد پر واجب
ہوگیا ہے۔قوم کو ایسے حکمرانوں سے نجات دلا کرہی ریاست کو ترقی کی راہ پر
گامزن کیا جا سکتا ہے۔حالیہ بجٹ غریب دشمن سے عبارت ہے۔ایم این ایز اور ایم
پی ایز کی تنخواہوں اور مراعات کیلئے تو حکومت کے پاس فنڈز ہیں مگرغریب کی
بنیادی ضرورتوں کیلئے کچھ نہیں۔حکمرانوں نے غریب کا ریلیف دینے کیلئے اپنے
ایک سالہ دور اقتدار میں کچھ نہیں کیا۔عوام کی خدمت ان کے ایجنڈے میں شامل
ہی نہیں۔ذاتی اور پارٹی مفادات سے بڑھ کر ان کوئی چیز عزیز نہیں۔ملکی
مفادات کو بیچناحکمرانوں کا آرٹ ہے۔ان سے نجات کیلئے عوام انقلاب کی تیاری
کریں۔ پاکستان عوامی تحریک کا دس بکاتی ایجنڈا غریب کا مقدر بدل دے گا۔ ملک
کو ترقی ملے گی اور ایشیا ء میں پاکستان لیڈنگ پوزیشن پر آجائے گا۔قوم کا
ہر فرد اس یقین کے ساتھ نکلے کہ انقلاب ہی اس دھرتی کا مقدر ہے۔۔۔۔
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کا نواز لیگ حکومت سے بہت شکوے ہیں
اور وہ وفاقی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔خیرت کی بات تو یہ ہے کہ
اگر اندازہ لگایا جائے تومعلوم ہوگا کہ جس طرح وفاقی حکومت نے منصوبوں پر
کام شروع کیا ہے شائدکسی اور حکومت نے اتنے کم وقت میں کیا ہو۔میں ڈاکٹر
صاحب کی کئی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں لیکن اب موجودہ حکومت باقی پچھلی
حکومتوں کے مقابلے میں ملک اور عوام کو ذیادہ فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہا
ہے تو اسکے کاموں اور منصوبوں میں دخل دینا شائد بے وقوفی ہے۔ڈاکٹر صاحب
عوام کو انقلاب کی تیاریوں پر زور دیتا ہے مگر وہ یہ کیسے بھول سکتے ہیں کہ
ہم عوام تو حقیقت میں انقلاب لانے کی قائل ہی نہیں ہیں۔اگر انقلاب کے قائل
ہوتے تو امتحانی ہالوں میں سخت نگران کار اور تھانوں میں ایماندار پولیس سے
نفرت نہیں کرتے۔اگر انقلاب کے قائل ہوتے تو مصالحوں میں اینٹ پیس پیس کر نہ
ڈالتے اور دودھ میں پانی کا ملاوٹ نہ کرتے۔غلط کام ہم خود کرتے ہیں اور
گالیاں حکمرانوں کو دیتے ہیں۔دودھ میں پانی ملانے والے اور مصالحوں میں
اینٹ ڈالنے والے حکمران نہیں بلکہ ہم خود ہیں۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ بہت
مدت بعد پاکستان ایک مثبت اور کامیابی کی راہ پر گامزن ہونے جارہا ہے اور
ہم سے یہ بھی برداشت نہیں ہو رہا؟مسلیم لیگ (ن)کی حکومت جو کہ اب ملک کو
ترقی اور خوشحالی کی طرف لے جارہا ہے ، ہمیں اپنے ملک کے لئے اُن کا ساتھ
دینا چاہیے ۔اُن کی مثبت کاموں کی تعریف کرنی چاہیے ۔اگر ہم جلسوں، دھرنوں،
تنقید اور انتشار کی بجائے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے بارے میں سوچیں تب
ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ سب کچھ ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ہم ایک
خوشحال پاکستان پا سکتے ہیں، جہاں امن وامان اور زوزگار ہوگا۔ |