آپریشن ضرب عضب میں فوج کی کامیابی اور متاثرین کی بحالی کا فریضہ

عوامی خواہشات کے احترام اور پاکستان میں قیام امن کیلئے پاک فوج کی جانب سے شروع کئے جانے والے آپریشن ضرب عضب نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے اور شمالی وزیرستان کے بعض علاقوں میں دس سال بعد پاکستان کا پرچم لہرادیاگیاہے۔ چار روز سے جاری اس آپریشن میںمشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو تباہ کر دیاگیاہے جبکہ پاک فوج نے دتہ خیل بکلیل طوری خیل اور میرانشاہ کو مکمل طور پراپنے حصار میں لے لیاہے اور غیر ملکی دہشت گردوں کو ہتھیار ڈالنے کے لئے72 گھنٹے کا وقت دیاہے دہشت گردوں کو نوٹس دیاگیاہے کہ اگرمعینہ وقت کے اندر سرنڈر نہ کیاگیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔مصدقہ اطلاعات کے مطابق حالیہ آپریشن کے دوران جرمن نژاد ابو عبد الرحمن مانی سمیت18ازبک اور آٹھ چیچن بھی مارے گئے ہیں عسکری ذرائع کے مطابق مربوط حکمت عملی کے تحت فضائی حملوں اور زمینی دستوں کی کارروائیوں کے دوران میر علی اور دیگر علاقوں میں ساٹھ فیصد سے زائد ٹھکانے دہشت گردوں کا آپریشنل نظام اور بڑی تعداد میں اسلحہ وبارود کے ذخائر تباہ کئے گئے ہیں جامع آپریشن کے باعث ازبک چیچن اور دیگر ملکی وغیر ملکی دہشت گرد تتر بتر ہورہے ہیں جبکہ فورسز نے شمالی وزیرستان ایجنسی کا چالیس فیصد سے زائد علاقہ دہشت گردوں سے پاک کر دیاہے ادھر برطانوی نشریاتی ادارے نے فوجی حکام کے حوالے سے بتایاہے کہ شدت پسندوں کے تمام ٹھکانے گھیر لئے گئے ہیں فوجی کارروائی آبادیوں میں نہیں ہو رہی جبکہ عام شہریوں کا محفوظ انخلاءمکمل ہوگیاہے۔ یہ بھی بتایا گیاہے کہ شمالی وزیرستان کو مشرقی مغربی اور شمالی تین اطراف سے گھیرے میں لیاگیاہے اور دہشت گردوں کے فرار کے تمام راستے مسدود کر دیئے گئے ہیں جبکہ ایک اہم پیش رفت افغانستان کے سفیر بابان موسی زئی کی آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی صورت سامنے آئی ہے جی ایچ کیو میں ہونے والی اس ملاقات میں آرمی چیف کی طرف سے افغانستان سے کہاگیاہے کہ وہ افغان صوبے کنڑ اور نورستان میں موجود کالعدم تحریک طالبان کی قیادت کے خلاف فوری کارروائی کرے اور شمالی وزیرستان سے ملحقہ سرحد پر نگرانی کو سخت بنائے تاکہ شمالی وزیرستان سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کو افغانستان میں داخل ہونے سے روکا جائے۔دوسری جانب کابل میں پہلے سے موجودپاکستانی سیکریٹری خارجہ نے صدر کرزئی سے دو بار ملاقات کی ہے اور افغان صدر کو وزیراعظم نوازشریف کا پیغام پہنچایاہے جس میں پاکستان نے شمالی وزیرستان آپریشن کے دوران افغانستان سے تعاون مانگاہے اور کہاہے کہ آپریشن کے علاقے اور اس سے ملحقہ سرحد پر اضافی فوج تعینات کی جائے یہ اطلاع بے حد اہمیت کی حامل ہے کہ سیکرٹری خارجہ نے صدر کرزئی پر واضح کیاہے کہ پاکستان اب حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھی کارروائی کر رہاہے اس لئے افغانستان میں کنڑ اور نورستان میں ملا فضل اللہ اور ان کی شوری کے ارکان کے خلاف کارروائی کرے تاکہ خطے کو دہشت گردی سے پاک کیاجاسکے بتایاگیاہے کہ صدر حامد کرزئی کی طرف سے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ حکمت عملی کے یہ تمام پہلو اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں پاک فوج دہشت گردی کے خلاف مزید کامیابیاں حاصل کرے گی جبکہ دنیا بھر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی بناءپر خطرناک ترین علاقہ قرار دیئے گئے شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی کارروائی اور کارکردگی انتہائی اہم اور اس کی کامیابیاں قابل رشک اور قوم کو منتشر اور مایوس کرنے اور بعض طاقتوں کی طرف سے اس کے تعمیر و ترقی کے تمام کاموں میں لوٹ کھسوٹ اور بدعنوانیوں کے ذریعے رکاوٹ ڈالنے اور قوم کو مایوس کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود مجموعی طور پر قوم کا اپنی سلامتی اور دفاع کے لئے عزم بے مثل ہے۔ جن لوگوں نے عوامی تائید و حمایت سے محروم ہونے اور لوگوں کی طرف سے خود کو مسترد کرنے کا انتقام دہشت گردوں کی سرپرستی اور تائید و حمایت کے ذریعے لینے کا پروگرام بنایا تھا، ان کے یہ پروگرام بھی خاک میں مل گئے،جن طاقتوں نے عوام کو ہر طرف سے مایوسیوں سے دوچار کر کے بے دل کرنا چاہا وہ بھی عوامی عزم کے سامنے شرمندہ ہوئے۔ پاک فوج پر مختلف طرح سے اعتراضات کرنے اور بیرونی طاقتوں کے اشارے پر اسے بدنام کرنے کی ذمہ داری اٹھانے والوں کو بھی م ±نہ کی کھانی پڑی ہے۔ اس وقت دہشت گردی کی اس فیصلہ کن جنگ میں پاک فوج تیزی کے ساتھ اپنے اہداف حاصل کر رہی ہے۔شمالی وزیرستان کے علاقوں سے متاثرین جنگ، جس بڑی تعداد میں صوبہ خیبر پختونخوا اور دوسرے علاقوں میں پہنچے ہیں ان کی دیکھ بھال حکومت کے علاوہ پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔ ایسے افراد کو رجسٹر کرنے کے بعد خیمہ بستیوں میں عارضی طور پر آباد کیا جاتا ہے، حکومت کی طرف سے اتنے فنڈز مہیا کئے جاتے ہیں کہ اگر ان کی درست اورمنظم طریقے سے تقسیم ہو تو ایسے متاثرہ خاندانوں کو ان خیمہ بستیوں میں کسی طرح کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑ سکتا، لیکن ہمارے شمالی وزیرستان کے متاثرین کا معاملہ بے حد اہم اور حساس ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے سالہا سال تک دہشت گردوں کے جبر کے تحت زندگی بسر کی ہے۔ انہیں دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی تائید و حمایت پر بھی مجبور کیا جاتا رہا، اس آپریشن سے پہلے دہشت گردوں کی بعض تنظیموں کی طرف سے ان متاثرین کو وزیرستان سے ملحقہ افغان علاقوں میں چلے جانے کو کہا جاتا رہا ہے، تاکہ ان کی وہاں خیمہ بستیاں قائم کرکے یہ بتایا جا سکتا کہ یہ لوگ ظلم وستم کا شکار ہو کر یہاں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں، لیکن ان کی بھاری اکثریت نے افغانستان کے بجائے پاکستان میں آنا پسند کیا۔ ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے، جنہوں نے آپریشن کے فوراً بعد دہشت گردوں کے خوف سے آزاد ہو کر اپنے گھروں پر دوبارہ پاکستان کا جھنڈا لہرایا، فوج کے آنے پر جشن منایا۔ تاہم ان میں وہ گھرانے بھی ہو سکتے ہیں، جن کے نوجوانوں کو بہلا پھسلا کر دہشت گرد اپنے ساتھ لے گئے یا جو اپنی سادگی میں مذہب کے نام پر دہشت گردوں کے ہتھے چڑھے رہے۔ تاہم وزیرستان کے متاثرین جنگ اپنے ہی وطن کے لوگ ہیں جن کی آباد کاری میں ہر طرح سے ان کے ساتھ انصاف و مساوات کا سلوک اور انہیں ہر قسم کی سہولیات کی فراہمی ہی قومی مفاد میں ہوگی البتہ متاثرین و مہاجرین کی شکل میں چند دہشتگردوں کی شہروں میں منتقلی اور بعد میں حکومتی رٹ کیلئے مسائل و مصائب کے خدشات بھی اپنی جگہ موجود ہیں اسلئے ان متاثرین و مہاجرین کو ہمہ اقسام سہولیات کی فراہمی اور آباد کاری میں مکمل تعاون کے ساتھ ان پر کڑی نگاہ رکھنے اور ان کی آبادیوں میں انٹیلی جنس نیٹ ورک مؤثر بنانے کی حکمت عملی ہی ہمیں مستقبل کے خطرات و کدشات سے محفوظ رکھ سکتی ہے ! ٭٭٭٭٭

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147306 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More