"ڈاکٹر طاہر القادری صاحب
پاکستان آتو گئے ہیں لیکن اب وہ جائیں گے مشرف کی طرح قانون کی مرضی سے"۔
وزیر اطلاعت پرویز رشید
لیں جناب ، ن لیگ حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو سبق سکھانے کی ٹھان
لی اور ایف آئی اے کو طاہر القادری کے خلاف تحقیقات کرنے کا حکم صادر فرما
دیا جو کہ کھلے عام انتقامی کاروائی ہے۔
اس قسم کی کاروائی سے عوام کا قومی اداروں پر سے اعتماد اُٹھ جاۓ گا۔ کون
باہوش و ذی شعور پھر اداروں کو شفاف سمجھے گا سواۓ ن لیگ کے اندھی تقلید
کرنے والے متوالوں اور حکومتی صفوں میں موجود نام نہاد دانشوروں کے جن کے
جاہلانا مشوروں کے طابع حکومت ہر روز ایک نئی حماقت کی متحمل ہو رہی ہے۔
لگتا ہے کہ حکومت ساری کی ساری عقل و ہوشمندی کہیں رکھ کر بھول گئی ہے پتا
نہیں کیا ہو گیا ہے اچانک ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں۔ صحیح فیصلے نہیں ہو رہے۔۔
اس طرح کی کاروائی سے بھلے ہی حکومات طاہر القادری کو رام کرنے میں کامیاب
ہو جاۓ اس کے نتیجے میں مشرف کے ٹرائل پر انگلیاں اُٹھیں گی مشرف حامی
قوتوں کو کچھ کہنے کرنے کو مل جاۓ گا۔ وہ بھی یہ کہنے میں حق بجانب ہو
جائیں گے کہ ہمارا کیس بھی قطعی طور پر شفافیت پر مبنی نہیں۔ ہمیں بھی
انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس موضوع پر اور کیا لکھا جاۓ سب تو سامنے ہے کچھ بھی تو نہاں نہیں۔ حکومت
سے درخواست ہے اس طرح سے بد معاشی نہیں دکھاتے۔ گلو بٹ کی لیگیسی کو تج کے
سیاسی دور اندیشی سے کام لینا ہوگا
قانون کا احترام سب پاکستانیوں کیلئے اہم و لازم ہے اور اس کا اطلاق بھی سب
پر یکساں و بلا تفریق و جانداری کے ہونا چاہیے ناکہ تفتیشی اداروں و
عدالتوں کے امور میں سیاسی مداخلت کی جاۓ۔ آگے پیچھے تو کسی کو روکا ٹوکا
اور پوچھا نا جاۓ لیکن جب کوئی حکومتِ وقت کو للکارے تو بچنے اور بھاگنے نا
پاۓ تمام تر اثر و رسوخ کو استعمال کیا جاۓ اور کسی کو ڈرانے، دھمکانے اور
مارنے کے لئے سوۓ ہوۓ قانون کو جگایا جاۓ۔ حکومت کے اس عمل سے یہ بھی حقیقت
کھل کر سامنے آتی ہے کہ یہ لوگ چھوٹے موٹے گلو بٹوں کو خود ہی بڑے نازوں سے
پالتے پوستے ہیں۔ اور وقت آنے پر ان کی خدمات سے خوب استفادہ کیا جاتا ہے-
آخر میں عرض ہے کہ قانون اندھا ہونے کے ساتھ ساتھ سویا اور کھویا بھی ہو
سکتا ہے- |