پاکستانی سیاستدانوں سے مودبانۂ گزارش.
(Muddasir Khan Khattak, Islamabad Pakistan)
بنوں اُمیّۂ پر تین بادشاہوں کے
بعد عمر بن عبدالعزیزؒ کا دور آیا. یۂ انتہائی عادل اور ایماندار بادشاہ
تھے انہوں نے تین برِاعظموں پر حکومت کی اور سوا دو سالوں میں بنو اُمیّۂ
کے ظُلم کا صفایا کردیا اور تین برِاعظموں میں کوئی زکٰوة لینے والا نۂ بچا.
ان سے پہلے بادشاہ بھی بڑے نیک تھے ولید بن عبدالعزیز نماز تو دور تہجد بھی
کبھی قضا نہیں کرتے تھے اور روزانۂ تہجد میں دس پارے پڑھا کرتے تھے اور تین
دنوں میں قرآن ختم کرتے تھے. بس تینوں بادشاہوں میں ایک خامی تھی ''ظلم''.
حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے مرنے سے پہلے رجع بن حیواؒ کو بلایا اور فرمایا؛
'' میں نے تین بادشاہوں کو قبر میں اتارا ہے عبدالملک، ولید، سلیمان.اور جب
میں نے اُن کے کفن کی گرہ کھولی تو میں نے دیکھا اُن کا چہرا قبلے سے ہٹ
چکا تھا اور اُن کا رنگ سیاہ ہوچکا تھا. سلیمان بن عبدالملک کی میت کو قبر
کے قریب کیا گیا تو اس کا بدن کانپنے لگا ،اُس کےبیٹے شور مچانے لگے کۂ
ہمارا باپ زندہ ہے، میں نے [عمر بن عبدالعزیزؒ] نے کہا نہیں بچوں عذابِ قبر
جلدی شروع ہوگیا ہے جلدی دفناؤ. اے رجع مجھے دیکھنا میرے ساتھ کیا ہوتا ہے.''
رجع فرماتے ہیں کۂ جب عمربن عبدالعزیزؒ کو قبر میں اُتارا جا رھا تھا تو
ایک پرچۂ آسمان کی جانب سے لہرتا ھوا آیا لوگ دیکھنے لگے وہ آتا آتا عمر بن
عبدالعزیزؒ کے سینے پر آگِرا. دیکھا گیا تو اُس پر لکھا تھا ''اللّٰہ نے
عمرؒ کو جہنم سے نجات دیدی''
قبر میں اُتارا گیا تو رجع اُن کے قبر میں اُترے اور وصیت کے مطابق کفن کی
گِرہ کو کھولا تو چہرہ قبلے کی طرف تھا اور چہرہ یوں چمک رہا تھا جیسے
چودھوی رات کا چاند ہو.
تین برِ اعظموں کا بادشاہ دنیا سے اِس حال میں رخصت ہوا پاکستان کے وزراؤں
کے پاس تو بڑے چھوٹے اقتدار ہوتے ہیں پہر بھی غفلت اور ظلم کی انتہاٴ
کرجاتے ہیں اور ایسے بے فکر گھومتے ہیں جیسے اُس مالکِ دو جہاں کے سامنے
کبھی پیش ہی نہیں ہونا.
اللّٰہ ہمیں ظالم حکمرانوں سے نجات دے اور خود بھی ظالم بننے سے بچائے.
آمین |
|