یہ میرے مولا و آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تلوار کا
نام ہے ضرب عضب اسی تلوار نے بدر اور احد میں کفار کے لشکر کا ڈٹ کر مقابلہ
کیا تھا اللہ پاک کا حکم نازل ہوا کہ دشمن کے خلاف اپنے گھوڑے تیار رکھو،
فرمان جاری ہوا کہ اپنی زرہیں نہ اتارو، کیونکہ مومن ہر وقت حالت جنگ میں
ہوتا ہے، آج ہمارے جوانوں نے اپنے ہاتھوں میں عضب تھام لی ہیں اور دشمن کے
خلاف لہرا دی ہے،
ہاتھ ہے اللہ کا بندہ مومن کا ہاتھ
اگر تم مومن ہو تو فتح تمہاری ہے۔
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو اترائيں گے،
ضرب عضب جہاد عظیم ہے ہر حال میں اب اللہ کی راہ میں نکلو، آج پاکستان کا
لشکر صف بہ صف میدان کار زار کی طرف بڑھ رہا ہے اور فتح یابی کے لیے دعائیں
مانگ رہا ہے، فوم کا بچہ بچہ ہر جوان بوڑھا مرد عورت پاک فوج کے شانہ بشانہ
ہیں، چیف آف آرمی جنرل راحیل شریف واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ آخری دہشت
گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، یہ جنگ بظاہر تو شمالی وزیررستان کے تین
محدود مقامات کے خلاف ہے لیکن پوری پوری قوم حالت جنگ میں ہیں، آسمان اور
فضائوں کو دیکھ کر جنگ و جدل کا گمان ہوتا ہے فضائوں میں بارود کی بو اور
شہیدوں کے لہو کی خوشبو آرہی ہیں، آپریشن ضرب عضب میں کون شہادت کا جام
پیئے گا کون غازی اور شجاعت بہادری کا مرتبہ پائے گا جب کہ اب تک کی
اطلاعات کے طابق 6 فوجی جوان جام شہادت نوش کرچکے ہیں، پوری قوم کو یہ جذبہ
کس نے دیا کہ لا الہ کا ورد کرتے ہوئے دشمن پر ٹوٹ پڑو یہ تازہ ایمان کی
علامت ہیں، 1965ء کے جذبے اب بھی بیدار ہیں-
آئی ایس پی ار کے سربراہ میجر جنرل عاصم باجوہ نے فروری میں تمام ایڈیٹروں
اور کالم نگاروں کو حیرت میں ڈال چکے تھے کہ فاٹا کا چھیاسی فی صد علاقہ
دہشت گردوں سے آزاد کرایا جا چکا ہے اور اب دہشت گردوں کا ٹولہ شمالی
وزیرستان کے تین حصوں تک محدود ہیں، پاک فوج ان کو ملیا میٹ کرنے کی تیاری
کرچکی ہے اور اب انشا اللہ دہشت گردوں کا صفایا کرکے ضرب عضب مکمل کرکے سبز
ہلالی پرچم لہرا دیا جائے گا، یہ خوش آیند بات ہے کہ 86 فی صد علاقہ کلیئر
ہے تو پھر فکر کی کوئی بات نہیں، باقی علاقوں کی صفائی کے لیے اب دو دو
ہاتھ ہوجانے چاہیں، اس گند کا واحد حل فوجی آپریشن ہی ہے تو حکومت نے ان
دہشت گردوں کو اتنا ٹائم اور منظم ہونے کا وقت کیوں دیا اندونی طور پر
حکومت آپریشن کے حق میں ہر گز نہیں تھی اور عملی طور پر حکومت دبائو کا
شکار بھی تھی، اور حکومت نے ہی پاک فوج کے ہاتھ پائوں باندھ رکھے تھے اور
بڑی حد تک زبان بندی بھی عمل میں آچکی تھی، اس دوران فوج کے سربراہ نئے ںئے
تھے اور وہ حکومت کے لیے کسی پریشانی کا باعث بننا نہیں چاہتے تھے، اسی
دوران چین میں بھیانک دہشت گردی کی کارروائی ہوئی اور اس کا سہرا پاکستان
کے قبائلی ،علاقوں تک جاتا تھا، اسی دوران جنرل راحیل شریف چار روزہ دورے
پر چین جا پہنچے، یہ دورہ جنرل راحیل شریف نے ہمسائے ملک چین سے اظہار
یکجہتی کے لیے کیا، چینی صدر اپنی حکومت کو حکم دے چکے تھے کہ پاکستان کی
سرحد پر زمین سے لے کر آسمان تک باڑ کھڑی کردی جائے تاکہ کوئی بیرونی دہشت
گرد ہماری زمین پر قدم نہ رکھ سکے،
اب شمالی وزیرستان آپریشن ناگزیر ہوچکا تھا چنیوں پر آفت پڑی تو ہم اپنے
عظیم ہمسائے کے ساتھ مزید ٹال مٹول نہیں کرسکتے تھے پھر دہشت گردوں نے خود
ہی موقع فراہم کردیا۔ کراچی ائیر پورٹ پر حملہ کرکے پاکستان کو دنیا بھر
میں رسوا کرکے رکھ دیا اور ایک ویب سائٹ پر ازبک دہشت گردوں کی تصویروں کو
بڑے فخر سے دیکھایا گیا، اب حکومت کو حتمی فیصلہ کرنا تھا کہ وہ کب تک ان
غیر ملکی دہشت گردوں کے ہاتھوں رسوا ہوتا رہے گا، جنرل راحیل شریف نے گرین
اشارہ کیا اور آپریشن شروع ہوگیا اس کا نام ہمارے آقا حضور کی تلوار ضرب
عضب کے نام سے منسوب ہے،
نماز عشق ادا ہوتی ہے تلواروں کے سائے میں،
اب ضرب عضب تلوار بن کر لہرا رہی ہیں اور اس کے سائے میرے دیس کے بہادر
جوان قوم کی مائوں بہنوں اور بیٹیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ان
پہاڑوں کی غاروں میں داخل ہوچکے ہیں جہاں فاتحین عالم کی سانس بھی رک جایا
کرتی تھی اور باد صرصر بھی ڈر ڈر کر قدم رکھتی ہے، آس پاس ہی تورا بورا کے
غار ہیں جس میں امریکی افواج بھی گھسنے کی جرات نہیں کرسکی تھی اور لاکھوں
میل دور سے اپنے بی باون طیاروں اور کروز میزائلوں سے تورا بورا کو گندم کی
طرح پس ڈالا تھا، لیکن دتہ خیل شوال میران شاہ کی غاروں میں میرے آپ جیسے
گوشت پوست کے بہادر جوان دہشت گردوں سے نبرآزما ہیں جو پچھلے دس سالوں میں
ساٹھ ہزار بے گناہ پاکستانیوں کا خون پی چکے ہیں ہمارے فوجی جوان اپنا آج
ہمارے کل کے لیے قربان کررہے ہیں، اب ان میں سے کون سلامت غازی بن کر واپس
آتا ہے، اور کون سبز ہلالی کا پرچم پہنتا ہے، یہ فنا بقا کی جنگ ہیں سلامتی
اور تباہی کی جنگ ہیں، دشمن اپنے عزائم آشکار کرچکا ہے وہ پاکستان کو مفلوج
کردینا چاہتا ہے وہ پاکستان کے بچے بچے کا خون پینا چاہتا ہے وہ ایک ائیر
پورٹ نہیں بلکہ پورے پاکستان کو تورا بورا بنانا چاہتا ہے، وہ پاکستان کا
رابطہ باہر کی دنیا سے کاٹ کر پاکستان کو برباد کرنا چاہتا ہے، وہ غیر ملکی
سرمایا کاروں کو بھی دھمکی دے چکا ہے کہ پاکستان سے نکل جاؤں،
اب ہمیں فیصلہ کرنا ہے اب ایک ایک شہری کو یہ جنگ لڑنی ہے، ہر گھر میں دشمن
ہے ہر دفتر میں دشمن ہے ہر آستین میں سانپ ہے ہر بغل میں چھری ہے، ہر دوسرا
شخص آپ کی پیٹھ پيچھے وار کرنے پر تلا ہوا ہے، اب ہم سب کو یہ جنگ لڑنی ہے
پاکستان کے حصول کے لیے بھی ہر شہری نے قربانیاں دیں اب پاکستان بچانے کی
جنگ کا لمحہ ہے، اللہ پر توکل 18 کروڑ سے زاہد عوام پر مشتمل ملت کو دنیا
کی کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتی، جنرل راحیل شریف اپنے شہید بھائی نشان حیدر
میجر شبیر شریف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے میدان جنگ میں کود گئے ہیں ایسے
سپوت ہر قوم کے نصیب میں نہیں ہوتے،
اپنی جاں نذر کرو اپنی وفا پیش کرو
قوم کے مرد مجاہد تجھے کیا پیش کرو
تونے دشمن کو جلا ڈالا ہے شعلہ بن کے
اس شجاعت کا تجھے کیا میں صلا پیش کرو |