کراچی میں فرقہ وارانہ سازش

وہ دن خواب ہوئے جب شہر قائد کی راتیں بھی جاگتی تھیں اور زندگی کی رعنائیوں سے بھرپور اس شہر کے باسی باہم محبت و یگانگت کے ساتھ نہ صرف رہتے تھے، بلکہ جینے کا لطف بھی اٹھاتے تھے، لیکن اب تو یہاں جینا بھی کسی سزا سے کم نہیں رہا۔ چہار سو خوف و دہشت کے سیاہ بادل منڈلاتے ہیں اور بدامنی کی تلوار لٹکتی رہتی ہے۔ ایک عرصے سے جاری بدامنی نے شہر کی ترقی کے عمل کو روک رکھا ہے، جرائم پیشہ گروہوں اور طاقت ور مافیاز نے شہر کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ کراچی ایک طویل عرصے سے تشدد کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے، یہاں جرم، سیاست اور انتہاپسندی آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس وسائل محدود ہیں اور مجرموں کو قانون کے دائرے میں لانے کی رفتار بھی کم ہے۔ یہ شہر ملک کا معاشی حب کہلاتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو بالکل بجا ہوگا کہ ملک کے بہت بڑے حصے کی معاشی نبض کراچی کی معیشت کے ساتھ چلتی ہے۔ کراچی کے حالات کے ڈانواں ڈول ہونے سے پورے ملک کی معیشت ڈانواں ڈول ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں پیش آنے والے واقعات پورے ملک کو متاثر کرتے ہیں۔ ایسے میں کراچی کو فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھا کر قتل و غارتگری کی گہری گھاٹی میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی ایک بار پھر فرقہ وارانہ تشدد کی لپیٹ میں آرہا ہے۔ ہفتے کے روز کراچی میں مختلف واقعات کے دوران سنی اور شیعہ مسالک کے مذہبی لوگوں کو نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ہے۔ پہلے ایک مسلک کے افراد اور پھر دوسرے مسلک کے افراد کو ہدف بناتے ہوئے شہر کو فرقہ وارانہ قتل وغارت کی آگ میں جلانے کی سازش کے تانے بانے بنے گئے ہیں، جس کا واضح مطلب کراچی میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینا معلوم ہوتا ہے۔ ہفتے کے روز ایم اے جناح روڈ نمائش چورنگی چھیپا بوتھ کے قریب موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان جامعہ بنوری ٹاﺅن کے 2 موٹر سائیکل سوار طلبہ پر اندھا دھند فائرنگ کرکے فرار ہوگئے، فائرنگ کے نتیجے میں 28 سالہ عاطف اللہ ولد امیر نواب اور 26 سالہ لطف اللہ ولد انعام اللہ شدید زخمی ہوئے، جن کو پولیس نے سول ہسپتال منتقل کیا، تاہم ہسپتال میں دوران علاج عاطف اللہ دم توڑ گیا، جبکہ لطف اللہ کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ پولیس کے مطابق عاطف اللہ اور زخمی لطف اللہ قائد اعظم کے مزار سے واپس آرہے تھے کہ نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کردی۔ مقتول اور مضروب کا آبائی تعلق مردان سے ہے اور دونوں جامعہ بنوری ٹاﺅن کے دورہ حدیث کے طالب علم تھے۔ پولیس کے مطابق اس سے قبل گلستان جوہر میں 2 افراد قتل ہوئے، یہ اس واقعہ کی کڑی معلوم ہوتی ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ واردات فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ ہے۔ جبکہ دوسری جانب اسی روز شاہراہ فیصل تھانے کی حدود گلستان جوہر بلاک نمبر 15 ایسٹرن پرائڈ میں قائم قلندری ڈیکوریشن پر موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان کی فائرنگ کے نتیجے میں دکان کا مالک 56 سالہ قیصر عباس زیدی ولد ابن رضا زیدی اور 28 سالہ شعیب رضا زیدی ولد اعظم رضا زیدی شدید زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو فوری دارالصحت ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم دوران علاج دونوں دم توڑ گئے۔ ڈی ایس پی چن زیب کے مطابق مقتولین حال ہی میں متحدہ قومی موومنٹ چھوڑ کر مجلس وحدت المسلمین میں شامل ہوئے تھے، جبکہ مجلس وحدت المسلمین کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی ہے۔ اسی طرح ہفتے کے روز ہی پی آئی بی تھانے کی حدود پریس کوارٹر میں واقع فہد کمیونیکیشن کی دکان کے باہر موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ کے نتیجے میں 28 سالہ شہریار عباس ولد سردار عباس کو 5 گولیاں لگیں اور وہ شدید زخمی ہوگیا۔ زخمی کو پہلے جناح بعد ازاں نجی ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ بھی بظاہر فرقہ واریت کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب شام و عراق سمیت عالم اسلام کے متعدد ممالک فرقہ وارانہ تشدد و قتل غارتگری کی دہکتی بھٹی میں جل کر بھسم ہونے کو ہیں، مخالف مسالک کے لوگ ایک دوسرے کے خلاف ہتھیار اٹھائے بے دریغ خون کی ندیاں بہا رہے ہیں، ایک دوسرے کو شکست سے دوچار کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور اپنے مخالفین پر ہر قسم کا خطرناک و تباہ کن اسلحہ استعمال کر کے اب تک شام میں دو لاکھ افراد کو موت کے منہ میں دھکیلا جاچکا ہے اور اس سے کچھ اوپر اپاہجی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور عراق کی تازہ صورتحال نے اس مسلکی تناﺅ میں مزید اضافہ کردیا ہے، سیاسی جنگ کو مذہبی بنیادوں پر لڑنے کے لیے کمر بستہ ہونے کے لیے مخالفین کے خلاف جہاد کے فتوے دیے جارہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس سیاسی جنگ کو سیاست سے نکال کر مسلک کے دائرے میں لانے والوں میں بہت سے اغیار اپنے اسلحے و بارود کے ذریعے کوشاں ہیں، جو شیعہ سنی کے اختلاف کو عالم اسلام کے تمام ممالک میں بڑے فسادات کی شکل میں داخل کرنا چاہتے ہیں، ایسے وقت میں پاکستان اور خصوصاً پاکستان کے سب سے بڑے اور اہم شہر کراچی میں مسلکی بنیادوں پر قتل و قتال اور تشدد کی لہر کا جنم لینا کسی بڑے بحران کا سبب بن سکتا ہے، اگر ذمہ داران نے اس قسم کے واقعات پر قابو نہ پایا تو خدا نخواستہ یہ بحران پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، جو بے شمار بحرانوں کی دلدل میں دھنسے ملک کے لیے انتہائی نقصان کا باعث ہوگا۔ کراچی کو فرقہ وارانہ تشدد کی جانب دھکیلنے والوں کا پتا لگا کر کیفرکردار تک پہنچانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ معلوم کیا جائے کہ ایسے واقعات میں کوئی تیسری قوت تو ملوث نہیں ہے، جو اپنے مفادات کی خاطر مذہبی کلنگ کے ذریعے شہر کو فرقہ وارانہ فسادات کی بھٹی میں جلانا چاہتی ہو، اس سے پہلے متعدد بار کراچی سے ہی ایسے کئی ٹارگٹ کلر گرفتار کیے گئے ہیں، جو ایک ہی اسلحے کے ساتھ تیسری قوت کے اشاروں پر شیعہ و سنی مذہبی شخصیات کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ایسے بھی کئی ٹارگٹ کلر پکڑے گئے ہیں جنہوں نے دونوں اطراف کی مذہبی شخصیات کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا مقصد فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینا تھا ۔ اس قسم کے دہشتگرد گرفتار کیے جانے کے باوجود بھی شہر میں اس قسم کے واقعات پر قابو نہ پانا حکومت کی نااہلی و کاہلی کی واضح مثال ہے۔ کراچی میں ایک عرصے سے آپریشن جاری ہے، لیکن اس کے باوجود ہفتے کو شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور پرتشدد واقعات میں دو مختلف مسالک کے افراد کا قتل ہو جانا کراچی آپریشن کی کامیابی کے ناقص ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ کراچی میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر قتل و قتال کا بازار گرم کرنے والے عناصر پر ہاتھ ڈالنا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہی ذمہ داری ہے، اگر حکومت اور یہ ادارے ان عناصر کی بیخ کنی نہیں کرتے تو خطرہ ہے کہ یہ عناصر پورے ملک میں آزادانہ اپنی کارروائیوں میں کامیاب ہوکر اپنے مقصد کو پاتے رہیں گے، لہٰذا اگر حکومت ملک کو فرقہ واریت سے پاک معاشرہ فراہم کرنا چاہتی ہے تو کراچی میں مسلکی بنایادوں پر تشدد و قتل و قتال کو روکنا ہوگا اور مسلکی تشدد کو جنم دینے والے عناصر کا پتا لگاکر ان کی سرکوبی کرنا ہوگی۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701238 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.