شمالی وزیرستان میں جاری
آپریشن ضرب عضب کے دوران مزید 23عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا پاک فوج
کے محکمہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق شمالی وزیرستان میں
آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ شمالی وزیرستان کے پہاڑی سلسلہ
وزیرستان کے پہاڑی سلسلہ میں واقع عسکریت پسندوں کا مواصلاتی نیٹ ورک تباہ
کر دیا گیا جبکہ میر علی اور میران شاہ میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کا
محاصرہ سخت کر دیا گیا ہے فورسز کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نے کارروائی کرتے
ہوئے اہم پہاڑی علاقہ میں عسکریت پسندوں کا مواصلاتی سینٹر تباہ کر دیا ۔
میران اور غلام خان کے علاقے سے سول آبادی کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے
متعدد مقامات پر چیک پوائنٹس بنائے گئے ہیں جہاں پر بے گھر ہونے والے
خاندانوں کو مکمل انتظامی سہولیات جن میں خوراک، ادویات اور دوسری اشیاء
ضروریہ پاک فوج کی طرف سے فراہم کی جا رہی ہیں سدوگئی چیک پوسٹ پر رجسٹریشن
پوائنٹس میں اضافہ کر کے ان کی تعداد 20 کر دی گئی ہے جن میں دس خواتین اور
دس مردوں کیلئے قائم ہیں جبکہ بنوں میں آئی ڈی پی کیمپ بھی قائم کر دیا گیا
ہے۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کور ہیڈ کوارٹر پشاور کا دورہ کیا۔
آرمی چیف کو شمالی وزیرستان ایجنسی میں جاری آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ میں پیشرفت
سے آگاہ کیا گیا۔چیف آف آرمی سٹاف نے آپریشن کی تیاری اور پیشرفت پر
اطمینان کا اظہار کیا۔جنرل راحیل شریف نے دہشت گردوں کی بلا امتیاز سرکوبی
پر زور دیا۔چیف آف آرمی سٹاف نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں یہ آپریشن ہمارے
بہادر پر امن قبائل کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس علاقے کو مفلوج کرنے والے ان
دہشت گردوں کے خلاف ہے جو ریاست پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہوئے
ہیں۔انہوں نے تمام متعلقہ حکام کو بے گھر خاندانوں کے لیے بہترین انتظام کے
سلسلے میں خصوصی اقدامات سے متعلق سول اداروں کی بھر پور معاونت کی ہدایت
کی۔چیف آف آرمی سٹاف نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا ہے کہ پوری قوم بالخصوص
قابل فخر قبائلی بھائیوں کی مدد سے ’’ضرب عضب‘‘ آپریشن کو کامیابی سے مکمل
کر لیا جائے گا۔شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن تمام دہشت گردوں کے خاتمہ
تک جاری رہے گا۔ آپریشن ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لئے شروع کیا گیا
ہے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے ختم کریں گے ۔ شمالی
وزیرستان آپریشن کا مقصد دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کے لئے ہے دہشت گردی کی
لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔ آپریشن کے ذریعہ دہشت گردی کا خاتمہ کر کے
قوم کو شدت پسندوں سے نجات دلائی جائے گی اور تمام دہشت گردوں کو ختم کیا
جائے گا ۔ آپریشن ضرب عضب دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے ختم کرنے کے لئے شروع
کیا گیا ہے اور جب تک ایسا نہیں کریں گے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ آپریشن کے
زریعہ ملک کو دہشت گردی سے پاک کیا جائے گا ۔وفاقی حکومت کی طرف سے شمالی
وزیرستان ایجنسی کے آپریشن سے متاثرہ افراد کی فوری امداد اور ان کی دیکھ
بھال کے لئے 50 کروڑ روپے جاری کر دیئے گئے ہیں۔ بے گھر خاندانوں کے بارے
میں یہ گرانٹ پانچ رکنی قومی کمیٹی کی نگرانی میں استعمال کی جائے گی۔کمیٹی
میں ریاستیں سرحدی امور ، دفاع ، داخلہ ، اطلاعات و نشریات کے وزراء اور
گورنر خیبرپختونخوا شامل ہیں۔ کمیٹی متاثرین کی امداد بحال اور آبادی کاری
کے معاملات کی نگرانی کرے گی۔ وزارت خزانہ نے شمالی وزیرستان ایجنسی کے ان
نئے متاثرین کی دیکھ بھال ان کے لئے فوری طور پر کئی مقامات پر کیمپ لگانے
ان میں بنیادی سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے 500 ملین گرانٹ کی
سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی ہے گرانٹ براہ راست وزارت سفیران کے بجٹ
میں شامل کی گئی ہے۔ وزارت سیفران نگران کمیٹی کی شراکت سے متاثرین کی
امداد کی حکمت عملی طے گرے گی۔ شمالی وزیرستان ایجنسی سے وسیع پیمانے پر
نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ گرمی کے شدید موسم میں یہ خاندان انتہائی
مشکلات سے دوچار ہیں۔ خصوصاً پینے کے صاف پانی اور خوراک کے حوالے سے ان
خاندانوں میں خواتین اور بچے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ خاندان بنوں لکی
مروت کے راستوں پنجاب میں دلائل ہونے کے سفر پر گامزن ہیں اسی طرح انڈس
ہائی وے کے راستے پر خاندان ڈیرہ غازی خان ، ملتان ، مظفر گڑھ کے علاقوں
میں پڑاؤ ڈال سکتے ہیں ان متاثرہ افراد کی بڑی تعداد بنوں اپنے رشتہ داروں
کے گھروں میں مستقل ہو گئے ہیں۔ آپریشن میں ابتک 7265گاڑیوں میں6300کے قریب
خاندان بنوں رجسٹریشن کراچکے ہیں۔انکی کل تعداد79400ہے جس میں
مرد19437‘خواتین 24632اوربچے 35031شامل ہیں۔یہ متاثرین پشاور‘کوہاٹ‘لکی
مروت‘میانوالی کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی بڑے پیمانے پرنقل مکانی
کرکے آرہے ہیں۔بنوں میں ان متاثرین کی ہونیوالی رجسٹریشن کے علاوہ انکوراشن
دینے کیلئے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ضلعی انتظامیہ اورپولیس نے مشترکہ
طورپر ایک پرفارماتیارکیاہے۔جسے وہ افرادپرکرینگے جوان متاثرین کورہائش
کیلئے اپنے مکانات یابالاخانے کرایہ پردے رہے ہیں۔تمام تھانوں کے ایس ایچ
اوزگشت کے دوران ان متاثرین کی علاقوں میں رہائش کیلئے کرایہ داروں کے
کوائف بھی اکھٹے کرنے کے اعلانات کرینگے۔اسکے علاوہ صوبائی حکومت کی ہدایت
پر ضلع ڈیرہ کے انتظامی افسران نے ڈیرہ بنوں روڈپرواقع صحت کے بنیادی
مراکزکابھی دورہ کیااوروہاں متاثرین کی رہائش کے حوالے سے بھی حالات
کاجائزہ لیا۔ڈیرہ اسماعیل خان میں متاثرین کوراشن دینے کے حوالے سے کئی
فلاحی تنظیمیں بھی میدان میں آگئی ہیں۔ جماعۃ الدعوۃ کے رفاہی ادارے فلاح
انسانیت فاؤنڈیشن نے بھی آپریشن سے متاثرہ محب وطن قبائلی بھائیوں کے لئے
ڈیرہ اسماعیل خان،بنوں،کوہاٹ،ژوب و دیگر مقامات پر ریلیف کیمپ لگا دیئے ہیں
جہاں متاثرین میں پکی پکائی خوراک تقسیم کی جا رہی ہے،ریلیف کیمپوں میں
میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں شدید گرمی کی وجہ سے متاثرہ خاندانوں کے بچے
مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر
حافظ محمد سعید کہتے ہیں کہ جماعۃالدعوۃ کے رضاکار شمالی وزیرستان آپریشن
کے دوران نقل مکانی کرنے والے متاثرین کی ہر ممکن مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بنوں اور ڈیرہ اسمٰعیل خاں میں ریلیف کیمپ قائم کر کے متاثرین میں پکی
پکائی خوراک اورانہیں طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ ملک سے بھارت و
امریکہ کی مداخلت ختم اور اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنا انتہائی ضروری
ہے۔ مذہبی و سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر دفاع پاکستان کی
جدوجہد میں بھرپور کردار ادا کریں ۔ حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کی
ناکامی کے بعد آپریشن کا ہمیں شدید دکھ اور افسوس ہے۔ ہمارا موقف بالکل
واضح ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کا دائرہ ملک دشمنوں تک محدود
رکھاجائے۔وہ محب وطن قبائلی جو شروع دن سے پاکستان کی سلامتی واستحکام کی
جنگ لڑتے رہے اور دفاع پاکستان کی جدوجہد میں ہمیشہ ہراول دستہ کا کردار
ادا کیا ہے ان کی ہر قسم کی ضروریات اور زندگیوں کے تحفظ کا مکمل بندوبست
ہوناچاہیے۔انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان آپریشن صرف ان عناصر کے خلاف ہونا
چاہیے جو بھارت و امریکہ کے اشاروں پروطن عزیز پاکستان میں دہشت گردی کی آگ
بھڑکا رہے ہیں۔ جماعۃالدعوۃ نے سوات آپریشن کے دوران متاثرہ بھائیوں کو
خوراک اور علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کیں اور اب بھی ان شاء اﷲ شمالی
وزیرستان آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والے اپنے بھائیوں کی ہرممکن مدد
کریں گے۔ قبائلی پاکستان سے محبت کرنے والے اور اس کے محافظ ہیں‘ وہ بیرونی
اشاروں پر پاکستان کو میدان جنگ بنانے والوں کے ساتھ نہیں ہیں۔ آپریشن کے
دوران پرامن قبائلیوں کے جان ومال کو کسی صورت نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔
امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ پاکستان منتقل
کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری اور دہشت گردی کی
آگ بھڑکا کر مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔بیرونی
قوتیں ملک میں جس جنگ کو بھڑکانا چاہتی ہیں ہم نے اسے بجھانے کیلئے اپنا
کردار ادا کرنا ہے۔ مسلمان کیلئے کسی دوسرے مسلمان کو نشانہ بنانا جائز
نہیں ہے۔ آپس کے لڑائی جھگڑے اور تشدد کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
جماعۃالدعوۃ شروع دن سے طالبان سے مذاکرات کی حامی رہی ہے۔ہم نے دفاع
پاکستان کونسل کے پلیٹ فارم سے چلائی جانے والی ملک گیر تحریک کے دوران بھی
ہمیشہ یہی موقف اختیار کیا تاہم کراچی ایئرپورٹ اور سکیورٹی فورسز پر بار
بار ہونے والے حملوں اور قومی املاک کو بے پناہ نقصان پہنچائے جانے کے بعد
بھارت و امریکہ کے اشاروں پر کام کرنے والوں نے معاملہ اس انتہا تک پہنچا
دیا۔ شمالی وزیرستان آپریشن کے دوران اسلام دشمن قوتوں کی جانب سے تخریب
کاری و دہشت گردی کے ذریعہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش
کی جائے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ، افواج پاکستان اور قوم کا ہر
طبقہ متحد و بیدار ہو‘ اور ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیداکیاجائے تاکہ
وطن عزیزپاکستان کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنایا جاسکے۔ امریکہ،
بھارت اور ان کے اتحادی ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت بہت زیادہ بڑھ
چکی ہے۔ آج ملک میں جو حالات نظر آرہے ہیں یہ سب انہی قوتوں کی سازشوں کا
شاخسانہ ہے۔ |