مورخہ08اکتوبر2013رات نو بجے
اچانک موبائل فون کی گھنٹی بجی رسیور آن کیا تو برادرم چودھری حافظ ابوبکر
آن لائن تھے سلام دعا کے بعد کہا کہ منہاج الدین بھائی آپکو مبارکباد دے
رہا ہوں کہ مرکزی کنوینئر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے قائدملت اسلامیہ امیر
مرکزیہ جے یو آئی پاکستان حضرت مولانا فضل الرحمان سے تفصیلی مشاورت کے بعد
آنجناب کو گلگت بلتستان کیلئے صوبائی ناظم انتخابات مقرر کیا ہے میں نے
فورا اس پر کہا کہ میرے ناتوا اور ضعیف کندھوں پر واﷲ اس بار گراں کو
اٹھانے کی سکت اور ہمت نہیں کیونکہ یہ بہت بڑی اور تھکا دینے والی زمہ داری
ہے اس لئے معزرت خوا ہ ہوں خیر دوسرے دن مرکزی کنوینئر ملک سکندر خان
ایڈوکیٹ نے بھی ازخود فون کرکے اس عظیم اور نئی زمہ داری کی بابت راقم کو
آگاہ کیا اور مزید میری کسی بات پر توجہ دینے کی بجائے وہی بات کہیں جو کہ
برادرم چودھری ابوبکر نے کہی تھی یعنی کہ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا
انتخاب ہے اس لئے مزید کسی دلائل اور لعت ولیل کی گنجائش نہیں ہے آپ اس زمہ
داری کو قبول کریں اﷲ آپ کا حامی و ناصر ہوگا بس اب شرعاً بھی مجھے انکاری
کی کوئی گنجائش نہیں تھی فوراً دو رکعت نفل ادا کرکے اﷲ تبارک و تعالیٰ سے
استقامت خلوص اور ﷲیت سے اس عظیم زمہ داری کو نبھانے کی توفیق اور ہمت
مانگی اور بستر بر بیٹھ گیا اور سوچوں کی دنیا میں گم ہوکے رات بھر کروٹیں
لیتا رہا باربارخیال آیا کہ میں کس طرح اس زمہ داری سے سرخروئی سے عہدہ
برآء ہوں اﷲ تبارک و تعالیٰ نے اچانک میرے دل میں بات ڈالی کیوں نہ
19اکتوبر کو گلگت بلتستان کے تمام اہم ساتھیوں کا ایک اجلاس مرکزی آفس گلگت
میں طلب کرکے اس عظیم دن جو کہ تاریخ میں ہمارے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے
کیونکہ اس دن 1919میں جمعیت علماء ہند کی برصغیر میں بنیاد رکھی گئی تھی
اور اسی دن جمعیت طلبہ اسلام جو کہ جے یو آئی کی ملک گیر طلباء ونگ ہے کہ
1969کو لاہور میں بنیاد پڑی تھی گو میں بھی تاریخ کے کوچوں میں کرگیا اور
19اکتوبر 2013کو ایک اہم اجلاس مرکزی آفس گلگت میں زیر صدارت امیر جے یو
آئی جی بی مولانا لقمان حکیم منعقد کرنے میں کامیاب ہوا جس میں علاقہ بھر
سے جمعیت کے اہم زمہ داران سمیت جے یو آئی گلگت بلتستان کے پارلیمانی احباب
جن میں وزیر صحت جی بی حاجی گلبر خان پارلیمانی لیڈر حاجی رحمت خالق ممبر
جی بی اسمبلی سید مولانا سرور شاہ ،ممبر جی بی اسمبلی مہناز ولی خان زوجہ
عاقل خان،اور ممبر جی بی کونسل و مشیر وزیر اعظم پاکستان برادرم مولانا
عطاء اﷲ شہاب سمیت دیگر تمام اہم جماعتی احباب کی حاضری سے مجھے بھی بھرپور
حوصلہ ملا الحمداﷲ اس اجلاس میں تمام احباب کے مشاورت سے سب سے پہلے راقم
نے اپنے صوبائی معاونین کا انتخاب کیا جس میں ممبر جی بی اسمبلی مولانا سید
سرور شاہ کو میرے لئے ڈپٹی کنوینئر اور برادرم میر بہادر،برادرم مولانا
مقصود احمد برادرمولانا عنایت اﷲ میر برادرم مولانامجاہد اور بھائی شبیر
احمد معاونین مقرر ہوئے اور ساتھ ہی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے
ساتھیوں کی مشاورت سے محترم مولانا دلدار عزیزی کو ضلع گلگت کیلئے ناظم
انتخابات اور مولانا نثار احمد کو ڈپٹی ناظم انتخابات مقرر کرکے انکے ساتھ
آٹھ رکنی معاونین کی ٹیم بھی ان کیلئے مقرر کئے اس اجلاس میں یہ بھی طے ہوا
کہ مورخہ 23اکتوبر کو ضلع دیامر کے ہیڈ کاورٹر چلاس میں ضلع دیامر کیلئے
ناظم انتخابات اور ان کے معاونین کی تقرری کیلئے باقائدہ اجلاس ہوگا جس میں
تمام پارلیمانی احباب شامل ہونگے الحمد اﷲ یہ اجلاس بھی اپنی پوری شان و
شوکت کیساتھ چلاس میں زیر صدارت امیر محترم مولانا لقمان حکیم منعقد ہوا جس
میں اتفاق رائے سے برادرم محمود احمد کو ضلع دیامر کا ناظم انتخابات اور
مولانا عبدالکریم داریل و برادرم مقصد آمان کو تانگیر سے معاونین مقرر کرنے
کا اعلان ہوا نیز مزید 5احباب کو انکے معاونین منتخب کرکے انہیں بھی یکم
محرم الحرام سے ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں رکن سازی مہم کیلئے کمر
بستہ کیا اس طرح ضلع استور کیلئے محترم مولانا اختر حسین کے ساتھ پانچ
معاونین کی ٹیم تشکیل دی ضلع سکردو و بلتستان کیلئے مولانا عبدالکریم ضلع
گانچھے کیلئے مولانا محمد یاسین اور ضلع غذر کیلئے مولانا زاکر غیاث کو
مقامی احباب کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد ناظم انتخابات مقرر کرکے ان کے
ساتھ بھی معاونین مقرر کرکے ابتدائی ٹیموں کی تشکیل اﷲ تبارک و تعالیٰ کے
فضل سے مکمل ہوئی اور پانچ نومبر کو صوبائی معاونین اضلاع و تحصیلوں کے
تمام نظمائے انتخابات اور پارلیمانی احباب کا اہم اجلاس مرکزی آفس میں زیر
صدارت راقم منہاج الدین کنوینئر جے یو آئی جی بی منعقد ہوا جس میں تمام
اضلاع میں تحصیلوں کیلئے باقائدہ رکنیت سازی کے فارم تقسیم ہوئے اور یکم
محرم الحرام کو اپنے اپنے اضلاع و تحصیلوں میں باقائدہ ایک عزم کے ساتھ
بھرپور انداز میں علماء دیوبند کی واحد سرخیل جماعت JUIکی رکنیت سازی مہم
کے شاندرا آغاز کیلئے مختلف پروگرامز جن میں کانفرنیسں سیمینار اور کارنر
میٹنگ طے ہوئے الحمد اﷲ مورخہ 9نومبر بمطابق یکم محرم الحرام سے ملک بھر کی
طرح گلگت بلتستان بھر میں بھی مختلف چھوٹے چھوٹے پروگرامات اور سیمینارز کے
زریعہ اس عظیم اوربابرکت رکن سازی مہم کا رضائے الٰہی کے جذبے سے آغاز ہوا
گلگت میں ایک تقریب پارک ہوٹل گلگت میں منعقد ہوا جس میں زندگی کے مختلف
شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اورتمام زمہ
داران اوار پارلیمانی احباب شریک ہوئے واضح ہو کہ حسب سابق کی طرح کے برعکس
اس سال موسم بھی انتہائی سخت سرد ہونے کے ناطے اور بندہ ناچیز کو دوسال قبل
گلگت میں دہشت گردوں کے ہاتھوں فائرنگ سے شدید زخمی ہونے اور تاحال زخم
صحیح انداز میں ٹھیک نہ ہونے کے ناطے سفر میں دشواریاں اور ٹھنڈک کی وجہ سے
جسمانی تکلیف بھی کام میں رکاوٹ بنی خیر اس سب کچھ کے باوجود ساتھیوں کی بے
انتہاء محبت اور جزبہ میرے لئے انتہائی دیدنی تھا سوائت ضلع دیامر اور
استور کے دیگر اضلاع کے بھی ہم دورے نہیں کرسکیں لیکن ٹیلیفونت رابطہ میں
بھرپور رہنے کے بدولت الحمد اﷲ کام رکنیت سازی کا چلتا رہا اس دوران
پارلیمانی احباب میں سے سب سے اہم اور بڑا کردار اور تعاون سے میرے ساتھ
برادرم حاجی گلبر خان وزیر صحت گلت و بلتستان کا ہمہ وقت رہا جس کو جہاں
جانا کا کہاں انکار نہیں کیا بلکہ سفر کی اہم سہولت اور بھرپور خرچہ کے
ساتھ ہر وقت تیار اور مستعید ہوئے اور ساتھ ساتھ امیر محترم مولانا لقمان
حکیم باوجود ضعف عمری اور محترممولانا سید محمد اور مولانا سید سرور شاہ کا
بھی تعاون اچھا رہا اس طرح پانچ ماہ کا عرصہ رکنیت سازی میں صرف ہونے کے
بعد 31مارچ 2014کو ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان بھر میں بھی جمعیت علماء
اسلام کی رکنیت سازی مہم اختتام پزیر ہوئے سات اپریل کو گلگت بلتستان کے
زمہ داران اور نظمائے انتخابات کا اہم اجلاس میں تمام بھرے کاپیاں بمعہ فیس
تکمیل ہوئی اور باقائدہ باہم مشاورت سے جمعیت علماء اسلام کا گلگت بلتستان
بھر کے اضلاع اور تحصیلوں میں باقائدہ مشاورت سے مجلس عمومی(سپریم کونسل)
کی تشکیل اور انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہوا دستور کے مطابق 30احباب پر
ایک رکن مجلس عمومی کیلئے ضلع میں 60احباب پر ایک رکن ضلعی مجلس عمومی
کیلئے اور صوبے میں 300احباب پر ایک رکن صوبائی کیلئے مقرر کرکے باقائدہ ہر
جگہ مجلس عمومی کی تشکیل کے ساتھ انتہائی نظم و ضبط اور صاف شفاف انداز میں
انتخابات کرانیکی راقم الحروف کے طرف سے واضح احکامات اور ہدایات جاری ہوئے
جس پر لبیک کہتے ہوئے سب سے پہلے جگلوٹ جامعہ ترتیل القرآن میں منعقدہ
اجلاس مورخہ 26اپریل کو گلگت سب ڈویژن جگلوٹ کے انتخابات ہوئے جس میں مکمل
اتفاق رائے سے مولانا جمشید احمد اور قاری مجاہد جنرل سیکرٹری مقرر ہوئے
جبکہ قاری امتیاز کو سرپرست چنا گیا مورخہ 27اپریل کو گلگت سب ڈویژن کے
انتخابی اجلاس میں مکمل اتفاق رائے سے برادرم محمد اعظم خان کو امیر اور
مولانا سعیدا لرحمان کو جنرل سیکرٹری جبکہ مولانا مشتاق کو نائب امیر چنا
گیا مورخہ 4اپریل کو ضلع گلگت کیلئے اہم انتخابی اجلاس جامع مسجد فاروق
اعظم کشروٹ میں زیر صدارت مولانا لقمان حکیم منعقد ہوا جس میں مکمل اتفاق
رائے سے راقم الحروف کو آئندہ تین سالوں کیلئے جے یو آئی ضلع گلگت کا امیر
اور موالانا مجاہد کو جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے مورخہ 9اپریل کو تحصیل
تانگیر کے انتخابات میں مولانا عبدالشکور امیر اور فضل الرحمان کو جنرل
سیکر ٹری مقرر ہوئے مورخہ 10اپریل کو تحصیل داریل کے انتخابات میں مولانا
عبدالکریم امیر اور مولانا محمد نذیر جنرل سیکرٹری مقرر ہوئے مورخہ 10اپریل
ہی کو چلاس تحصیل انتخابات میں اتفاق رائے سے مولانا محمد شریف کو امیر اور
مولانا محمد طاہر کو جنرل سیکرٹری جبکہ علاقے کے معروف عالم دین مولانا
مزملشاہ کو سرپرست چنا گیا اس طرح مورخہ 11اپریل کو ضلع دیامر کے انتخابات
بلغاری مسجد میں زیر صدارت راقم کے منعقد ہوا جس میں مکمل اتفاق رائے سے
مولانا عبدالحنان کو امیر اور بشیر احمد قریشی کو سیکرٹری جنرل چنا گیا
جبکہ مولانا عبدالقدوس اوار مولانا عبدالحلیم داریلی کو سرپرستی کیلئے مقرر
کئے گئے مورخہ 18اپریل کو ضلع استور کے انتخابات زیر صدارت قاری عبدالحکیم
جامع مسجد استور منعقد ہوئے جس میں بذریعہ انتخابات مولانا عنایت اﷲ میر
اکثریت رائے سے امیر اور مولانا اعجاز احمد حقانی جنرل سیکرٹری مقرر ہوئے
جبکہ قاری عبدالحکیم ملککو سرپرست چنا گیا مورخہ 25اپریل کو ضلع غذر کا اہم
انتخابی اجلاس جامع مسجد گاہکوچ میں زیر صدارت مولانا زاکر غیاث منعقد ہوا
جس میں مکمل اتفاق رائے سے مولانا رحیم اﷲ اور مولانا شیر محمد کو جنرل
سیکرٹری منتخب کیا گیا جبکہ مفتی شیر زمان کو سرپرست اعلیٰ اور مولانا زاکر
غیاث کو سرپرست بنایا گیامورخہ یکم جون کو اسکردو ضلع کے انتخابات جامع
مسجد اسٹیلائٹ ؐٹاؤن میں زیر صدارت راقم الحروف منعقد ہوئے جس میں وزیر صحت
حاجی گلبر خان اور مولانا سید سرور شاہ بھی انتہائی خصوصیت کے ساتھ شریک
ہوئے اتفاق رائے سے مولانا عبدالکریم کو امیر اور قاری غلام رسول کو جنرل
سیکرٹری منتخب کئے گئے جبکہ مفتی سرور کو سرپرست مقرر کئے گئے اس موقع پر
بلتستان کے معروف سیاسی و سماجی شخصیت مولانا قاری بلال احمد زبیری نے اپنے
ایک ہزار احباب کے ساتھ باضابطہ طور پر جے یو آئی میں شمولیت اختایر کرلی
اور پی پی پی کی نائب صدارت اور بنیادی رکنیت سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا
اس طرح 2جون کو بلتستان ضلع گانچھے کیلئے انتخابی اجلاس جامع مسجد خپلو میں
زیر صدارت راقم الحروف ہوا جس میں مجلس عمومی کی ایک بڑی تعداد میں اراکین
نے شرکت کی جس میں مکمل اتفاق رائے سے مولانا رحمت اﷲ راشدی کو امیراور
مولانا غلام رسول کو جنرل سیکرٹری جبکہ مولانا طیب کو سرپرست اعلیٰ اور
مولانا شیخ الحدیث احسان اﷲ محسن کو سرپرست چنا گیا اس اجلاس میں بھی حاجی
گلبر اور مولانا سید سرور شاہ کی شرکت سے اجالس بھرپور رونق سے دوبالا ہوا
اور ساتھیوں کی بھرپور طریقے سے حوصلہ افزائی بھی ہوئی اس اجلاس کے اختتام
پر تمام اضلاع اور تحصیلوں میں انتہائی نظم وضبط اور خوش اسلوبی اور بخیر و
خوبی سے جماعتی انتخابات کا کام مکمل ہونے پر ایک بار پھر اﷲ کے حضور
شکرانے کے نوافل ادا کیا کیونکہ جو کچھ ہوا اس میں اﷲ تبارک و تعالیٰ کا
فضل و کرم اور خصوصی مدد شامل حال ہوگئی واقع کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ
جذبہ صادق ہو اور کچھ کر گزرنے کا عزم ہو تو اﷲ کی مدد آجاتی ہے اور حالات
تمام تر رکاوٹوں اور سازشوں کے زخود سازگار ہوتے ہیں الحمداﷲ میرے ساتھ بھی
ایسا ہو ہوا کہ دوران کوئی بڑا جلسہ ہوا نہ ہی کوئی بڑی کانفرنس ہوئی اور
نہ ہی تشیہر کیلئے کوئی اشتہار بازی ہوئی اس سب کچھ نہ ہونے کے باوجود اور
انتہائی سخت رکنیت شرائط کے باوجود الحمداﷲ گلگت بلتستان میں اب تک ہونے
والی تمام رکنیت سازی سے بڑھ کر رکنیت سازی ہوئی اور اب تک ہونے والی تمام
تنظیم سازی سے بڑھ کر انتہائی منظم انداز میں تمام تحصیل اور اضلاع میں
باقاعدہ تنظیم سازی بھی ہوئی ہر جگہ انتہائی باصلاحیت اور نظریاتی احباب کو
چنا گیا جس پر گلگت بلتستان بھر کے تمام کارکنان اور زمہ داران یقینا
مبارکباد کے انتہائی مستحق ہے اب آخری کام میرے لئے مورخہ 8جون کو گلگت و
بلتستان کے صوبائی انتخابات کے انعقاد کا تھا ملک بھر میں صوبائی انتخابات
میں 600احباب پر دوستور کے مطابق ایک فرد صوبے کے جنرل کونسل کیلئے منتخب
کیا گیا ہے ہمارے صوبے پاکستان کا ایک غیر آئینی صوبے اور آبادی کے لحاظ سے
سب سے چھوٹے صوبے ہونے کے ناطے ہمیں وفاق اور فاٹا کے برابر جے یو آئی
پاکستان کے دستور کے مطابق حیثیت دی گئی جو کہ 300احباب پر ایک آدمی کے
حساب سے 59احباب پر مشتمل مجلس عمومی کیلئے نام 31مئی کو ہی مکمل ہوئے نام
ولدیت،شناختی کارڈ،نمبر،رکنیت نمبر،ایڈرس مرکز کو بیھجوائے جس کی روشنی میں
باقاعدہ مرکز سے اس بار خصوصی کارڈ کا اجراء بھی ہمارے لئے انتہائی اہمیت
کا حامل تھا اس بار مرکز سے مولانا فضل الرحمان کے برادر صغیر مولانا عطاء
الرحمان اور مرکزی معاون کنوینئر مفتی امیر زیب مورخہ 8جون کو ہی بذریعہ
جہاز گلگت قدم رانجھے ہوئے جن کی بروقت یہاں آمد سے کارکنان میں جوش و جذبے
بڑھنے کے ساتھ جے یو آئی انتخابات بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہوئے مورخہ
8جون کو صوبائی انتخابات کیلئے اجلاس پارک ہوٹل گلگت میں زیر صدارت مولانا
لقمان حکیم سابق امیر جے یو آئی جی بی منعقد ہوا جبکہ نگرانی مرکزی معاون
مفتی امیر زیب،مولانا عطاء الرحمان اور راقم نے کی اجلاس میں اتفاق رائے سے
مولانا سید سرور شاہ امیر اور بذریعہ انتخابات کثرت رائے سے میر بہادر خان
آئندہ تین سالوں کیلئے جنرل سیکرٹری مقرر ہوئے جبکہ نومنتخب امیر اور جنرل
سیکرٹری کے باہم مشاورت سے مولانا لقمان حکیم کو سرپرست اعلیٰ مقرر کیا گیا
واضح ہو کہ جے یو آئی کے امارت اور جنرل سیکرٹری انتخابات انتخابات کیلئے
مجلس عمومی کے وہ ہونے اراکین جن کی جماعت میں کم از کم پانچ سال کی
وابستگی اور نظریاتی جماعتی اصول و ضوابط کو جاننے والا فرد ہی نام پیش اور
تجویز کرسکتا ہے اس طرح دودو پورنے احباب کے تائید سے امیدوار سامنے آسکتا
ہے مثلاً اس اصول کے تحت ہی برادرم شبیر احمد قریشی نے مولانا سید سرور شاہ
کانام امارت کیلئے تجویز کیا سکردو بلتستان سے مولانا حقنواز اوار استور سے
قاری عبدالحکیم ملک نے تائید کی دوسرانام کسی نے پیش نہیں کیا اسطرح مولانا
سید سرور شاہ امیر بلامقابلہ منتخب ہوئے جبکہ میر بہادر خان اور مولانا
عطاء اﷲ شہاب کے درمیان باقائدہ مقابلہ ہوا اور اکثریت رائے سے میر بہادر
جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے-
یہ انتخابات گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی پارلیمانی پارٹی کے
انٹر پارٹی انتخابات کی وجہ سے پورے میڈیا کا مرکز رہا اور بعض سیاسی
ناقدین اور حریف اس عظیم سچائی کو ہضم نہیں کرپائے اوار بے ہودہ،بے بنیاد
اور پارٹی میں کھلم کھلا مداخلت کی جتنا نظم و ضبط الحمد اﷲ جے یو آئی میں
ہے کسی اور پارٹی میں اس طرح کا نظم اور جمہوریت نہیں ہے جمعیت علماء اسلام
کی ریکارڈ رکنیت سازی اور تنظیم سازی کے بعد جے یو آئی گلگت و بلتستان کے
آنے والے الیکشن میں انشاء اﷲ ایک بڑی مذہبی پارٹی بن کر ابھرے گی جے یو
آئی میں کسی قسم کا زرہ بھر انتشار نہیں کوئی کسی کا ایجنٹ نہیں سب مخلص
کارکن ہیں ہیں عہدہ نہ ملنے کی وجہ سے کوئی بھی ساتھی ناراض نہیں ہے
|