حضرت علامہ اقبال کا نظریہ خودی اور موجودہ ملکی حالات

خودی کو کر بلند اتنا کہ خدا خود
بندے سے پوچھے کہ بتا تیری رضا کیا ہے

یہ شعر حضرت اقبال رحمتہ اللہ نے ملت کو خودی کا درس دیتے ہوئے ارشاد فرمایا-خودی سے مراد خوداری یعنی خود پر بھروسہ کرنا اور کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا اور اپنے قوت بازو پر بھروسہ کرنا اور اپنے وسائل کو بروئے کار لا کر اپنے تمام مسائل پر قابو پانا ہے- جب اس شعر کے مفہوم کو سمجھا جائے تو اس کے تناظر میں یہ پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اقبال کے نظریہ خودی کو بھلا دیا ہے اور ہمارے ارباب اختیار تو اس کو بھولنے میں پیش پیش ہیں اور وہ کشکول اٹھانے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے-

حضرت اقبال رحمتہ اللہ نے اس شعر میں یہ درس دیا ہے کہ بندے کو اس حد تک خودی کا مظاہرہ کرنا چاہیے کہ خدا بندے سے اس کی رضا پوچھ لے-یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ خدا بندے سے اس کی رضا کیسے پوچھتا ہے- جب بندہ اللہ کو راضی کر لے یعنی بندہ خوشی، غمی اور ہر مشکل وقت میں صرف اپنے رب پر بھروسہ کرے اور اسی سے مدد چاہے تو اللہ اس سے راضی ہوجاتا ہے اور جس سے اللہ راضی ہوجائے تو اللہ اسی خواہشات کو پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہےاور اس کی رضا میں راضی ہو جاتا ہے- ہمارے حکمران تو ملکی مسائل حل کرنے کی بجائے مسائل میں اضافہ کا باعث بن رہے ہیں اور ملک کو نازک سے نازک صورت حال میں مبتلا کرتے جارہے ہیں- حکمران طبقے میں خودی ختم ہو کررہ گئی ہے- وہ غیروں کے ہاتھ میں کھلونے بنے ہوئے ہیں ان کے دلوں میں خوف خدا نہیں اور وہ اپنے ملک کو لوٹ رہے ہیں-

حضرت اقبال رحمتہ اللہ نے جس اسلامی مملکت کا خواب دیکھا تھا- اس کی بنیاد خودی ہی تھی- ویسے بھی خودی کے بغیر کوئی آزاد معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا-جہاں خودی نہ ہو وہاں قومی حیثیت محکوم سی ہوتی ہے
یہی صورت حال سے اس وقت پاکستان گزر رہا ہے کیونکہ حکمران غیروں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور بے حسی تو جیسے ان کی روح کا حصہ بن گئی ہے-

پاکستان کے موجودہ تمام مسائل کا حل خودی ہی سے ممکن ہے اور اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ حکمران خودداری کا مظاہرہ کریں اور مسائل حل کرنے کے لیے اللہ کے احکامات پر عمل کریں نہ کہ اللہ کے احکامات کو بالائے طاق رکھ کر اپنے ذاتی مفادات کو حاصل کرنے پر زور لگائیں- آج پاکستان کا اصل مسئلہ خودی سے دوری ہی ہے-کیونکہ ملک کو جتنے بھی مسائل اس وقت درپیش ہیں وہ اسی وجہ سے ہیں کہ ہم اپنے قوت بازو پر انحصار نہیں کررہے-اور دوسروں کے مفادات کے حصول کے لیے خود کو پھنسایا ہوا ہے-ضرورت اس امر کی ہے کہ جس نام نہاد جنگ کا ہم حصہ بنے ہوئے ہیں اس سے الگ ہوجائے اور اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنے وسائل کا استعمال کرے-کرپشن کا خاتمہ کرے نہ کہ اس کو قانونی تحفظ فراہم کر کے اللہ کے نافرمان بنے-حضرت اقبال رحمتہ اللہ کے نظریہ خودی پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے تمام مسائل حل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں-اور یہ صرف اسی صورت ممکن ہے کہ جب حکمران اور عوام دونوں نظریہ خودی کو اپناتے ہوئے اپنے اپنے فرائض کو خوش اسلوبی سے سرانجام دے-
Waqas30
About the Author: Waqas30 Read More Articles by Waqas30: 11 Articles with 18160 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.