انقلاب آئے گا کیسے ؟

طاہر القادری نے انقلاب کا نعرہ کیا لگایا ، ایک طوفان بدتمیزی برپا ہوگیا، قادری صاحب کی پیدائش سے لیکر آج تک انکی ساری زندگی پر تبصرے ہونے لگے۔ انکے خوابوں اور اثاثوں کی چھان بین بھی ہونے لگی، منی لانڈرنگ کا کیس بنانا بھی حکومت وقت کی اولین ترجیح بھی ہے۔ شریف فیملی اور طاہرالقادری کے ماضی کے تعلقات ایک زمانہ جانتا ہے۔ کل تک جو ہاتھ قادری کے جوتے سیدھے کرنا اپنے لئیے سعادت سمجھتے تھے آج وہ ہاتھ قادری کے گریبان تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ شریف فیملی کے سیاسی مزارعے جو کبھی طاہرالقادری کے ادارے کا طواف کرتے تھے اور انکی زبانیں قادری کے سامنے گنگ ہوجاتی تھیں آج وہی زبانیں قادری کے خلاف زہر اگلتی ہیں۔ آخر اسکی وجہ کیا ہے؟ طاہرالقادری کونسا جرم کر بیٹھا ہے کہ جسکی پاداش میں وہ شاہ اور اسکے وفاداروں کے زیر عتاب ہے؟ قادری کا جرم صرف اتنا ہے کہ اسنے موجودہ سسٹم کو چیلنج کیا ہے جو عام آدمی کے لئیے تو بانجھ ہوچکا ہے مگر اشرافیہ کے لئیے اسکی گود کل بھی جواہرات سے بھری تھی آج بھی بھری ہے۔ آئین پاکستان میں بہت سی ترامیم ہوئیں مگر سب کی سب سیاستدانوں نے اپنے مفادات کے لئیے کیں مثال کے طور پر تیسری بار وزیرآعظم بننے کی ترمیم، مگر آج تک کوئی ترمیم عوام کے لئیے نہیں کی گئی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آئین پاکستان عوام کو بہت سے حقوق دیتا ہے لیکن آج تک حکمرانوں نے عوام کو یہ حقوق نہیں دیے اور نہ یہ دینا چاہتے ہیں۔ آئین پاکستان ہر شہری کو مفت معیاری تعلیم کا حق دیتا ہے مگر ہر حکومت نے جان بوجھ کر بڑی مہارت سے عوام کو اس حق سے محروم رکھ کے جاہل رکھا کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ جس دن عوام تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوکر ذہنی بلوغت کو پہنچ گئی اس دن انکی لوٹ مار ختم ہوجائے گی۔ طوالت کے ڈر سے ایک حق کی بات کی ہے ورنہ بیشمار حقوق ہیں جن کو آجتک عوام ترس رہی ہے۔ جو آئین کے آرٹیکلز عوام کے حقوق سے متعلق ہیں وہ تو آجتک معطل ہیں، انھی آرٹیکلز کی بحالی کا مطالبہ انقلاب کے نام پر قادری صاحب کرکے مجرم بن رہے ہیں، اگر عوام کے حقوق کی بات کرنا جرم ہے تو انہی حقوق کے نعرے توسیاستدان انتخابی جلسوں میں کرتے ہیں۔ مگر حکومت میں آکر بھول جاتے ہیں، اگر جمہوریت کے نام پر باربار باریاں لینے والے جگادڑی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر ایک خلا پیدا نہ کرتے تو کسی قادری کو یہ خلا پرکرنے کی جرات نہ ہوتی۔ قدرت کا اصول ہے کہ خلا زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتا کوئی نہ کوئی اسے ضرور پر کرتا ہے، قادری نہیں تو کوئی اور سہی۔ ایک سوال جو اذہان میں اٹھتا ہے وہ یہ کہ انقلاب آئے گا کیسے ؟ جسطرح قادری صاحب لانا چاہتے ہیں اسطرح ناممکن تو نہیں مشکل ضرور ہے ، اگر قادری صاحب زور لگاکر لے بھی آئیں تو کچھ طبقات اسے قبول نہیں کریں گے اور جس سے ملک خانہ جنگی کی دلدل میں دھنس جائے گا ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ہم مختلف مسالک میں تقسیم ہیں اور قادری صاحب سے کچھ مسالک کے نظریاتی و مذہبی اختلافات بھی ہیں۔ اگر قادری صاحب کی جدوجہد کے نتیجہ میں مارشلاء لگتا ہے تو موصوف کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور انقلاب دھرے کا دھرا رہ جائے گا۔ میری ناقص رائے میں جوکہ سو فیصد غلط ہو سکتی ہے وہ یہ کہ موجودہ حکومت پر دباؤ ڈال کر انتخابی اصلاحات کروا کے نظام کو بہتر بنایا جائے اور بائیو میٹرک سسٹم متعارف کروایا جائے جسکے نتیجہ میں شفاف منصفانہ الیکشن ہوں، اس کے بعد مڈٹرم الیکشن ہوجائیں ، مجھے یقین ہے اس نظام کے تحت عوام جسے بھی ووٹ دے گی وہ حکومت بہتر کارکردگی دکھائے گی۔ اگر مندرجہ بالا اصلاحات موجودہ نظام میں ہوجائیں تو بلاشبہ یہ ایک بڑا انقلاب ہوگا۔ انقلاب بھی آجائے گا اور ہم خانہ جنگی سے بھی بچ جائیں گے ۔۔۔ پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ ۔۔۔۔
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 172134 views System analyst, writer. .. View More