فیصلہ عوام کا
(Rana Muhammad Zeeshan, Mianwali)
پنجابی کا ایک محاورہ تھا جوکہ
چھوٹے بچوں کو ماں ایک چیز سے ہمیشہ ڈراتی تھی ۔بچہ جب شور مچاتا تو ماں
کہتی تھی کہ چپ کر جا ’’ہاؤ آرہاہے ‘‘بچہ جلد سہم جا تا تھا ۔موجودہ حکومت
کیلئے قادری صاحب بھی ہاؤ بنے ہوئے ہیں ،بظاہرکچھ نہیں ۔
عوام کویادہوگا کہ اسلام آباد دھرنے میں افتخار محمد چودھری زندہ باد کے
نعرے لگوائے تھے ۔بعد میں مخالفت کرنے لگے یہ مولانا کونسا انقلاب لانا
چاہتے ہیں ۔انقلاب توآچکا ہے عوام نے حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے کہ پانچ سال
پورے کریں بدقسمتی عوام کی ہے کہ کسی حکومت کو خواہ مخواہ ایسے مسائل ہیں
الجھاکر غیرملکی ایجنڈوں کی تکمیل کروائی جاتی ہے ۔موجودہ حکومت عوام کی
فلاح اور ترقیاتی کام اور خصوصاً بجلی کی پیدوار بڑھانے کیلئے سرگرم ہوچکی
ہے اگر بجلی کے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچ گئے تو اگلی صدی تک بجلی کا
بحران پیدا نہیں ہوگا ۔اس وقت پاک فوج ہماری ماؤں ،بہنوں ،بیٹیوں اور
جوانوں کی حفاظت کیلئے، پیارے ملک کی حفاظت کیلئے دہشت گردوں کے خلاف جنگ
لڑرہی ہے یہ وقت ہے کہ پاک آرمی کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا ،ان کے مشن
کی کامیابی کیلئے دعا کا عوام کسی انقلاب کیلئے تیار نہیں تیار ہیں تو
پیارے پاکستان کو دہشت گردوں سے نجات دلانے کیلئے ،تیار ہیں تو حکومت کی
بہتر پالیسیوں کیلئے ،تیار ہیں عوام کے فلاحی کاموں کیلئے ۔اس لئے جو لوگ
حکومت سے باہر ہیں اور حکومت کی کارکردگی سے ناخوش ہیں ان ٹانگہ پارٹیوں کو
عوام نے یکسر نظر اندا زکیا تھا ۔اب یہ انقلاب کیا لائیں گے چلو مان لیتے
ہیں انقلاب آبھی گیا تو عوام کو اس سے کیا فائدہ ہوگا ۔عوام نے تو وہیں
رہنا ہے جہاں 50سال سے کھڑے ہیں ۔کسی نے کیا خوب کہاتھا ۔
’’ہر سال فیل ہوتا ہے بچہ غریب کا‘‘
اسی طرح ہر دفعہ ہر واقع میں غریب کا بچہ ہی مرتا ہے موجودہ واقعہ ماڈل
ٹاؤن میں کس لیڈر کا بیٹا مرا ؟
بیٹا مرا تو غریب کا جن کے جواں بیٹے مرے ان کو روزی روٹی قادری صاحب دیں
گے یا نوازشریف صاحب دیں گے ۔ حکمران بھی کیمرہ لے کر فاتحہ خوانی کرنے چلے
جاتے ہیں اور بعد میں ان کو بھول جاتے ہیں ۔ماڈل ٹاؤن واقعہ پر عمران خان
نے بھی خوب سیاست چمکائی،ق لیگ نے بھی حصہ ڈالا ،ایم کیوایم اور شیخ رشید
نے بھی کوئی کسر نہ چھوڑی ۔
حالانکہ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ عمران خان جو اربوں کھربوں کے مالک ہیں
ماڈل ٹاؤن کے واقعہ میں ہلاک شدگان کے ورثا کو نقد امداد کرتے اور ان کے
خاندان کی کفالت کا ذریعہ بنتے لیکن افسوس ایسا کچھ نہ ہوا ۔
اس موقع پر اگر ملک ریاض بحریہ ٹاؤن والے کو بلالیا جاتا تو کم ازکم مرنے
والوں کے لواحقین کو نوٹو سے بھری بوریاں تو دے جاتا ۔
عمران خان ،ق لیگ ،ایم کیو ایم ،شیخ رشید ماڈل ٹاؤن کے واقعہ میں مرنے والے
لوگوں کے غم میں نہیں آئے بلکہ اپنا غصہ نکالنے کیلئے ماڈل ٹاؤن کے پلیٹ
فارم کو استعمال کیا ۔
لیکن پھر بات وہیں آجاتی ہے کہ دیہاتی علاقوں کی عورتیں کسی مرنے والے کے
گھر میں پہنچ کر خوب روتی ہیں ایک عورت کسی مرنے والے کے گھر میں بہت زور
زور سے رورہی تھی کہ کسی نے پوچھا کہ یہ عورت مرنے والے کی رشتہ دار ہے تو
مرنے والے کے ورثانے بتایا کہ یہ عورت اس کی رشتہ دار نہیں ہے تو اس نے پھر
پوچھا کہ یہ اتنے زور سے کیوں رورہی ہے جواب ملا کہ یہ ہمارے بیٹے کے غم
میں نہیں رورہی ہے بلکہ ہمارے گھر کو استعمال کررہی ہے اور اپنے دکھوں کی
خاطر رونے یہاں آئی ہے ۔
باشعور عوام کیلئے یہی کچھ کافی ہے فیصلہ خود کرلیں۔ |
|