شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی عناصر کے خلاف
جامع فوجی آپریشن نے شمالی وزیرستان کو پناہ گاہ بناکر ریاست کے خلاف جنگ
کرنے والے ملکی و غیر ملکی شدت پسندوںاور دہشت گردوں کی کمر توڑدی ہے اور
قرائن متقاضی ہیں کہ آپریشن ضرب عضب کو طویل المدت اور کثیر الجہتی بنایا
جائے ملک بھر میں اس کادائرہ کا ربڑھایا جائے غیر ملکی فنڈنگ کو مکمل طور
پر روکا جائے مدارس کا نصاب تبدیل کیا جائے۔ انتہا پسندی ، شدت پسندی اور
مذہبی منافرت کے بجائے روادری برداشت اور انسانی مساوات کا درس دیا جائے جو
"روشن خیالی اور اعتدال پسندی "پر مبنی ہوجبکہ ہر سال 20لاکھ مذہبی جنونیوں
کو جنم دینے والے ان تمام مدارس کا خاتمہ بھی ضروری ہے جو دہشتگردی کی
نرسریوں اور دہشتگردوں کی پناگاہوں کا کردار ادا کررہے ہیں دوسری جانب فوج
کی قربانیوں سے انکار اور دہشتگردوں کو شہید قرار دینے والی ان ناعاقبت
قیادتوں ‘ سیاسی جماعتوں اور قوتوں کیخلاف تادیبی کاروائی اور پر ہمیشہ
کیلئے پابندی کی بھی ضرورت ہے جو کراچی میں فوجی آپریشن کا مطالبہ تو کرتی
ہیں مگر کراچی سمیت پورے ملک میں بد امنی پھیلاکر وطن عزیز کو معاشی تباہی
سے دوچار کرنے اور معصوم عوام کے ساتھ فوج ‘ پولیس اور دیگر سیکورٹی
اہلکاروںکو قتل کرنے والے دہشتگردوں کیخلاف کاروائی پر تحفظات کے ذریعے
دہشتگردوں کی اخلاقی حمایت اور سرپرستوں کی موجودگی کا ثبوت دینے کی کوشش
بھی کررہی ہیں حالانکہ کراچی کے بیشتر مسائل میں طالبان کا کردار اور قول و
فعل کے تضاد کا شکار سیاسی ومذہبی جماعتوں کا بھی ہاتھ ہے جبکہ طاہرالقادری
کی پاکستان آمد پر ماڈل ٹاؤن میں ادارہ منہاج القرآن پر قتل عام اور
طاہرالقادری کا طیارہ ڈرامہ اسٹیج کرانے والے بھی آپریشن ضرب عضب کو ناکام
بنانے کی کوششیں کررہے ہیں اور طالبان کی گاڈ فادر مولانا سمیع الحق بھی
آپریشن کی مخالفت اور طالبان حمایت میں بیانات کے ذریعے اس آپریشن کیخلاف
رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے بیقرار دکھائی دے رہے ہیں مگر پوری پاکستانی
قوم اس آپریشن کی حمایت کررہی ہے اور اسے اپنی افواج و بہادر سپاہیوں پر
اعتماد کے ساتھ یہ یقین کامل بھی ہے کہ افواج پاکستان اب ملک سے دہشتگردوں
‘ دہشتگردی ‘ طالبان سوچ اور دہشتگردوں کے سرپرستوں کے مکمل خاتمے سے قبل
نہ تو واپس قدم پیچھے ہٹائیں گے اور نہ ہی بیرکوں میں واپس جائیں گے ! |