نہ جانے مسلمان کب متحد ہوں گے !!

لہو زدہ غزہ کے حوالے سے تازہ ترین خبر یہ ہے کہ فلسطینی مندوب اقوام ِ متحدہ کے سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے رو پڑے ۔ العربیہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے مندوب ریاض منصور نے غزہ پر اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ۔ انھوں نے بھرائی ہوئی آواز میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے استفسار کیا : "اپنے دفاع کا یہ کیسا حق ہے کہ جو اہالیان ِغزہ کو صفحہِ ہستی سے مٹا کر پورا کیا جار ہا ہے ؟"

8 جولائی بروز ِ منگل 2014ء سے شروع ہونے والے اس خوں ریز معرکے میں 300 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔ جب کہ اسرائیل کے صرف دو شخص ہلاک ہوئے ہیں ۔ اسرائیل اب فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ غزہ پر زمینی حملے بھی کر رہا ہے ۔ اسرائیل کی اب تک کی زمینی کارروائیوں میں 60 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔ اسرائیل کا موقف یہ ہے کہ اس کی کارروائیوں میں حماس کے لوگ ہلاک ہو رہے ہیں ۔ لیکن اقوام ِ متحدہ کا موقف اس کے بر عکس ہے ۔ اقوام ِ متحدہ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 77 فی صد عام شہری ہیں ۔

قابل ِ افسوس بات یہ ہے کہ غزہ میں جاری کشیدگی پر مسلم دنیا کا رد ِعمل کچھ زیادہ قابل ِ ستائش نہیں ہے۔ اس سلسلے میں مصر باقی مسلم ممالک سے کچھ بہتر رہا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مصر نے کچھ عملی کام کیا ۔ باقی مسلم ممالک صرف مذمت کرتے رہے ۔ ترکی نے اسرائیل کی موجودہ جارحیت کے رد ِعمل میں کچھ سخت بیانات ضرور جاری کیے۔ لیکن اس کی عملی کار کردگی صفر رہی۔ اسی طرح پاکستان کے دفتر ِ خارجہ سے بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کا بیان نظر سے گزرا ہے ۔کچھ دنوں قبل مصر کی وجہ سے ،یوں لگتا تھا ، جیسے یہ جنگ ٹل جائے گی ۔ کیوں کہ غزہ میں جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے مصری تجویز کو اسرائیل نے تسلیم کر لیا تھا ۔تاہم حماس نے صاف صاف کہہ دیا کہ یہ تجویز اس وقت قابل ِ عمل ہوگی ، جب تک کوئی سیاسی معاعدہ نہ کیا جائے ۔ جس کی وجہ سے ایک بار پھر کشیدگی شروع ہو گئی ۔

حماس بھی اس وقت سخت جارحانہ موڈ میں ہے ۔ حالاں کہ اس وقت حماس کو جذبات سے نہیں ، عقل و حواس سے کام لینا چاہیے۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ او ۔ آئی ۔ سی اسرائیل کی سخت مذمت کرتی اور فی الفور تمام مسلم ممالک کے سربراہان کا اجلاس بلاتی ۔ تاکہ اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جاسکتا ۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ سب مذمتی بیان دے کر چپ سادھے اپنے ہی ملکوں میں بیٹھے رہے ۔ او آئی سی کی طرف سے ایک آدھ قرارداد اقوام ِ متحدہ میں ضرور پیش کی گئی۔ لیکن مجموعی طور پر دنیا کی دوسری بڑی تنظیم کی کار کردگی سخت مایوس کن رہی ۔ ضروری نہیں کہ اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے لڑائی شروع کردی جاتی ۔ 50 سے زائد اسلامی ممالک کے سربراہ مل بیٹھ کر سوچ و بچار کرتے تو کوئی نہ کوئی طریقہ نکل ہی آتا ۔ لیکن اس درد کی کیا دوا کی جائے کہ مسلم ممالک متحد ہوتے ہی نہیں ہوتے ۔ فرقہ واریت نے اس امت ِ مرحومہ کو اتنا منتشر کر دیا ہے کہ یہ اپنے بڑے بڑے مسائل حل کرنے سے مکمل طور پر قاصر ہے ۔

غزہ کی موجودہ حالت ِ زار اس بات کی شدید متقاضی ہے کہ پوری مسلم دنیا متحد ہو جائے ۔ یہ بات ذہن میں رکھیے کہ مسئلہ فلسطین کا تعلق مسلم دنیا سے ہے اور وہی اس مسئلے کو حل کر سکتی ہے ۔ اقوام ِ متحدہ سے آس لگائے بیٹھے رہنا بے کار ہے ۔ اگر اقوام ِ متحدہ مخلص ہوتی تو آج غزہ میں اتنی شہادتیں نہ ہوتیں !!نہ جانے مسلم دنیا کے حکمران کب غفلت کی نیند سے بیدار ہوں گے !!!نہ جانے مسلمان کب متحد ہوں گے !!
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 159130 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More