قُربِ مُصطفٰی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم

 حضرتِ سیِّدُنا عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ اﷲعَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ تقرُّب نشان ہے :'' بروزِ قیامت لوگوں میں میرے قریب تَروہ ہوگا، جس نے دُنیا میں مجھ پر زیادہ دُرُودِ پاک پڑھے ہونگے۔''(جامع الترمذي،أبواب الوتر،باب ماجاء في فضل الصلاۃ علی النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم،الحدیث۴۸۴،ج۲،ص۲۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قیامت میں سب سے آرام میں وہ ہو گا جو رحمت عالم ،نورِ مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ رہے اور حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی ہمراہی نصیب ہونے کا ذریعہ دُرُود شریف کی کثرت ہے۔ اِس سے معلوم ہوا کہ دُرُود پاک بہترین نیکی ہے کہ تمام نیکیوں سے جنت ملتی ہے اور اس (یعنی دُرُودِ پاک)سے بزمِ جنت کے دُولہا صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم۔ (مراٰۃ المناجیح،ج۲، ص۱۰۰) دُنیا میں دُرُود شریف کی کثرت عقیدے کی مضبوطی ، نیت کے خُلوص،محبت کی سچائی اورعبادت کی ہمیشگی پر دَلَالَت کرتی ہے۔(فیض القدیر،تحت الحدیث۲۲۴۹، ج۲، ص۵۶۰) لہٰذا !ہمیں بھی کثرت سے دُرُود شریف پڑھنا چاہے ۔

کثرتِ دُرُود شریف کی تعریف

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !چند بُزُرگوں کے اقوال پیش کئے جارہے ہیں۔ آپ کسی بھی ایک بُزُرگ کے بتائے ہوئے عدد کو معمول بنا لیں گے تو ان شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کا شمار کثرت سے دُرُود و سلام پڑھنے والوں میں ہو جائے گا اور وہ تمام بَرَکات و ثَمَرَات حاصل ہو جائیں گے جن کا اَحادیث ِ مبارکہ میں تَذْکِرَہ ہے۔

حضرتِ سیِّدُناشیخ عبد الحق مُحدِّث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی کثرتِ درود شریف کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:''روزانہ کم از کم1000مرتبہ دُرُود شریف ضرور پڑھیں ورنہ 500 پر اِکتِفا کریں ۔بعض بُزُرگوں نے روزانہ300 اور بعض نے نمازِ فجر و عصر کے بعد دو دو سو مرتبہ پڑھنے کو فرمایا ہے اور کچھ سوتے وقت بھی پڑھنے کی عادت ڈالیں ۔''آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مزید فرماتے ہیں :''روزانہ کم از کم 100 مرتبہ دُرُودو سلام ضرور پڑھنا چاہے ۔''پھر مزید فرماتے ہیں :'' بعض دُرُود شریف کے ایسے صیغے ہیں (مثلاً صَلَّی اللہ عَلَیہِ و سلَّم ) جن کے پڑھنے سے1000 کا عدد بآسانی اور جلد پورا ہو جاتا ہے ۔ اُسی کو وظیفہ بنا لیا جائے اور ویسے بھی جو کثرت سے دُرُود ِ پاک پڑھنے کا عادی ہوتا ہے اُس پر وہ آسان ہو جاتا ہے۔ غرضیکہ جو عاشق ِ رسول ہوتا ہے اُسے دُرُودو سلام پڑھنے سے وہ لذّت و شیرینی حاصل ہوتی ہے جو اس کی رُوح کو تقویَّت پہنچاتی ہے۔(جذب القلوب(مترجم) ،ص۳۲۸ ،ملخّصًا)

مریضِ ہجر کو ہوجائے گی ابھی تسکیں
ذرا مدینے کے دارُالشِّفاء کی بات کرو

حضرتِ علامہ محمد یوسف بن اسماعیل نبہانی علیہ رحمۃ اللہ الغنی اپنی کتاب ''اَفْضَلُ الصَّلَواتِ علٰی سیِّد السَّادات'' میں فرماتے ہیں کہ علامہ عبدالوہاب شعرانی علیہ رحمۃ اللہ الغنی نے '' کشف الغُمَّہ '' میں بیان کیا ہے کہ بعض عُلمائے کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین فرماتے ہیں،''سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم پر بکثرت دُرُود شریف کی کم از کم تعداد ہر رات700 بار اور ہر دن 700 بار ہے ۔''مزید لکھتے ہیں:''ایک بُزُرگ کا بیان ہے :''کم از کم کثرت روزانہ 350 بار دن میں اور ہر شب میں 350 بار ہے ۔''مزید فرماتے ہیں کہ حضرت امام شعرانی علیہ رحمۃ اللہ الغنی نے اپنی کتاب '' اَنْوَار الْقُدسیہ'' میں فرمایا ہے :''ہم سے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے عہد لیا کہ ہم آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ہر دن اوررات بکثرت دُرُود و سلام پڑھا کریں گے اور اپنے بھائیوں کے آگے اس کا اجر و ثواب بیان کیاکریں گے اور آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم سے اظہارِ مَحبَّت کے لئے اُنہیں پُوری ترغیب دیں گے اور یہ کہ ہم ہر دن اور رات اور صبح اور شام1000 سے لے کر10,000 تک درود وسلام کا وِرد کریں گے ۔''علامہ نبہانی علیہ رحمۃ اللہ الغنی مزید فرماتے ہیں:''حضرت شیخ نورالدین شونی علیہ رحمۃ اللہ الغنی روزانہ10,000بار درود وسلام پڑھتے تھے اور شیخ احمد زواوی علیہ رحمۃ اللہ الھادی روزانہ40,000بار درود شریف پڑھتے تھے ۔(افضل الصلوات علی سید السادات،الفصل الرابع،ص۳۰/۳۱)

حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القو ی نے شیخ اجل عبدالوہاب متقی علیہ رحمۃ اللہ القو ی سے دُرُود ِپاک کی تعداد دریافت کی تو فرمایا کہ اس کی کوئی تعداد معین نہیں ہے،جتنا ہو سکے پڑھو،اسی سے رِطْبُ اللِّسَان رہو (یعنی اپنی زبان تَر رکھو)اور اسی کے رنگ میں رنگ جاؤ۔''(مدارج النبوۃ،باب نہم ذکر حقوق آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ،ج۱،ص۳۲۷)

کثرتِ دُرُود کا اِنعام

حضرتِ سیِّدُنا شیخ احمد بن منصورعلیہ رحمۃ اللہ الغفورجب فوت ہوئے تو اَہلِ شیراز میں سے کسی نے خواب میں دیکھا کہ وہ شیراز کی جامِع مسجد کے مِحراب میں کھڑے ہیں اور اُنہوں نے بہترین حُلّہ(جنّتی لباس)زَیبِ تن کیا ہوا ہے اور سر پر موتیوں والا تاج سجا ہوا ہے ۔ خواب دیکھنے والے نے عرض کی:''حضرت!کیا حال ہے ؟''فرمایا : ''اللہ تعالیٰ نے مجھے بخش دیا اور مجھ پر کرم فرمایا اور مجھے تاج پہنا کر جنّت میں داخل کیا ''پوچھا :''کس سَبب سے ؟''فرمایا:''میں تاجدارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم پر کثرت سے دُرُود ِ پاک پڑھا کرتا تھا ، یہی عمل کام آ گیا ۔''(القول البدیع،الباب الثانی فی ثواب الصلاۃ علی رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ۔۔۔۔۔۔الخ،ص۲۵۴)
 

Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 193495 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More