لمحہ موجود و پیش منظر

1۔ لاہور ہائی کورٹ نے پچھلے نو ماہ سے داخل عمران خان کی petition کو اِلیکشن کمیشن آف پاکستان کو بجھوادیا۔
2۔ اِلیکشن کمیشن آف پاکستان نے جعلی ووٹروں کے خلاف کاروئی کا فیصلہ کر لیا۔
3۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابقہ ن چئیرمین کو ایک بار پھر سے اپنے عہدے پر بحال کر دیا۔

یہ تینوں خبریں عمران خان کے 11 مئی کے D-Chowk والے احتجاجی جلسے کے بعد کی پیداوار ہیں۔
تیسری کو چھوڑ کر پہلی دونوں خبریں بالواسطہ ممکنا طور پر عمران خان اور دیگر سیاسی جماعتوں کے احتجاجی جلسوں کی کال کا ردِعمل ہو سکتی ہیں۔

چلو، "دیر آۓ درست آۓ۔" لوگ ایسا سوچ سکتے ہیں پر میں نہیں، ایسا نہیں کہ یہ محاورا غلط ہے بلکہ حالات و واقعات کی وقوع پزیری ،اوقات ِکار اور اسبابِ کار کی روشنی میں میرے نزدیک اس جملے کی definition اور application کچھ مختلف ہے۔

تعریف و تشریح کرنے کی بجاۓ فقط اِتنا کہوں گا کہ ،" بہت دیر کر دی مہربان آتے آتے۔۔۔"

دانستہ و بے وجہ کی دیر سے بے شمار قباہتوں اور خرافات کو جنم ملتا ہے۔ عوامی حلقوں میں انارکی بڑھتی ہے ، مایوسی کو پھلنے پھولنے کا وافر موقع دستیاب ہو جاتا ہے، فسادی ایسے موسم میں خوب گل کھلاتے ہیں۔

قوموں کی زندگیوں میں اگر دیر سے ہونے والی درستگیاں بروقت انجام پائیں تو صحیح معنوں میں ثمرات ہاتھ لگیں۔

سابقہ اور موجودہ حکومت میں جہاں اور بے شمار اقدار مشترک ہیں وہیں دانستہ دیر کرنے کی خامی بھی دونوں ہی کا خاصہ ہے۔ جیسے پچھلی حکومت ججز کی بحالی ہو یا سوئس حکومت کو خط لکھنے کا معاملہ ہمیشہ دیر کر دیتی تھی بالکل اسی طرح موجودہ حکومت کو بھی دیر کرنے کا عارضہ لاحق ہے ۔ چاہے وہ دھاندلی دھاندلی کا شور مچانے والوں کی اِنصاف طلبی کی بات ہو۔
چاہے الیکشن کمیشن میں بہتری کی تجاویز پر عمل کرنے کی بات ہو۔
چاہے جیو نیٹ ورک پر پابندی کا بھرپورعوامی مطالبہ ہو۔

یوں معلوم ہوتا ہے کہ حکومت ملکی مفاد میں کسی کام اور تجویز پر عمل کےلئے قطعاً تیار نہیں۔
ہر معاملے میں مٹی پاؤ، ڈنک ٹپاؤ کی سیاست کی جارہی ہے۔ عوام کو confuse رکھنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔

ابھی بھی بات کچھ زیادہ نہیں بگڑی ۔۔۔ پانی ابھی سر نہیں گزرا۔۔۔ بات بن سکتی ہے۔ اگر عمران خان کے چار حلقوں والے مطالبے کی صاف و ستھرے انداز سے غیر جاندرانہ تحقیقات کروائی جائیں ۔ بصورتِ دیگر حکومت کے خلاف عوام میں کوئی اچھا تاثر پیدا نہیں ہوگا۔ اور اسی گماں میں یقیں کی سی کیفیت بنے گی کہ واقعتاً 11 مئی کو بننے والی حکومت جعلی ووٹروں کے جعلی ووٹوں کی مرحونِ منت ہے۔

الیکشن کمیشن میں اصلاحات کے مطلق بھی عمران خان کی تجاویز کچھ ایسی انہونی باتیں نہیں کہ جن کی تائید نا کی جا سکے۔۔۔ ن لیگ کو چاہیے تھا کہ اپنے سیاسی قد کاٹھ کا ثبوت دیتی اور ان تجاویز کی تحسین کرتے ہوۓ عمل کا یقین دلاتی ۔ As a good gesture

اور جیو نیٹ ورک پر پابندی کے حوالے سے بھرپور عوامی مطالبے ، سیاسی و سماجی support کے اور باوجود اسکے کہ صحافتی برادری بھی پابندی کے اِقدام کو سراہے گی۔۔ ایک confuse سی سیاست کا مطاہرہ کیا جا رہاہے۔ ایک طرف تو خود وزارت دفاع کی طرف سے PEMRA میں درخواست داخل کروائی ہوئی ہے اور دوسری طرف سے جیو کی بندش کے خلاف بیان دیکر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ موقع پر چوکا (4) نہ لگے تو بعد میں چھکے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔

اور ذرا ملاحظہ ہو کہ کس طرح گھر کا بھیدی لنکا ڈھاتا ہے
"11 سالہ جلاوطنی کے باوجود نواز شریف کو حکومت کرنے کا طریقہ نہیں آیا"۔
عرفان اللہ مروت (ن لیگی رکن سندھ اسمبلی)
جناب کا یہ کل کا فرمان ہے۔

ذکا اشرف کے معاملے میں حکومت نے بالکل ہی نا مناسب قدم اٹھایا تھا اور اب اگر عدالت نے بحال کر دیا ہے تو پڑھنے سننے میں آرہا ہے کہ نجم سیٹھی صاحب حکومتی چھتری کے زیرِ سایہ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ اگر اپیل رد ہوگئی تو پھر کیا ہوگا۔ ؟ کیا حکومت پھر سے غیر آئینی اور ٖغیر جمہوری طریقے سے ذکااشرف کو ہٹا دے گی؟؟ ن لیگ کو معاملہ یہیں پہ ختم کر دینا چاہیے۔ ذکا اشرف معقول آدمی ہے ، ن لیگ مخالف بھی نہیں ۔ مگر ن لیگ بھی سلمان خان کی طرح کمٹمنٹ commitment کی بڑی پکی ہے۔ اگر نجم سیٹھی کو نوازنہ ہی مقصود ہے تو کوئی اور قلم دان دے دو یا کہیں ایڈوائزر لگا لو،خوامخواہ کا رخنہ نہیں ڈالنا چاہیے کیونکہ چوہدری ذکا اشرف سے اِفتخار محمد چوہدری بنتے زیادہ دیر نہیں لگتی۔ تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے۔ ورنہ آئندہ کا ایڈونچر نتیجہ خیز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
اشفاق احمد (مرحوم) ایک جگہ انتہائی خوبصورت بات لکھتے ہیں کہ
" مسلمانوں کے نا رکنے والے زوال کی وجہ ہی یہی ہے کہ ہم نے آسانیاں تقسیم کرنے کی بجاۓ، رکاوٹیں کھڑی کرنے کا فن سیکھ لیا ہے۔"

Imtiaz Ali
About the Author: Imtiaz Ali Read More Articles by Imtiaz Ali: 26 Articles with 18849 views A Young Poet and Column Writer .. View More