میں ایک عام آدمی ہوں۔ میرا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔
میں آج پہلی بار کچھ لکھ رہا ہوں۔ پتا نہیں کیا لکھ رہا ہوں۔ لیکن لکھ رہا
ہوں کہ کل جناب طاہر القادری صاحب نے راولپنڈی کے ہوائی اڈے پر آنا ہے۔ سب
کو پتا ہے کہ کل کیا ہونے والا ہے۔
میں سو رہا ہوں۔ رات کے تین بجتے ہیں۔
گلی سے آواز آتی ہے۔ ۔۔۔۔ پانی چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔ کوئی پانی دے گا ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری آنکھ کھلی مے گلی میں گیا۔ پتا کرنے پر پتا چلتا ہے کہ کچھ لوگ بڑی
دور سے قادری صاحب کو ویلکم کرنے آ رہے تھے کہ پولیس والوں نے ان پر شیلنگ
کی ہے۔ اسی لیے یہ لوگ ہماری گلی میں چھپ گئے ہیں۔
میں اٹھ کر گلی میں نکل گیا۔ دیکھا کہ ان میں کچھ آدمی عورتیں اور بچے بھی
تھے۔ سب کی آنکھوں سے پانی نکل رہا تھا۔ سب کی آنکھیں سرخ ہو گئی تھیں۔ میں
نے ان سب کو پانی دیا۔ اور صبح تک اپنے گھر میں پناہ دینے کا بھی کہا۔ لیکن
ان میں سے کوئی بھی رکنے کو تیار نہ ہوا۔ اور وہ سب ہوائی اڈے کی طرف چلے
گئے۔ |