حضرت سیدنا وہب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے منقول ہے :''ایک
مرتبہ حضرت سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام سے ان کے حواریوں
نے پوچھا:'' اے عیسیٰ علیہ السلام !اللہ عزوجل کے وہ اولیاء کرام رحمہم
اللہ تعالیٰ کو ن ہیں جن پر کوئی خوف ہوگا نہ غم۔''
تو حضرت سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوۃ و السلام نے ارشاد
فرمایا:''وہ لوگ ایسے ہیں کہ جب دنیا دار وں کی نظریں دنیا کے ظاہر پر ہوتی
ہیں تو ان کی نظریں دنیا کے انجام اور باطن پر ہوتی ہیں۔جن چیزوں سے انہیں
(دینی اعتبار سے) نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتاہے تو ان اشیاء کو فنا کر
ڈالتے ہیں۔ جن چیزوں کے بارے میں انہیں علم ہوتاہے کہ یہ اشیاء انہیں چھوڑ
دیں گی تو ایسی چیزوں کو پہلے ہی ترک کردیتے ہیں ،ان کی نظروں میں کسی شئے
کی کثرت ،انتہائی قلیل ہوتی ہے اور یہ لوگ عارضی چیزوں کی طرف توجہ ہی نہیں
دیتے ۔
جب انہیں دنیوی چیزیں ملتی ہیں تو غمگین ہوجاتے ہیں ، دنیاوی آسائشوں کو
خاطر میں نہیں لاتے، جس رتبے اور عہدے کے اہل نہیں ہوتے اسے کبھی بھی قبول
نہیں کرتے ۔ان کے نزدیک دنیا پرانی ہوچکی ہے، یہ اس کی تجدید نہیں چاہتے،
دنیا ان کی نظروں میں کچھ بھی نہیں، یہ اسے کوئی وقعت نہیں دیتے،خواہشات ان
کے سینوں میں دم تو ڑ چکی ہیں، یہ دنیا کو ترک کرنے کے بعد دوبارہ طلب نہیں
کرتے بلکہ اخروی نعمتوں کے خواہش مند رہتے ہیں، انہوں نے اپنی دنیوی نعمتو
ں کے بدلے اخروی و دائمی نعمتوں کو خرید لیا ہے، اور یہ اس سودے پر بہت خوش
ہیں اور اسے نفع بخش سمجھتے ہیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ اہلِ دنیا، دنیا کے
حصول کے لئے ایک دوسرے سے دست وگریباں ہیں اور دنیا انہیں دھتکار کر چلی
گئی تو انہوں نے موت کی یاد کو اپنا مشغلہ بنالیااور زندگی کے متعلق غور
وفکر ترک کردیا۔ یہ لوگ اللہ عزوجل اور اس کے ذکر سے محبت کرتے ہیں اور اس
کے نور سے فیض یاب ہوکر منور ہوجاتے ہیں۔
ان کی باتیں عجیب وغریب اوران کی حالت حیران کن ہوتی ہے ،کتاب اللہ میں
ایسے لوگو ں کے لئے خوشخبریاں ہیں اور یہ کتاب اللہ عزوجل پر عمل کرنے والے
ہیں۔قرآن حکیم میں ان کی صفات بیان کی گئی ہیں، اور یہ قرآن پاک کی خوب
تلاوت کرتے ہیں، ان کے متعلق قرآن کریم میں معلومات ہیں اور یہی لوگ قرآن
پاک کو صحیح سمجھنے والے ہیں۔ یہ اپنے نیک اعمال کو زیادہ گمان نہیں کرتے
بلکہ انہیں بہت کم خیال کرتے ہیں،اورجس(یعنی ثواب وانعام)کی انہیں آخرت میں
اُمیدہے اس کے علاوہ (دنیا کی)کسی اور نعمت کی امید نہیں رکھتے اور (اخروی
عذاب) کے علاوہ کسی اور چیز سے نہیں ڈرتے بلکہ ہر وقت جہنم کے خوف سے لرزاں
رہتے ہیں۔)عیون الحکایات حصہ اول، ص۸۹، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، باب المدینہ
کراچی پاکستان) |