سیاست کی فورکاسٹنگ

پاکستان کی سر زمین آج کل آندھیوں کی زد میں ہے جو کہ موجودہ حکومت کی نااہلی کی دلیل ہے اس سارے عذاب کی وجہ یہ ہے کہ اک چھوٹا سا ادارہ چاہے سرکاری ہو یا نجی اس کے لیے اعلٰی پڑھے لکھے امیدواروں سے درخواستیں مطلوب کی جاتی ہیں اور پھر کئی ماہ اس کی جانچ پڑتال پر گزر جاتے ہیں مختصر یہ کہ قابلیت کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے مگر حیرت کے ساتھ افسوس بھی ہے کہ جب ملک چلانے اور ملک کی باگ ڈور جن کے ہاتھوں میں دینی ہوتی ہے ان کی اعلٰی تعلیم کی ضرورت نہیں چلیں جس نے بارہ جماعتیں بھی محنت سے پڑھی ہوں کچھ نیک شگون رکھ سکتے ہیں مگر اس پر ظلم یہ کہ ان کی جانچ پڑتال اسی دن ہو جاتی ہے جس دن وہ اپنی درخواست جمع کرواتا ہے اور وہ جانچ صرف پریزائڈنگ آفیسر فوٹو کاپی دیکھتا ہے اصلی ہے کہ نقلی اور ٹِک لگا کر تصدیق کر دیتا ہے کاش نوکری کے لیے بھی اتنا جلدی کام مکمل ہو جایا کرے تاکہ عوام پڑھے لکھے نوجوان ذلیل نہ ہوں مگر ناجانے یہاں ایسا ممکن نہیں پھر چونکہ الیکشن میں وہ ہی حصہ لے سکتا ہے جو پانچ چھے لاکھ خرچ کرسکتا ہو اور اثر و رسوخ بھی ہو تا کہ پولنگ سٹیشن میں جا کر ووٹ اپنی مرضی کے ڈلوا سکے اسی لیے غریب پڑھا لکھا شریف انسان تو سوچ بھی نہیں سکتا اس کے مقدر میں غلامی ہی ہے شائد ان ساری باتوں کے باوجود ہر پارٹی کے پاس عوام کو جال میں پھسانے کے لیے خوبصورت چمکتا دمکتا اک منشور ہوتا ہے جس سے وہ عوام کو بیوقوف بناتے ہیں جیسے مکڑی اپنے جالے کے اندر خوبصورت محلات کے دھوکے سے مکھی کو پھنساتا ہے -

جس طرح مکڑی مکھی کو اپنا پیٹ بھرنے کے لیے پھنساتی ہے بلکل اسی طرح ہمارے سیاستدان عوام کو اپنا پیٹ بھرنے کے لیے گھیرتے ہیں عوام بجلی ، گیس اور مہنگائی کو چیختی ہے تو ہمارے حکمران ہمیں میٹرو بنا کے دیتے ہیں جس کا مقصد اہلِ علاقہ کو ابھی تک سمجھ نہیں آسکا راولپنڈی اور اسلام آباد کی عوام چیخیں مار رہی ہے مگر حکمران اپنی تختی لگانے کی پر زور کوشش میں مصروف ہیں ساتھ ہی ساتھ اپنی فیکٹریوں کو تقویت دے رہے ہیں اتفاق سٹیل مل کے تو وارے نیارے ہو گئے ہیں پاکستان میں ہر وہ پرجیکٹ عوام کی مرضی کے خلاف بھی شروع کر دیتے ہیں جس سے اپنے ذاتی کاروبار کا بھی فائدہ ہو عوام کے پیسے سے چیزیں مہنگے داموں حکومت کو فروخت کرتے ہیں یہ تو وہ ہوا میں خلاء ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں آندھیاں چلتی ہیں-

تبدیلی کی آندھی عمران خان نے چلا رکھی ہے ان کو الیکشن میں دھاندلی ہو جانے پر صرف چار حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق درکار ہے پاغل ہے حکومت ان چار حلقوں کو کھولے اس سے تو حکومت ہی نہیں رہتی عمران خان صاحب اب تنگ آ کر قادری صاحب کی طرح لانگ مارچ کا اعلان کرنے والے ہیں -

اک اور آندھی ہے انقلاب کی جس کو ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب چلا رہے ہیں ان کا فلسفہ اور نقطہ نظر ہی مختلف ہے بقول ان کے جو الیکشن کمیشن بنتا ہے ہر الیکشن سے پہلے وہ میل جول سے بنتا ہے کیونکہ اس سے موجودہ نسل در نسل حکمرانی خاندان کو دو فائدے ہیں اک یہ کہ یہ حکومت کرنے کی باری سیٹ کرتے ہیں اور دوسرا یہ کہ اپنی باری پر حکومت میں آنے کے لیے امیدوار کا درخواست جمع کروانے سے لے کر الیکشن دھاندلی کر کے جیتنے تک وہ ملی بھگت سے بنایا کمیشن ہی مدد کرتا ہے اور یہ جن کو اپنے علاقے میں بد معاش کہا جاتا ہے بڑی بے شرمی اور ڈھٹائی سے اسمبلیوں میں بیٹھ کر ملک کو لوٹتے ہیں
اک اور اجیب بات یہ کہ ڈاکٹر صاحب موجودہ نظام ِ انتخاب کو نہیں مانتے ساتھ ساتھ حکومت کا ڈھانچہ بھی تبدیل کرنا چاہتے ہیں مزید صوبے بنانا چاہتے ہیں اور دو تین وزارتیں وفاق کے پاس باقی ساری صوبوں کو دینا چاہتے ہیں اور ترقیاتی فنڈ کہتے ہیں سیدھا ضلعی سطح پر دینا چاہتے ہیں عدالتی نظام بھی ضلعی سطح تک رکھنا چاہتے ہیں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ صرف ملکی سطح پر آئینی پیچیدگیوں کو دیکھنے کے لیے بنانا چاہتے ہیں اور فوجداری مقدمات جو موجودہ نظام ِ عدل میں کئی کئی سالوں بلکہ نسلوں تک چلے جاتے ہیں ڈاکٹر صاحب اس کو صرف تین ماہ میں ختم کرنا چاہتے ہیں اور ملکی معدنیات کو جس میں سونا ،چاندی، پلاٹینم ، یورینیم اور کوئلہ وغیرہ کے ذخائر اور ٹیکس نیٹ کوبڑھاکر اور ٹیکس کم کر کے اورٹیکس لیکیج روک کر کہتے ہیں ملک کے اخراجات انتہائی احسن طریقہ سے چل جاتے ہیں یہاں اک بات بتاتا چلوں سونے کے ذخائر پاکستان میں بہت ہیں جن کو نواز لیگ پچاس فیصد پر بیچنے کے لئے ڈیل کر رہی تھی تو ڈاکٹر صاحب کے شور مچانے پر یہ عمل رک گیا ۔

ڈاکٹر صاحب جس نظام کے خراب ہونے کی بات کرتے ہیں اس کو ناجانے ٹھیک کیسے کریں گے الیکشن نظام میں خرابی دو طرح کی ہے اک تو الیکشن کمیشن کی تقرری اور دوسرا نظام ِ انتخاب الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے خالی شور کرنے سے کچھ حاصل نہیں جب تک اقتدار میں مخلص بندہ نہ ہو چلیں اگر نواز حکومت ختم کر کے عبوری حکومت آئے جو یہ کام کر دے تو پھر آئین کی شق باسٹھ تریسٹھ پر پورا اترنے والے لوگ آئیں گے پھر وہی دھاندلی والا نظام ہو گا ہاں اگر الیکٹرونک سسٹم ہو تب فرق پڑے گا-

مگر جس طریقے انقلاب عوام سمجھ رہی ہے میرے خیال میں ایسا کچھ نہیں ہونے والا کہ قادری صاحب عوام لے کر آ جائیں اور حکمرانوں کو اسمبلیوں سے پکڑ کر جوتے ماروائیں اور نکال دیں حالانکہ یہ اسی کے لائق ہیں -

مگر میرے خیال میں ڈاکٹر صاحب کوئی ایسا حربہ استعمال کریں گے جس سے مڈ ٹرم الیکشن کروانے پڑ جائیں جیسا عمران خان صاحب چاہ رہے ہیں اس کے لئے ہو سکتا ہے عمران خان اور ڈاکٹر صاحب اس بات پر متفق ہو جائیں اور ساری آپوزیشن پارٹیاں ساتھ ملا کر گرینڈ الائنس بنا کر نواز لیگ کی حکومت ختم کروائیں پھر عبوری حکومت میں خود آئیں اور جس طرح کا الیکشن کمیشن چاہتے ہیں بنائیں اور امیدواروں کی تصدیق اور سارا عمل اپنی نگرانی میں کروائیں پھر الیکشن کے لئے دھاندلی روکنے کے لئے الیکٹرونک میڈیا کا تعاون استعمال کریں اور چیف الیکشن کمیشن کو با اختیار بنا ئیں کہ کہیں کچھ غلط محسوس کرو تو جو چاہو کاروائی کرو۔

یہ ساری باتیں کہنا آسان ہیں مگر اس کو عملی جامہ پہنانا بہت مشکل ہے کیونکہ مفاد پرست اور نسل در نسل حکومت کرنے والے کبھی بھی اپنی ایسی ناکامی اور ذلت برداشت نہیں کریں گے اس ڈاکٹر قادری کے نظام میں تو وہ حکومت میں نہیں آ سکتے یا اس طریقہ سے ساری الائنس پارٹیوں کا متفق ہونا بھی مشکل ہے کیونکہ ڈاکٹر صاحب کے ساتھ ملنے والے بھی کالی بھیڑیں ہی ہیں ہا اگر ان سب کو جیل میں ڈالنے کے بعد یہ سب کیا جائے تو شائد آسان ہو گا مگر ان سب کو جیل میں کوئی بوٹوں والا ہی ڈال سکتا ہے جس کے ڈاکٹر صاحب خود خلاف ہیں -

لیکن اب اک بات تو طے ہے کہ تبدیلی اور انقلاب کی آندھیوں سے کافی صفائی ہوجائے گی اﷲ پاک سے دعاء ہے کہ اﷲ پاک حضور ﷺ کے صدقے ہمیں ہر برے فتنے اور نااہل حکمرانوں کے عذاب سے چھٹکارہ عطا فرمائے (آمین)۔
 
Fayyaz Hussain
About the Author: Fayyaz Hussain Read More Articles by Fayyaz Hussain: 23 Articles with 17010 views Khak-e-paa aal-e-rasool (a.s) wa ashaab-e-rasool (r.a).. View More