طاہر القادری صاحب کی علمی خیانتیں - 3
(manhaj-as-salaf, Peshawar)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
9. :ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اذا کان یوم القیامۃ نادی مناد یا محمد! قم فادخل الجنۃ بغیر حساب، فیقوم
کل من اسمہ محمد فیتوھم ان النداء لہ فلکر امۃ محمد لا یمنعون"
مفہوم: جب قیامت کا دن ہوگا تو ایک منادی پکارے گا: اے محمد! اٹھ کر جنت
میں بغیر حساب کے داخل ہو جاؤ، تو ہر وہ شخص جس کا نام محمد ہوگا یہ سمجھتے
ہوۓ اٹھ کھڑا ہوگا کہ یہ نداء اس کے لیے ہے، پس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی
کرامت (بزرگی) کے سبب انھیں منع نہیں کیا جاۓ گا.
(اللآلی المصنوعہ فی الاحادیث الموضوعہ للسیوطی جلد: 1 صفحہ: 105)
یہ روایت بیان کرکے جلال الدین سیوطی نے فرمایا:
"ھذا معضل، سقط عدۃ رجال واللہ اعلم"
مفہوم: یہ معضل (یعنی شدید منقطع) ہے، اس سے کئ راوی گر گۓ ہیں، واللہ اعلم
(ایضا جلد: 1 صفحہ: 105، 106)
محدثین کی اصطلاح میں معضل اس روایت کو کہتے ہیں جس کے درمیان سند سے دو
متوالی راویوں کو چھوڑ دیا جاۓ"
(دیکھۓ تذکرہ المحدثین لغلام رسول سعیدی صفحہ: 34)
متوالی کا مطلب ہے: اوپر نیچے، پے درپے، لگاتار
سیوطی کی بیان کردہ اس موضوع اور معضل روایت کو علی بن برہان الدین الحلبی
الشافعی (المتوفی 1044 ہجری) نے اپنی کتاب "انسان العیون" یعنی السیرۃ
الحلبیہ میں درج ذیل الفاظ کے ساتھ نقل کیا ہے:
"…وفی حدیث معضل اذا کان یوم القیامۃ"
(جلد: 1 صفحہ: 83 دوسرا نسخہ جلد: 1 صفحہ: 135)
اس روایت کو طاہری القادری صاحب نے اپنی علمیت کا اظہار کرتے ہوۓ درج ذیل
الفاظ میں نقل کیا:
معضل سے مروی ہے حدیث مبارکہ میں ہے: "اذا کان یوم القیامۃ..."
(تبرک کی شرعی حیثیت صفحہ: 58، اشاعت سوم ستمبر 2008)
گویا کہ طاہری القادری صاحب کے نزدیک معضل نامی کوئ راوی تھا، جس سے موضوع
حدیث مروی ہے، سبحان اللہ!!
اصول حدیث کی اصطلاح معضل (یعنی منقطع) کو راوی بنا دینا اس بات کی دلیل ہے
کہ واقعی طاہر القادری صاحب بہت بڑے "ڈاکٹر" اور "پروفیسر" ہیں سبحان اللہ!
.10 ایک روایت میں آیا ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا، مفہوم: مجھے اپنی عزت و
جلال کی قسم! (اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم) میں کسی ایسے شخص کو آگ کا
عزاب نہیں دوں گا جس کا نام آپ کے نام پر (یعنی محمد) ہوگا.
(انسان العیون یعنی السیرۃ الحلبیہ جلد: 1 صفحہ: 83 دوسرا نسخہ جلد: 1
صفحہ: 135)
اس روایت کو طاہر القادری صاحب نے روایت نمبر 1 قرار دے کر بحوالہ انسان
العیون بطور حجت پیش کیا ہے، حالانکہ انسان العیون (السیرۃ الحلبیہ) نامی
کتاب میں اسکی کوئ سند یا حوالہ موجود نہیں ہے.
عجلونی حنفی اور ملا علی قاری نے بتایا کہ اسے ابو نعیم نے روایت کیا ہے.
(دیکھیں کشف الحنفاء ومزیل الالباس جلد: 1 صفحہ: 390 حدیث: 1245، الاسرار
المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعہ صفحہ: 201 رقم: 192)
ابو نعیم والی روایت کی سند سیوطی کی کتاب ذیل اللآلی المضوعہ (صفحہ: 201)
میں موجود ہے اور ابو نعیم کی سند سے ہی اسے مسند الفردوس میں نقل کیا گیا
ہے. دیکھۓ مسند الفردوس اور اسکا حاشیہ (جلد: 3 صفحہ: 220 رقم: 4491 وقال
فی الاصل: نبیط بن شریط)
اس کے راوی احمد بن اسحاق بن ابراہیم بن نبیط بن شریط کے بارے میں حافظ
ذہبی نے فرمایا:
"لا یحل الاحتجاج بہ فانہ کذاب"
مفہوم: اس سے حجت پکڑنا حلال نہیں، کیونکہ وہ کذاب (جھوٹا) ہے
(حوالہ: میزان الاعتدال جلد: 1 صفحہ: 83 ت 296، لسان المیزان جلد: 1 صفحہ:
136)
کذاب کے موضوع نسخے سے روایت کو "مشہور حدیث مبارکہ" کہ کر بطور حجت نقل
کرنا اس بات کی دلیل ہے کۂ ناقل (طاہر القادری صاحب) ترویج اکاذیب میں
مصروف ہے.
.11 ایک روایت میں آیا ہے کہ "کوئ قوم مشورہ کرنے کے لیے جمع ہو اور محمد
نام والا کوئ شخص ان کے مشورہ میں داخل نہ ہو تو انکے کام میں برکت نہیں
ہوگی"
(موضح ادھام الجمع والتفریق للخطیب جلد: 1 صفحہ: 429، دوسرا نسخہ جلد: 1
صفحہ: 426 ذکر احمد بن حفص الجزری)
یہ روایت نقل کر کے طاہری القادری صاحب نے لکھا ہے کہ "حلبی نے انسان
العیون (135:1) میں کہا ہے حفاظ حدیث نے اس روایت کی صحت کا اقرار کیا ہے"
(تبرک کی شرعی حیثیت صفحہ: 60 حاشیہ: 2)
عرض ہے کہ نہ تو حلبی نے انسان العیون (135/1، دوسرا نسخہ 83/1) میں یہ بات
کہی ہے اور نہ حفاظ حدیث نے اس کی صحت کا اقرار کیا ہے، بلکہ حلبی نے روی
کہ کر اس روایت کو بغیر سند اور حوالے کے ذکر کیا ہے، جبکہ حافظ ذہبی نے اس
روایت کے راوی احمد بن کنانہ الشامی پر ابن عدی کی جرح نقل کی، اور یہ حدیث
مع دیگر احادیث نقل کر کے فرمایا:
قلت: وھذہ احادیث مکذوبہ مفہوم: میں نے کہا: اور یہ روایتیں جھوٹی ہیں
(حوالہ: میزان الاعتدال جلد: 1 صفحہ: 129 ت 522)
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس جرح کو نقل کر کے برقرار رکھا اور کوئ تردید
نہیں کی.
(دیکھیں لسان المیزان جلد: 1 صفحہ: 250، دوسرا نسخہ جلد: 1 صفحہ: 377)
حفاظ حدیث نے تو اس روایت کو مکذوب (جھوٹی) قرار دیا ہے، لیکن طاہر القادری
صاحب اسے صحیح باور کرانے کی فکر میں ہیں.
طاہر القادری صاحب کی علمی خیانتیں جاری ہے، ان شاء اللہ |
|