اے بندے میری طرف آکر تو دیکھ
(mohsin shaikh, hyd sindh)
پورے عالم اسلام پر ماہ صیام
جلوہ افروز ہوچکا ہے، آسمانوں سے صدائیں آرہی ہیں، رنگ و نور ہر سو ہر جانب
پھیل چکا ہے رحمتیں برس رہی ہیں، عرش پہ نور فرش پہ نور نور کی چادر تن چکی
ہیں امت محمدی پر رحمتوں برکتوں کے دروازے کھل چکے ہیں، توبہ اور مغفرت کے
دروازے کھل چکے ہیں، ابلیس اور اس کے چیلوں کو پابند سلاسل کردیا گیا ہے،
سارے ملائکہ ہاتھوں میں تیس دن کی رحمتوں اور برکتوں کا ایجنڈا لیے کھڑے
ہیں، شب و روز نے اپنے حلیئے بدل لیے ہیں، مساجد آباد ہوچکی ہیں، مسلم دنیا
میں ایک منادی ہورہی ہے،، اے بندے اٹھ اپنے کپڑے جھاڑ تیرے پاس جو ناقص مال
سال بھر کا پڑا ہوا ہے، ایسے جھاڑ پونچھ کے بازار میں لے آ،،،، کیونکہ اس
مقدس ماہ میں ہر چیز کی ڈیمانڈ زیادہ ہوجاتی ہے۔ اے بندے تیرے پاس سالوں کا
پڑا ہوا ردی مال بھی اس مقدس ماہ میں بک جائے گا-
جو تونے اشیائے خوردنی میں سال بھر جو ملاوٹ کی ہے، وہ رمضان میں ہی کام
آئے گی کھانے پینے کی تمام اشیاء جس میں تونے خوب ملاوٹ کی ہے، اس کا
منافع خوب ملے کا تجھے، یہ مال امیر غریب سب کھاتے ہیں، پر تو سمجھتا ہے کہ
تیرے اپنے بچے ان بلائوں سے محفوظ ہے، تو اے بندہ نا چیز یہی تیری سب سے
بڑی کم بختی اور کم عقلی ہے، جو ملاوٹ شدہ اشیائے خوردنی تو دوسروں کو کھلا
رہا ہے، یہی ملاوٹ شدہ اشیاء کوئی دوسرا تیرے بچوں کو بھی کھلا رہا ہے، پر
تو ناقص عقل انسان ہے، اس لیے تو شوق سے اپنے ذوق غارت گری کو پورا کرلے،
گلے سڑے پھلوں پر اسٹکر لگا کر تو بیچتا ہے، اسٹکر لگانا تو فیشن بھی بن
چکا ہے، اے بندے تیرا بھلا ہوں تو قسم کھا کر نا قص مال بیچتا ہے، حدیث
مبارکہ میں ہے کہ قسم کھانے سے مال تو بک جاتا ہے مگر برکت اڑ جاتی ہے،
تجھے برکت سے کیا کام برکت تو تیرے گھر کی نوکرانی ہے جو تیرے گھر روز
جھاڑوں لگانے آتی ہے-
ارے تونے سارا مال خفیہ طریقے سے حرام جانوروں کی چربی اور گندگی کو اکٹھا
کرکے تیل اور گھی بنایا اور انواع اقسام کے کھانوں کو اس میں تل کر خوبصورت
پیکنگ میں سرعام بیچنے کا مبارک ماہ آگیا ہے، اس ماہ میں تو ہر کالا کام
سفید سفید نظر آتا ہے، اور ہر قسم کا کالا دھن جزائے خیر کا داعی بن جاتا
ہے، اٹھ اے بندے تو منافع خوروں کی دوڑ میں لگ جا،منافع تو تجھے بندوں سے
لینا ہے، اللہ سے نہیں، اے بندے اللہ تجھے شہ رگ کے قریب نظر نہیں آتا تو
آسمانوں پر کیسے نظر آئے گا، تیرا رب تو پیسہ دھن دولت اور منافع ہے-
اے عافبت نا اندیش تیری کمائی کا مہینہ آگیا ہے، زاہدعابد اور متقی اس
مہینے کا انتظار عاقبت کی کمائی کرنے کے لیے کرتے ہیں، تو دنیا کی کمائی کا
رسیا ہے، تو کمر باندھ ہر شے پر بے حساب منافع طلب کر، تجھے کس نے روکا ہے،
وہ تو دیوانے ہوتے ہیں جو یاد الہی میں روتے ہیں خوف خدا سے تھر تھر کانپ
رہے ہیں، اور انکساری کے ساتھ اللہ پاک کو قرض حسنہ دے رہے ہیں، اس کے
خزانوں میں اپنا نام لکھوارہے ہیں، مگر تو رات دن قیمتیں بڑھانے میں مصروف
ہے، کلام پاک سنانے روزہ کھلوانے زکوۃ اورمال و زر اللہ کی راہ میں خرچ
کرنے کی تجھے توفیق نہیں ہے، پر منافع خوری کی تجھے بڑی فکر ہے، ماہ صیام
میں عبادات کا ثواب دس گناہ اور آخرت میں ستر گناہ ہے، پر تو دنیا میں ستر
گناہ منافع خوری میں مصروف ہے،
جب حشر کا وقت آئے گا
اس وقت دیکھا جائے گا
دوڑ دوڑ کر نماز کی صفوں میں شامل ہوتا ہے تو کبھی تونے صف اٹھا کر اس کے
نیچے کوڑا دیکھنے کی زحمت کی تونے یہ تیرا کوڑا ہے، ارے تو دوسروں کے عیب
ٹٹولتا پھرتا ہے کبھی تونے اپنے عیب ٹٹولے، یہ ایک مقدس ماہ ملا ہے تجھے
اپنے عیب ٹٹولنے کا جس زبان نے سارا سال جھوٹ بولا زنی فریب دھوکہ دہی کی
ہوں کیا تو اس زبان کو ایک مہینے میں صاف کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، یہ پھر
تو اس ماہ صیام کا بھی احترام کرنا نہیں چاہتا کیا، بعض گناہ عنایت کردہ
نعمتوں کو بدل کے رکھ دیتے ہیں، بعض گناہ اللہ کی تقسیم کو روک دیتے ہیں،
بعض گناہوں کی وجہ سے رزق تنگ ہوجاتا ہے، بندہ مشکل میں بھی پڑجاتا ہے، بعض
گناہوں کی وجہ سے دعا قبول نہیں ہوپاتی، اگر تو چاہتا ہے کہ تیرا مال چوری
نہ ہوں تو چوری نہ کر اگر تو چاہتا ہے کہ کوئی تجھے گالی نہ دے تو بھی کسی
کو گالی مت دے، اے بندے تو جیسا عمل کرے گا ویسا ہی رد عمل پائے گا، اے ابن
آدم تو اپنا قبلہ درست کیوں نہیں کرتا، تو اللہ سے کیوں نہیں ڈرتا-
تو دوسروں کے عیب تلاش کرنا چھوڑ دے اپنے عیبوں پر نظر کر غور کر فکر کر
اگر تو چاہتا ہے کہ تیرے گناہ معاف ہوں تو بھی مخلوق خدا کو معاف کرنے کا
ظرف رکھ، اگر تو چاہتا ہے کہ اس ماہ صیام میں تیرا رب تجھ سے راضی ہوں تو
تو وہ وطیرہ اختیار کر جس سے رب راضی ہوں، اگر تیرا یقین کامل ہے تیرا رب
تجھے دیکھ رہا ہے تو اپنے ہر کام میں ایسے محسوس کر اے بندے تو ایک مہینے
کے لیے اپنے آّپ کو بدل کر تو دیکھ ایک مہینے کے لیے اپنے آپ کو رب کے سپرد
کرکے تو دیکھ،،،
اللہ تعالٰی کے ایک برگزیدہ محبوب بندے شیخ ابو انیس محمد برکت علی
لدھیانوی کا فرمان ہے،،، اللہ اپنے بندے سے کہہ رہا ہے،،،
میری طرف آکر تو دیکھ،،، متوجہ نہ ہوں تو کہنا۔
میرے لیے لٹ کر تو دیکھ،،، رحمت کے خزانے نہ لٹا دوں تو کہنا۔
میری راہ میں ملامت سہہ کر دیکھ،،، اکرام کی انتہا نہ کردوں تو کہنا۔
وفا کی لاج نبھا کر تو دیکھ،،، عطا کی حد نہ کردوں تو کہنا۔
میرے کوچے میں بک کر تو دیکھ،،، انمول نہ کردوں تو کہنا۔
میرے نام کی تعظیم کرکے تو دیکھ،،، تکریم کی انتہا نہ کردوں تو کہنا۔
بالآخر میرا ہوکر تو دیکھ،،، ہر کسی کو تیرا نہ بنادوں تو کہنا۔
سبحان اللہ،،، |
|