گزشتہ کئی دہائیوں سے دنیائے اسلام پر مصائب کی یلغار
جاری ہے جنگیں،مظالم ،بدامنی،خشک سالی،ناانصافی،سیلاب ،طوفان،مہنگائی وغیرہ
مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔چھوٹے اور کم ترقی یافتہ ممالک مقروض ہوچکے ہیں۔مسلم
ممالک کے حاکمین اورعوام سخت پریشانی کے عالم میں اس تحقیق میں مصروف ہیں
کہ آخر مصائب سے نجات کس طرح حاصل کی جاسکتی ہے۔قرآن مجید کی روسے یہ تمام
مصائب ،مسائل ہمارے بُرے اعمال کی وجہ سے نازل ہوتے ہیں ۔جب قومیں گناہوں
کی دلدل میں ڈوب کرظلم کی انتہا کردیتی ہیں تب مصائب حد سے گزر کر عذاب کی
صورت اختیار کرلیتے ہیں۔آج ہم فحاشی،شراب نوشی، بدکاری، سودخوری،زنا،ناچ
گانا،چور بازاری اور بے ایمانی وغیرہ میں زندگی کی حقیقی خوشحالی اور
خوشیاں تلاش کررہے ہیں جبکہ خوشحالی تو اچھے اور نیک اعمال کے ذریعے حاصل
ہوتی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ بہت سے شہر تھے جنہوں نے اپنے رب اور اس
کے رسولؐکے احکامات سے سرکشی کی پھر ہم نے ان کا سخت حساب کیااور ہم نے ان
کو سخت عذاب دیا،پس انہوں نے اپنے اعمال کا وبال چکھااوران کاانجام خسارہ
ہی ہوا(الطلاق:۹)قرآن کریم میں انبیاء کرامؑ کی نافرمانی کرنے والی اور
سرکش قوموں پر عذاب الٰہی کے واقعات کاباربار ذکر ہے ۔قوم نوح پربارش و
سیلاب ،قوم صالح اور شعیب پرزلزلہ ،قوم عاد پرتیز ہواکاطوفان ۔قوم لوط کی
بستیاں الٹاکران پر پتھروں کی برسات،فرعون پرطوفان ،ٹڈیاں،گھن ،مینڈک
اورخون کا عذاب اور بلا آخر دریا میں غرق کرنایہ سب وہ عذاب الٰہی ہیں جن
کا تذکرہ قرآن مجید میں ہے ۔یاد رہے کہ ان تمام قوموں پر پہلے مصائب نازل
کئے گئے جب انہوں نے پرواہ نہ کی اورالٹا تکبر اور مذاق کیا تواﷲ تعالیٰ کے
عذاب نے ان قوموں کو گھیر کر ہلاک کردیا ۔ متکبر قوموں کو متنبہ کرتے ہوئے
اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا’’ کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان
سے پہلے کتنی جماعتوں کو(ان کے گناہوں کے سبب )ہلاک کردیا گیا،جن کوہم نے
دنیا میں ایسی قوت دی کہ تم کووہ قوت نہیں دی (الانعام:۶)ایک جگہ ارشاد ہوا
کہ ’’یقینا ہم ان کو دنیا میں چھوٹاعذاب چکھائیں گے اس بڑے عذاب سے پہلے
تاکہ وہ اﷲ کی طرف رجوع کریں(السجدہ:۲۱)آج اُمت مسلمہ کے حالات بتاتے ہیں
کہ تما م چھوٹے عذاب نازل ہورہے ہیں۔ ہم نے اﷲ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اپنے
رب کی طرف رجوع نہ کیا تو ہمیں بڑے عذاب کا مزا چکھنا پڑے گا۔آج دنیا بھر
کے مسلمان مختلف مصائب کا شکار ہیں جن میں زیادہ تر جنگیں اور بدامنی ہے ۔میں
آج امت مسلمہ کو دعوت فکر دینا چاہتا ہوں کہ فوری طور پر اﷲ تعالیٰ اور اس
کے رسولؐکے احکامات کی پیروی شروع کرکے فوری طور پر سودی نظام کو ختم کیا
جائے تاکہ مصائب اور عذابوں سے جان خلاصی ممکن ہوسکے۔ دین الٰہی کے متعلق
آگاہی پھیلانے کے لئے علماء اور دانشوراپنافرض ادا کریں۔ اﷲ تعالیٰ کے ان
ارشادات کے ساتھ اجازت چاہوں گا۔’’کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے کہ وہ ہرسال ایک
یادودومرتبہ آفتوں میں ڈالے جاتے ہیں پھر بھی باز نہیں آتے اور نصیحت نہیں
لیتے‘‘(التوبہ:۱۲۶)’’اﷲ کی پکڑ سے صرف وہی قوم بے فکر ہے جس کی شامت ہی آئی
ہو‘‘ |