شیخ شرف الدین سعدی ؒ ایک حکایت
میں تحریر کرتے ہیں کہ حجاج بن یوسف کی ملاقات ایک پاک باز اور نیک بزرگ سے
ہوئی جن کے متعلق مشہور تھا کہ ان پر اﷲ تعالیٰ کا خاص کرم ہے حجاج بن یوسف
نے ان سے اپنے لیے دعا کے لیے کہا بزرگ نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار اس
کوموت دے دے حجاج بن یوسف نے یہ سنا تو اچھل پڑا اور بزرگ سے کہنے لگا کہ
میں نے آپ کو اپنے لیے دعا کرنے کا کہا تھا یہ آپ نے کیا کہہ دیا بزرگ نے
کہا کہ تیرے حق میں اور تمام مسلمانوں کے حق میں سب سے اچھی دعا یہی ہے کہ
تجھے جلد موت نصیب ہو یہ زندگی اک امتحان ہے اور امتحان جتنا چھوٹا ہو تیرے
لیے اتنا ہی بہتر ہے ورنہ تیرا نامہ اعمال بہت سیاہ ہو جائے گا اور عام
مسلمانوں کے لیے یہ بہت بہتر ہے کہ جب تو مرے گا تو وہ تیرے ظلم وستم سے بچ
جائیں گے اس لیے میں نے تیرے لیے موت کی دعا کی ہے ۔
قارئین رمضان المبار ک کی مقدس گھڑیوں میں جہاں اﷲ کے نیک بندے اﷲ کی رضا
اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے شب و روز محنت کر رہے ہیں وہیں پر سر زمین
فلسطین پر اسرائیل نے آتش و آہن کی بارش کرتے ہوئے لاکھوں انسانوں کی زندگی
موت سے بھی بدتر کر دی ۔سوشل میڈیا پر آنے والی بچوں ،خواتین ،بوڑھوں اور
عام شہریوں کی خون سے رنگین لاشیں اور زخمی جسم دیکھ کر ہر حساس انسان کا
دل تکلیف محسوس کر رہا ہے اسرائیل نے حماس کی جانب سے اپنے علاقے میں
میزائل حملے کا بہانہ بنا کر جانور وں کے انداز میں فلسطینی سر زمین پر
ہوائی حملے شروع کیے اور سینکڑوں فلسطینی اب تک کی اطلاعات کے مطابق شہید
ہو چکے ہیں دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھی اسی نوعیت کے ہتھکنڈے بھارت نے
جاری رکھے ہوئے ہیں اور دیکھ لیجئے وہی ہوا کہ جس کی پیش گوئی بہت سے تجزیہ
کار نریندر مودی کی حکومت کے آنے سے پہلے کر رہے تھے کہ مسٹر مودی کے
وزیراعظم بننے سے مقبوضہ کشمیر کے لیے مشکلات کا ایک نیا دور شروع ہو گا
اور مسئلہ کشمیر کو عالمی ایجنڈے سے ہٹانے کے لیے بھارت کچھ نئے اقدامات
اٹھائے گا او ر ایسا ہی ہوا ۔دہلی میں موجود اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو
ایک سازش کے تحت حکومت نے یہ کہہ کر عمارت خالی کرنے کا حکم دے دیا کہ ہمیں
اس بلڈنگ کی ضرورت ہے جہاں بیٹھ کر آپ گزشتہ کئی عشروں سے بحیثیت عالمی
مبصر مشن کام کر رہے ہیں ۔مودی سرکار کی اس انوکھی فرمائش کے بعد اطلاعات
کے مطابق ایک خبر یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے مبصر مشن نے بھارتی حکومت کو یہ
عندیہ دیا ہے کہ ہم دہلی ہی میں کوئی دوسری عمارت تلاش کر کے اس میں منتقل
ہو جائیں گے لیکن دہلی سے اپنا مبصر مشن ختم نہیں کریں گے اور دوسری خبر یہ
ہے کہ اس بات کا بھی امکان موجود ہے کہ دہلی میں اقوام متحدہ کا مبصر مشن
آفس ختم ہو جائے اور صرف سرینگر تک محدود کر دیا جائے جب کہ پاکستان میں یہ
مشن اسلام آباد اور مظفرآباد میں کام کر رہا ہے ہم نے اس حوالے سے ریڈیو
آزادکشمیر پر ایک خصوصی مذاکرہ رکھا مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان
مسلم لیگ ن کے مرکزی چیئرمین سنیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پاکستان مسئلہ
کشمیر پر نا تو کوئی کمزوری دکھا سکتا ہے اور نہ ہی کسی قسم کے سمجھوتے کے
متعلق سوچ سکتا ہے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل
ہونا دنیا کے امن کے لیے انتہائی ضروری ہے اس وقت بھارت نے دہلی میں موجود
اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو غیر اخلاقی انداز میں محض بہانے بنا کر عمار ت
خالی کرانے کے عمل سے اپنی نیت ظاہر کر دی ہے یہ ہر گز نیک شگون نہیں ہے ۔پروگرام
میں آزادکشمیر نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدر عامر محبوب اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر
آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی رہنما مسلم لیگ ن آزادکشمیر چوہدری طارق فاروق
نے بھی گفتگوکی ۔سنیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مجموعی طو ر پر دیکھا جائے
تو پوری امت مسلمہ پر فلسطین سے لے کر کشمیر تک مشکل وقت آیا ہوا ہے اور
پوری دنیا میں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے پاکستان ایک انتہائی ذمہ
دار ملک ہے اور بین الاقوامی برادری میں اپنا بھرپور کردار ذمہ داری کے
ساتھ ادا کر رہا ہے مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں انسانوں کا مذہبی بنیادوں پر
کیا جانے والا قتل عام افسوسناک ہے اور عالمی برادری کی یہ ذمہ داری بنتی
ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کے لیے بھارت پر اپنا دباؤ ڈالے ۔اے کے این
ایس کے صدر عامر محبوب نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ہمیشہ یہی کوشش
رہی ہے کہ کسی طریقے سے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ کے سلوگن سے ہٹا
کر پاکستان اور ہندوستان دو ممالک کا سرحدی تنازعہ بنا دیا جائے ۔اقوام
متحدہ کے مبصر مشن اسلام آباد ،مظفرآباد ،سرینگر اور دہلی میں کئی عشروں سے
کام کر رہے ہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی سرکار کی حکومت بننے کے بعد
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی بات بھی ہو رہی ہے اور اب اقوام
متحدہ کے مبصر مشن کو ہٹانے کی کوششیں بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے کشمیری
آزادی سے کم کسی بھی بات پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے ۔تحریک آزادی کشمیر
لاکھوں انسانوں کے خون سے رنگین ہے اور ایک دن کشمیر آزاد ہو کر رہے گا ۔
قارئین یہاں بقول چچا غالب کہتے چلیں
کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے
آتشِ دوزخ میں یہ گرمی کہاں ؟
سوزِغم ہائے نہانی اور ہے
ہو چکیں غالب بلائیں سب تمام
ایک مرگِ ناگہانی اور ہے
اس وقت پاکستان کی حکمران جماعت کے سربراہ چیئرمین ہونے کی حیثیت سے بظاہر
راجہ ظفر الحق ہیں لیکن حکومتی سطح پر یا سرکار ی سطح پر وزارت عظمیٰ کی
نشست پر تشریف رکھنے والے میاں محمد نواز شریف سے پور ے پاکستان سے عوام
سوشل میڈیا کے ذریعے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے
وہ پاکستانی قوم کے وزیراعظم کے طور پر پالیسی سٹیٹ منٹ جاری کریں ۔اس وقت
پوری دنیا میں صرف دو ممالک ایسے ہیں جو مذہب کی بنیاد پر قائم کیے گئے ہیں
یہودی مذہب کے نام پر اسرائیل بنایا گیا اور منصوبے کے تحت آبادکاری کرتے
کرتے اقلیتی یہودی آبادی کو اکثریتی زمین پر قابض بنایا گیا اور مسلمانوں
کو ارض فلسطین سے بے دخل کرتے کرتے آج اتنے چھوٹے سے علاقے میں محدود کر
دیا گیا ہے کہ وہاں کسی بھی قسم کی مہذب زندگی تصور سے باہر ہے او ر دوسرا
ملک پاکستان ہے جو اسلام کے نام پر بر صغیر کے مسلمانوں نے لاکھوں انسانوں
کی قربانیاں دے کر بنایا ہے آج سوچنے کا امر ہے کہ اسرائیل نے یہودیت کی
بنیاد پر اپنے قیام کے بعد صیہونیت کی ڈگر اپنائی اور آج گریٹر اسرائیل کی
جانب قدم بڑھا رہا ہے دنیا کی بیشتر ملٹی نیشنل کمپنیز کے مالک یہودی ہیں ،بین
الاقوامی مالیاتی نظام اس وقت یہودیوں کے قبضے میں ہے آئی ایم ایف اور
اقوام متحدہ در حقیقت صیہونی ایجنڈاز پر عمل کرنے والے ادارے بن چکے ہیں
جبکہ دوسری جانب پاکستان جو اسلام کے نام پر قائم ہوا وہ امریکہ کے ذہنی
غلام حکمرانوں کی وجہ سے ہر دور میں بین الاقوامی برادری کے سامنے غیرت پر
مبنی وہ کردار ادا نہ کر سکا جو کردار ادا کرنے کی اہلیت یہ ملک رکھتا ہے
غزہ میں اسرائیل کی بمباری کے سامنے نہتے کھڑے فلسطینی مختلف مظاہروں میں
بھی پاکستان سے مدد کی اپیل کرتے رہتے ہیں اس وقت واحد اسلامی ملک ترکی نے
انتہائی دبنگ اور اونچے آہنگ میں اسرائیل کو دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے
فلسطینیوں پر ظلم وستم کرنا بندنہ کیا تو ترکی کی فوج زمینی کاروائی کر
سکتی ہے طیب اردگان کی طرف سے اس اعلان کے بعد یہ ظاہر ہو گیا ہے کہ غیرت
مند قوموں اور بے غیرت قوموں میں کیا فرق ہوتا ہے ہم آج کے اس کالم کو اس
امید پر نا تمام چھوڑے جا رہے ہیں کہ شاید بہت جلد میاں محمد نواز شریف اور
تمام پاکستانی لیڈر شپ فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ترکی
اور طیب اردگان کی پیروی کرتے ہوئے اعلان کے ساتھ ساتھ کچھ عملی کام بھی
شروع کریں گے ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک سردار جی دو گھنٹے سے اپنی شادی کا سرٹیفکیٹ دیکھ رہے تھے
بیوی نے پوچھا
’’ سردارجی اتنی دیر سے کیا دیکھ رہے ہو ‘‘
سردار نے جواب دیا
’’ایکسپائری ڈیٹ دیکھ رہا ہوں ‘‘
قارئین ہمیں یوں لگتا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد انگریز کے ذہنی غلاموں نے
امریکہ کے ساتھ ’’ دوستی نما غلامی ‘‘ کا ایک معاہدہ کیا تھا اب اس معاہدہ
کی ایکسپائری ڈیٹ آ جانی چاہیے ۔یہی دنیا میں غیرت کے ساتھ جینے اور عزت کے
ساتھ مرنے کا آخری راستہ ہے ۔اﷲ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حال پر رحم
فرمائے۔آمین ۔ |