لو ڈ شیڈ نگ اور اﷲ کا عذاب
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
بجلی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پوری
قوم مصیبت میں مبتلا ہے ۔ مو جودہ اعداد وشمار کے مطابق دیہی علاقوں میں
بجلی کی لوڈشیڈنگ پندرہ سے اٹھارہ گھنٹے کی جارہی ہے جبکہ شہروں میں دس سے
بارہ گھنٹے لو ڈشیڈنگ روزانہ کی بنیاد پرہو رہی ہے ۔سب سے زیادہ بجلی پیدا
کر نے والا صوبہ خیبر پختونخوا میں لوڈشیڈنگ تینوں صوبوں کے مقابلے میں
زیادہ کی جارہی ہے ۔ بد قسمتی سے خیبر پختونخوا میں بجلی لوڈ شیڈ نگ کا
کوئی شیڈول ہی نہیں ‘ اس کالم کو لکھتے ہو ئے ڈیڑ ھ گھنٹے میں تین بار بجلی
چلی گئی ‘لوڈ شیڈنگ کا شیڈول نہ ہونے اور بار بار ٹر یپ ہونے کی وجہ سے لوگ
انتہائی تکلیف میں مبتلا ہے ۔ جن کے گھر میں جنر یٹر یا دوسری ذریعے مو جود
نہیں ان کا تو اﷲ تعالیٰ ہی حافظ ہولیکن جن کے گھر وں میں جنر یٹر مو جود
ہے وہ بار بار جنر یٹر آن اور آف رات کے بارہ اور ایک بجے نیند سے اٹھ کر
کر تے ہیں ان کا حال اور بد عا وئں سے اﷲ حکمرانوں کو بچائیں اور جن کے بچے
، بوڑ ھے سب رات کو جگا کر گزرتے ہیں ان ما وئں کی بد عاؤ ں کا کیا ذکر کیا
جا ئے۔ ایک طرف و فاقی حکومت کے لوڈ شیڈنگ فارمولے کے مطابق صوبہ خیبر
پختونخوا کو بجلی نہیں دی جارہی ہے تودوسری طرف بجلی کی مد میں وفاقی حکومت
کے ذمہ واجب الاادارقم134ارب روپے اور پانی کی مد میں تقر یباً122ارب بھی
نہیں دیے جارہے ہیں جس پر صو بائی حکومت سراپا احتجاج ہے ۔خیبر پختو نخوا
میں بجلی پیدا کر نے کے سستے ذریعے بے تحا شا مو جود ہے لیکن ان سے فائد ہ
نہیں اٹھا یا جا رہا ہے ۔ مو جودہ صو بائی اور و فاقی حکومت کو چودہ مہینے
ہو گئے ہیں لیکن ان چو دہ مہینوں میں صو بائی حکومت کے مطابق و فاقی حکومت
نے صوبے میں ایک بھی نیا منصوبہ شروع نہیں کیاہے ۔ صوبائی حکومت کا موقف ہے
کہ ہم نے بار بار و فاقی حکومت سے اس سلسلے میں رابط کیا ہے لیکن و ہا ں سے
آج تک سنجیدہ جواب نہیں ملا ‘ہمارے احتجاج پر وعدے تو کیے جاتے ہیں لیکن
عملی طور پر کچھ نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت اور و فاقی
حکومت کے در میان تعلقات خراب ہے جبکہ صوبائی حکومت بھی صرف ان منصوبوں پر
کام کر رہی ہے جن کی پہلے سے فیز یبلٹی بنی ہو ئی ہے ‘ صوبائی حکومت کے نئے
منصوبے ہمیں نظر نہیں آرہے ہیں جو چھوٹے پیمانے پر مختلف دیہات کے لیے
بنائے جائیں اور وہاں پر سستی قیمت میں تقسیم کی جائیں ۔پا کستان میں اس
وقت بجلی پیدا کر نے کے جو منصوبے چلوں ہیں اسے پیدا ہونے والی بجلی کی
قیمت انتہائی زیادہ ہے اور بد قسمتی سے حکمران طبقہ اس جانب توجہ ہی نہیں
دے رہاہے کہ بجلی کی قیمت ٹیکس مل کر فی یونٹ تقر یباً تیس روپے میں پہنچ
جاتی ہے جو خطے کے ممالک میں سب سے ز یادہ ہیں ۔
سچ تو یہ ہے کہ سابق حکومت کی طرح مو جود حکو مت بھی بجلی پیدا کر نے اور
تقسیم کر نے میں مکمل طور پر ناکام ہو ئی ہے جس کا اظہا ر گز شتہ روز و
فاقی وزیر بجلی خواجہ آصف نے بھی کیاکہ عوام اﷲ سے دُعا کر یں کہ بارش ہو
جائے اور موسم بہتر ہواب گیند عوام کے کوٹ میں ہے کہ عوام اﷲ سے دعا کر یں
کہ با رشیں ہو اور موسم خوشگوار ہو جا ئے حکومت تو ناکام ہو چکی ہے چودہ
مہینے گزرنے کے باوجود بھی بہتر ہونے کے بجائے لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہو ا ہے
۔ حقیقت تو یہ بھی ہے کہ پیسہ بنانے کے لئے مہنگے ذرائع یعنی تیل سے بجلی
پیدا کی جا رہی ہے جس میں ایک یو نٹ 18.25روپے کا پڑ تا ہے اور سب سے زیادہ
35سو میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پانی سے34 سو
میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے جو کہ ایک یونٹ 0.08پیسے پر سسٹم میں داخل ہوتی
ہے ۔اس طرح ہوا سے 0.03اور نیوکلیئر 4.12جبکہ گیس سے 5.58روپے فی یونٹ خرچ
آتا ہے ۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ پا کستان میں پانی اور ہوا سے بجلی پیداکرنے
کے ذریعے انتہائی زیادہ ہے لیکن اس سے فائدہ نہیں اٹھا یا جا رہا ہے ‘دوسری
طرف اگر دیکھا جائے تو سورج سے بجلی انتہا ئی سستے داموں پیدا ہو سکتی ہے
لیکن اس طرف بھی توجہ نہیں دی جارہی ہے جبکہ کھاد سے بھی سستی بجلی پیدا کی
جا سکتی ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق کوئلے کے موجودہ ذ خائرہ سے ایک لاکھ
میگاواٹ بجلی دوسو سال تک پیدا کی جا سکتی ہے ‘ان تمام سستے اور قدرتی
وسائل کے باوجود ملک اندھیر وں میں ڈوباہوا ہے ۔ لوڈشیڈنگ کے باوجودحکومت
ایک طرف بجلی مہنگی کر رہی ہے تودوسری طرف ان دستیاب وسائل سے فائدہ نہیں
اٹھا یا جا رہا ہے جس کا براہ راست اثر غریب اور عام لوگوں پر پڑرہا ہے ۔
حکومت تو سورج سے بجلی پیدا نہیں کررہی ہے لیکن نجی سطح پر سولر انرجی سے
اب عام لوگ بجلی پیدا کر رہے ہیں جس میں دن بد ن اضا فہ ہو رہا ہے ۔ و فاقی
حکومت کی بے انصا فیوں اور رمضان کے مہینے میں لوڈ شیڈ نگ کے طویل دورانیے
کی وجہ سے اب عام لوگ‘ لو ڈ شیڈ نگ کو اﷲ کا عذاب سمجھ ر ہے ہیں کہ اﷲ نے
ہم پر حکمرانوں کے ذریعے لو ڈ شیڈ نگ کا عذاب نازل کیا ہے ۔ |
|