اگر پاکستان سے براہ راستہ جدہ ،
مکہ جانا ہے تو گھر سے روانگی سے پہلے غسل یا وضو برائے احرام کریں۔ احرام
پہن کرسر ڈھانپ کر دو نفل سفر کے اور دو نفل عمرے کے احرام کے ادا کریں۔
پاسپورٹ ،ٹکٹ، ویکسن کارڈ،موبائل ، کوئی ضروری کاغذ اور رقم آپ کے بیلٹ یا
ہینڈ بیگ میں ہو۔ پاسپورٹ آپ سے جدہ ائر پورٹ پرلے لیا جائے گا اور واپسی
میں دیا جائے گا۔ جہاز اُڑنے کے بعد عمرے کی نیت کریں۔اگر نیت کے بغیر جدہ
پہنچ گئے تو نیت کرنے کے کسی خاص مقام (میقات) پر واپس جاکر نیت کرنا ہوگی
ورنہ گناہ گار ہوں گے اور دم بھی دینا ہوگا۔ مکّہ کے بجائے مدینہ جانے والے
، مدینہ سے واپسی میں احرام پہنیں گے اور نیت کریں گے۔ خاتون ناپاکی کی
حالت میں بھی عمرے کی نیت کریں اور تلبیہ پڑھیں۔اگر حج میں اتنے کم دن ہوں
کہ حج سے پہلے پاکی اور عمرہ ممکن نہ ہوتو عمرے کے بجائے ’’حج ‘‘ کی نیت
کریں۔ اب آپ حا لتِ احرام میں آگئے اور اب آپ کو احرام کی پابندیاں کرنی
ہیں۔ مکہ پہنچ کر مختصر آرام کرکے با وضو اور تازہ دم ہوجائیں۔گروپ اور
ہوٹل کا کارڈ پاس رکھ لیں یا گلے میں لٹکا لیں۔ قیمتی کاغذات اور رقم ہوٹل
میں محفوظ رکھیں۔ عمرے کے لیے لبیک پڑھتے ہوئے مسجد ِ حرام؍ کعبے کی طرف
روانہ ہوجائیں۔زندگی میں ایک مرتبہ عمرہ سنت ِ موکدہ ہے ۔ دیگر عمرے(منّت
کے علاوہ) نفلی اور مستحب ہیں۔
عمرے میں 2 فرض اور2 واجب ہیں فرض : حالت ِ احرام اور طواف ۔ واجب : سعی
اور سر کے بال کٹوانا
تلبیہ کہتے ہوئے مسجد ِ حرام میں با وضو داخل ہوں،داخلے کی دعا اور اعتکاف
کی نیت کریں۔ چپل رکھنے اور آپس میں ملنے کی جگہ مقرر کرلیں۔ نیچی نظروں سے
احتیاط کے ساتھ کعبے کی طرف قدم بڑ ھا ئیں۔ کعبہ پر پہلی نظر پر بسم اﷲ کے
بعد3مرتبہ لَا اِلٰہَ اِلّا ا للّٰہ وَ اَللّٰہُ اُکْبَرْپڑھیں، خاص دعا
مانگیں ،درود پڑھیں۔ آپ کی نماز رہتی ہو اور مکروہ وقت نہ ہو تو پہلے اپنی
نماز پڑھیں ۔ اگر جماعت ہونے والی ہے توجماعت کے بعد طواف کریں ۔ جماعت میں
دوتین منٹ ہوں تو دو نفل تحیتہ المسجد ادا کرلیں ورنہ طواف کو ترجیح دیں ۔ایک
طواف کا مطلب ہے کعبہ کے گرد سات مکمل چکر۔ شروع کے چار چکرفرض اور آخری
تین واجب ہیں۔طواف کے کچھ چکر نیچے اور کچھ اوپر کی منزل میں کر سکتے ہیں۔
مجبوری نہ ہو تو نیچے کے زمینی حصے کو ترجیح دیں۔
بغیر وضو طواف حرام ہے، سعی جائز ہے۔ ناپاک کپڑوں میں طواف مکروہ ہے۔ اگر
شروع کے چار چکروں میں وضو ٹوٹ جائے تو افضل یہ ہے کہ وضو کے بعد نئے سرے
(پہلے) سے طواف کرے تاہم یہ بھی اختیار حاصل ہے کہ وہیں سے طواف شروع کرے
،جہاں وضو ٹوٹا تھا۔ اگر چاریا نصف طواف کے بعد وضو ٹوٹا تو وضو کے بعد
وہیں سے طواف کرلیں۔
خواتین اپنے محرم کا ہاتھ پکڑنے کے بجائے ،اُن کے گلے؍سینے پر ڈالی ہوئی
کوئی رسی یا رومال وغیرہ پکڑلیں ۔ طواف کے دوران غیر ضروری گفتگو نہ کرے۔
کعبہ کی طرف سینہ ،نگاہ یا پیٹھ نہ کرے۔حطیم میں داخل نہ ہوں۔ حجرِ اسود کے
پاس رش میں داخل نہ ہو ۔ حجرِ اسود ، مقامِ ابراہیم یا کعبے کی دیوار پر
ہاتھ نہ لگائے نہ چومے۔اوپر نیچے اِدھر ُادھر کچھ نہ دیکھے۔ بس سامنے کی
طرف رخ کیے اپنی توجہ اﷲ کی طرف لگائے ، صرف طواف کرتارہے۔ احساس کرے کہ ہر
طرف اﷲ کی تجلیات کا نزول ہو رہا ہے اور وہ تجلیات مجھ پر بھی پڑ رہی ہیں۔
عمرے کاطریقہ:طواف شروع کرنے سے پہلے تلبیہ بند کردیں ۔ موبائل خاموش
کردیں۔مرد احرام کی اوپر والی چادر کو سیدھے ہاتھ کی بغل سے نکال کر بائیں
کندھے پر ڈال دے اور دائیں کندھے کو ننگا کردے۔ اسے ا ضطبا ع(سنت) کہتے
ہیں۔ پھر عمرے کے فرض طواف کی نیت کرتے ہوئے سبز بتی اور حجرِ اسود سے ایک
قدم پہلے رش کے چکر میں شامل ہوجائے۔ اپنے سینے کا رخ حجر اسودکی طرف کرکے
ہاتھوں کو حجرِ اسود پر رکھنے؍چھونے کے انداز میں کر کے تکبیر کہے اور
ہاتھوں کو چوم لے یعنی حجر ِ اسودکا استلام (سنت )کرے ۔ اب دائیں طرف مڑ
جائے اور طواف شروع کردے۔ شروع کے تین چکروں میں رمل ( سنت) کرے یعنی اکڑ
کر اور کندھے ہلاتا ہواچھوٹے قدموں سے ذرا تیز چلے(خواتین کے لیے اضطباع
اور رمل نہیں)۔رش کی وجہ سے رمل ممکن نہ ہو تو عام چال سے طواف جاری
رکھے۔تین چکر وں کے بعد رمل نہ کرے۔ دوران ِ طواف تلبیہ نہ پڑھے، تیسرا
کلمہ ا ور درود شریف پڑھتا جائے ورنہ عربی یا اردو میں جو بھی دعائیں یاد
ہوں پڑھیں۔ رکن یمانی اور حجر ِ اسودکے درمیان دعا رَبَّنَا اٰ ِتنَا فِی
الدُّ نْےَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰ خِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ
النّار پڑھے۔ دعا کے لیے بھی نہ رکیں نہ ہاتھ اٹھائیں۔ ہر چکر پر حجرِ
اسودکا استلام کرے ۔ سات چکر مکمل ہونے پر حجر ِ اسود کا آٹھواں استلام
کریں۔اضطباع ختم کردے اور کندھے ڈھانپ کر ننگے سرمقا م ابراہیم کے قریب تر
’’ دو رکعت نماز نفل واجب الطواف‘‘ پڑھے۔ بعدنمازِ عصر اور مکروہ وقت میں
نہ پڑھیں ۔ اگر مکروہ وقت زیادہ ہو تو یہ نماز سعی کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں
مگر سعی سے پہلے پڑھنا سنت ہے۔اس کی پہلی رکعت میں سورۃ کافرون اور دوسری
میں اخلاص پڑھیں۔ نماز میں خیال کریں کہ کعبے کی طرف صرف رخ ہے مگر سجد ہ
تو اﷲ رب العزّت کو ہے۔ نماز کے بعد ملتزم(کعبہ کا دروازہ) کے سامنے بھی
دعا مانگیں۔آب ِ زم زم پیئں، سر پر ڈالیں، دعا کریں۔
اب حجرِ اسود کا، نواں استلام کرکے صفا پہاڑی پر جائے جو مسجد کے ساتھ مگر
مسجد کی حدود سے باہر ہے۔ وہاں کعبے کی طرف رخ کر کے 3مرتبہ تکبیرو تہلیل و
دعا پڑھیں۔ سعی واجب کی نیت کرے اور کندھے ڈھانپ کر ننگے سر صفا مروہ کے
درمیان سات چکرکرے۔صفا سے مروہ ایک چکر اور مروہ سے صفا دوسرا چکر ہوگا۔
سعی کے دوران تیسرا یا چوتھا کلمہ پڑھے۔ ہر چکر پر قبلہ رخ د عا کی طرح
ہاتھ اٹھاکر 3مرتبہ تکبیر پڑھے۔ مردسبز نشانات؍روشنیوں کے درمیان تیز
چلے۔سعی کے بعد مروہ پر قبلہ رخ تکبیر کہے اور خصوصی دعا مانگے پھر مسجد
میں جاکر دو نفل شکرانہ پڑھے پھر بال کٹوائے(واجب )۔ عمرے یا حج دونوں میں
از خودیا دوسرے ساتھی سے بھی بال کٹوا سکتے ہیں جبکہ دونوں کا کوئی اور کام
باقی نہ ہو ۔مرد کو حلق یعنیگنجا ہونا افضل اور سنت ہے۔ عمرہ مکمل ہوا۔ اب
آپ احرام اتار کر عام لباس پہن سکتے ہیں۔
حج کا طریقہ
8ذوالحج : رات یا صبح منیٰ جائیں گے۔ اپنی رہائش گاہ پرحج کا احرام باندھ
لیں۔ نفل و دعا کے بعد سر ننگا کرکے حج کی نیت کریں، تلبیہ پڑھیں۔خاتون
ناپاکی کی حالت میں بھی حج کی نیت کرے اور تلبیہ پڑھے ۔ گلے میں مکتب نمبر
کا کارڈ ڈال لیں۔اضافی احرام،ایک سوٹ،ایک چادر؍چٹائی ، بسکٹ، موبائل کی
اضافی بیٹری اور کچھ رقم مرد و خواتین دونوں اپنے ساتھ رکھ لیں۔آپ کایہ
سفری بیگ بہت مختصر اور ہلکا ہونا چاہئے۔
نقشے کے مطابق مکہ کے بعد منیٰ ہے ۔ منیٰ کے شروع میں جمرات اورمسجد ِ خیف
ہے ۔ منیٰ کے بعد مزدلفہ ہے۔ اس کے بعد آخر میں عرفات ہے ۔راستے میں تلبیہ،
چو تھا کلمہ اور درود پڑھتے رہیں ۔ منیٰ میں اپنے خیمے؍ مکتب میں پہنچنے کے
بعد باہر نکل کر چاروں ا طراف کا بغور جائزہ لیں کہ باہر کتنی کون سی سڑکیں
ہیں ان کے کیا نام ہیں۔ آپ کے خیمے کا مکتب کس پُل ،شارع ، سڑک اور کون سے
پول نمبرپر ہے۔ جمرات کس طرف اور مزدلفہ و عرفات کس طرف ہے۔ نمازیں اپنے
اپنے وقت پر اپنے خیمے میں پڑھیں ۔
9ذ و الحج : رات یا فجر کے بعد عرفات جائیں گے ۔یہاں جبل رحمت پر حضور ﷺنے
تاریخی الوداعی خطبہ دیا تھا اور دعائیں کی تھیں۔ یہاں بھی آپ کومعلوم ہونا
چاہئے کہ آپکا خیمہ اور مکتب کہاں ، کونسی سڑک پرہے۔ ممکن ہو تو مسجد نمرہ
کی زیارت کریں۔ وقت ضائع نہ کریں۔ استغفار ، چوتھا کلمہ ، تلبیہ پڑھتے
رہیں۔نماز ِ ظہر اپنے خیمے میں ادا کرنے کے بعد کھلے آسمان تلے قبلہ رخ
کھڑے ہوکر سورۃ اخلاص اور درود سو مرتبہ پڑھیں۔خصوصی دعا کریں ، اﷲ سے اپنے
گناہوں کی معافی چاہیں اور آیندہ گناہوں سے بچنے کا عہد کریں۔ عصرمغرب کا
درمیانی وقت زیادہ قیمتی ہے۔ چاہیں تو نماز عصر کے فوراً بعد یا تھوڑا پہلے
عرفات کے بارڈر کی طرف روانہ ہوں، راستے میں ایک دو جگہ ٹھہر کر استغفار
کریں۔مغرب کے بعد مغرب پڑھے بغیر عرفات کی حدود سے نکلیں اور مزدلفہ کی طرف
روانہ ہوں۔ خطرناک رش میں احتیاط کریں۔گروپ سے بچھڑنے کا امکان ہے۔ پیدل کے
لیے پیدل کا راستہ اختیار کریں۔مزدلفہ کی صحیح حدود میں پہنچ کر، عشاء کا
وقت ہونے پر اذان و اقامت کے بعد مغر ب کے3 فرض ادا کریں۔ پھر عشاء کے فرض
پڑھیں۔ تکبیرِ تشریق اور لبیک کے بعد مغرب کی سنتیں ، پھر عشاء کی سنتیں
اوروتر پڑھیں۔ مزدلفہ میں شیطانوں کومارنے کے لئے تقریباً 70 کنکریاں جمع
کر کے دھو لیں۔
10ذوالحج کو مزدلفہ میں فجر کی نماز، شروع وقت میں ادا کر لیں۔ پھر
وقوف(واجب) کی نیت کرکے قبلہ رخ کھڑے ہوکر سورج نکلنے تک توبہ استغفار
کریں۔ پھر کنکریاں لے کر تلبیہ پڑھتے ہوئے رمی(واجب ) کے لیے جمرات( منیٰ)
جائیں ( سامان کے ساتھ جانے پر پابندی ہے)۔ آپس میں ملنے کی جگہ مقرر کرنے
کے بعد بڑے شیطان کو مارنے کی جگہ پر اس طرح کھڑے ہوں کہ منیٰ سیدھے ہاتھ
پر ہو ۔ تلبیہ بند کردیں اور تکبیر’’ بِسمِ اللّہ ، اللّہ اکبرکہہ کر بڑے
شیطان کے ستون کو خود سات کنکریاں ماریں (واجب)۔ ہر کنکر ی پر تکبیر کہیں۔
آج صرف بڑے شیطان کو سات کنکریاں مارنی ہیں۔ آج رمی طلوع آفتاب سے زوال تک
سنت و افضل ،زوال سے غروب تک جائز اور صبح تک مکروہ ہے ۔
ممکن ہو تو کنکریاں مار کر جمرات کے آگے سے سرنگ کے ذریعے پیدل مکہ کی طرف
روانہ ہوجائیں۔حج کے شکرانے کی قربانی (واجب ) ہوجانے کے بعد بال کٹائیں۔
مرد کے لیے حلق یعنی گنجا ہونا افضل اور سنت ہے۔ کنکریاں مارنے،قربانی کرنے
اور بال کٹانے میں ترتیب واجب ہے۔ بال کٹنے کے بعد آپ حا لتِ احرام سے باہر
آ جائیں گے۔ فرض طواف کی نیت کرکے بغیر اضطباع کے رمل ( سنت) کے ساتھ طوافِ
زیارت کریں (قربانی، بال کٹائی اور طواف 12کی مغرب تک کرسکتے ہیں)۔ طواف کے
دو نفل واجب، ملتزم پر دعا، آبِ زمزم،سعی اور شکرانے کے نفل ادا کرنے کے
بعد مکہ میں بلا ضرورت نہ ٹھہریں۔ حضور ﷺکی ولادت گاہ کے عقب کی سرنگ سے
منیٰ واپس آجائیں ا ور منیٰ میں عبادات کریں۔
11ذوالحج کو زوال اور مغرب کے درمیان شیطانوں کوسات سات کنکریاں مارنا واجب
ہے۔ چھوٹے اور درمیانے کو مار کر ایک طرف ہو کر مختصر استغفار ودعا کریں۔
تلبیہ نہ پڑھیں۔ بڑے کو مار کر دعا نہ کریں ۔ یہاں نہ ٹھہر یں۔رات منیٰ میں
گزارنا سنت ہے ۔
12ذوالحج کوزوال کے بعد تینوں شیطانوں کو سات سات کنکریاں ماریں۔ بڑے کو
مار کر دعا نہ کریں۔12کی رات منیٰ میں گزارنااور 13کو ر می کرکے روانہ ہونا
سنت ہے ورنہ اپنے گروپ کے مطابق عمل کریں۔ممکن ہو تو12کی رات مسجد ِ خیف
میں گزاریں اور 13کو زوال کے بعد شیطانوں کو سات سات کنکریاں مار کر اپنے
ہوٹل جائیں۔ بعض روایات کے مطابق مسجد خیف میں 70انبیا کرام علیہم السّلا م
مدفون ہیں۔ یہاں انبیاء کرام علیہم السلا م کو سلام بھی عرض کریں۔ آپ کا حج
مکمل ہوا۔شکرانے کے دو نفل ادا کریں،کچھہ صدقہ خیرات کریں۔
مکۃ المکرمہ میں قیام کے دوران وقت ضائع نہ کریں۔ممکن ہے کہ یہ دن آپ کو
دوبارہ نصیب نہ ہوں۔ عبادات ، زیارتیں، نفلی طواف اور عمرے کریں۔حرم کی
حدود میں ایک نماز ادا کرنے کا ثواب، حرم کے باہر کی نماز سے ایک لاکھ گنا
زیادہ ہے۔دعائیں مانگیں۔ گناہوں کی معافی چاہیں اور آیندہ گناہ نہ کرنے کا
عہد کریں۔ نفلی طواف زیادہ عمروں سے افضل ہیں۔ نفلی طواف میں صرف7چکر ہیں۔
نہ احرام نہ اضطباع، نہ تلبیہ نہ رمل اور نہ سعی۔
مزید عمرے کے لیے مسجد عائشہ، مسجد جعرانہ یا مقام ِ حد یبیہ سے عمرے کی
نیت کریں۔حا لت ِاحرام میں آنے کے بعد اگر عمرہ نہ ہوسکا تو دم دینے کے بعد
بال کٹانے ہوں گے اور بعد میں عمرے کی قضا کرنی ہوگی۔
حا لتِ احرام میں ہر طرح کی خوشبو،جنسی گفتگو و عمل، ناخن کاٹنا، بال
توڑنا، پودا توڑنا، جھگڑا کرنا، جوں مارناہٹانا، احرام کی چادروں میں( اشد
ضرورت کے علاوہ )کوئی گرہ یا پن لگانا، چہرے اور سر کو کپڑا مس (Touch)
کرنا، دستانہ موزہ یا ایسی چپل جوتا پہننا ،جس سے پیر کے اوپر کا حصہ چھپ
جائے (عورت کو کپڑا صرف چہرے پرڈالنا؍ چھونا ) منع ہے ۔حالت ِاحرام میں جسم
پر پانی بہا سکتے ہیں۔ ضرورتاً ،احرام کے کپڑے ؍چادریں تبدیل کرسکتے ہیں
مگر جسم سے میل صاف کرنا ، بال سنوارنا، میک اپ کرنامنع ہے۔ عورت وضو میں
مسح کے لیے سر پر سے کپڑا ہٹالے۔
خاتون ناپاکی کی حالت میں مسجد میں داخل نہ ہوں ،طواف، نماز ، تلاوت اورنئے
عمرے کی نیت نہ کریں۔ اگر ناپاکی سے پہلے نیت کی تھی تو حالت ِ احرام کے
دیگر ممنوع کاموں سے بھی بچے حتیٰ کہ پاک ہونے پر غسل میں صابن بھی استعمال
نہ کرے۔پاک ہونے کے بعد دوبارہ نیت کی بھی ضرورت نہیں۔ قدرتی طور پر ناپاک
ہونے سے احرام کی نیت نہیں ٹوٹتی اور نہ دم ؍کفارہ ہے ۔ ناپاکی روکنے کے
لیے شرعی طور پر تو دوا کا استعمال جائز ہے مگر طبی نقصان مد ِ نظر رکھیں۔
عورت ناپاکی میں بھی حج کی نیت کرے گی اور حج کے تمام امور ادا کرے گی،
سوائے حالت ِ احرام کے ممنوع کاموں کے۔ 12ذوالحج کے بعد حج کا طواف کرنے سے
دم لاز م ہے مگر خواتین کی قدرتی ناپاکی کی وجہ سے تاخیر پر دم نہیں ۔ اگر
مکہ سے روانگی تک حج کا طواف ِ زیارت نہ ہوسکے تو ناپاکی کی حالت میں ہی
غسل،وضو کرکے طواف کرلیں اور بطور ِ کفارہ گائے یا اونٹ کی قربانی کریں۔
اگر طوافِ زیارت رہ گیا تو بیوی شوہر کے لیے عمر بھر جائز نہیں ہوگی۔
اگرمکہ یا مدینہ میں 15 سے کم دن قیام ہے تو قصر نمازیں ادا کریں۔ کھانے
پینے میں احتیاط کریں ، خاص طور سے کھٹّی چیزیں اور غیر مسلم ممالک سے
درآمد کردہ گوشت کھانے میں ۔
عزیزیہ،شوقیہ اور خالدیہ وغیر ہ کے علاقے حرم اور مکہ شہر کی حدود میں شامل
ہیں جبکہ منیٰ، مزدلفہ مکہ شہر سے الگ اور باہر ہیں مگر حرم کی حدود میں
شامل ہیں۔ اگر کسی کو حج سے پہلے مکہ مین قیام کو 15یا زیادہ دن ہوگئے تو
وہ، منٰی، مزدلفہ ،عرفات میں بھی مکہ کا مقیم کہلائے گا اور پوری نمازیں
ادا کرے گا، یہ حاجی حج کے بعد مکہ میں جتنے دن ٹھہرے گا پوری نمازیں پڑھے
گا۔ اور جس کو مکہ میں 15سے کم دن ہوئے ہوں، وہ مکہ اور منیٰ میں مسافر
حاجی ہے اور قصر نمازیں ادا کرے گا، اگر15 دن یازیادہ ٹھہرے گا تو مقیم
ہوگا اور پوری نماز پڑھے گا۔ حاجی کے لیے عیدالاضحی کی نماز نہیں اور مسافر
حاجی پر عید الاضحی کی قربانی بھی واجب نہیں۔
مکہ سے روانگی سے قبل احرام، تلبیہ، اضطباع، رمل اور سعی کے بغیرطوافِ
وداع(واجب) کریں۔ اگر حج کے بعد کوئی نفلی طواف نہیں کیا اور حج کا طوافِ
وداع رہ گیا تو دم دینا ہوگا۔ نا پاکی کی وجہ سے عورت کا طوافِ وداع رہ گیا
تو کوئی دم نہیں۔طواف ِ وداع کے بعد مزید طواف کر سکتے ہیں۔روانگی کے وقت
ممکن ہو تو ملتزم سے چمٹ کر استغفار ودعا کر یں،اشک بہائیں ۔ زمزم پئیں،
دعا مانگیں ۔ نم آنکھو ں اور جدائی کے افسردہ اندازکے ساتھ کعبہ سے رخصت
ہوں۔
روضہ ٔ رسول ﷺ پر حاضری
اگر حج سے پہلے مدینے نہیں گئے تو اب نبی کریم ﷺکے روضے کی زیارت کے لیے
سفر کرنے کی نیت کرلیں۔ قانوناً مقررہ تاریخ سے قبل مدینے نہیں
جاسکتے۔مدینے کا چپہ چپہ نبی کریم و اصحاب کی یادیں لئے ہوئے ہے۔ مکہ فتح
ہونے کے بعد بھی صحابۂ کرام رضوان اﷲ تعالی عنہم اجمعین نے صرف حضور ﷺ کی
محبت میں اپنے آبائی شہر مکہ کے بجائے مدینے میں زندگی گزارنے کو ترجیح دی۔
مختلف احادیث میں، مسجد نبی میں نماز ادا کرنے کے مختلف اور بے شمار فضائل
ہیں۔
مدینہ پہنچ کر دعا کریں ’’ اے اﷲ یہ تیرے نبی ِ کریم ﷺ کا حرم ہے۔ تو اس
میں میرے داخلے کو آگ سے بچا ؤ ، عذاب سے پناہ اور برے حساب سے بچنے کا
ذریعہ بنا‘‘۔ غسل کرکے ، اچھے کپڑے پہن کر، نہایت ادب سے اجازت لیتے ہوئے
درود و سلام پڑھتے ہوئے مسجد نبوی میں داخل ہوں۔ دو رکعٰت نفل تحیتہ المسجد
پڑھیں۔پھر اﷲ کے محبوب کی بارگاہ میں اس خیال سے حاضرہوں کہ نبی کی حیات
شہداء کی حیات سے زیادہ افضل ہے۔ممکن ہو تو باہر نکل کر پھرحضور ﷺ کے قدموں
کی طرف سے با ب ِ بقیع سے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ دل تھامے ہوئے،
نگاہیں نیچی کئے ہوئے نہایت ادب سے حضور ﷺ کی خدمت میں سلام عرض
کریں۔جالیوں میں جھانکنے کی کوشش ادب کے خلاف ہے۔ حضورسے شفاعت کاسوال
کریں۔ آپ ﷺ کی طرف پشت ہرگز نہ کریں۔ زیارت کے بعد شکرانے کے نفل ادا کریں۔
خیرات کریں۔ درود شریف کثرت سے پڑھیں۔بلند آواز سے گریز کریں۔ادب و احترام
کو ملحوظ رکھیں۔ آ یند ہ حاضری کی درخواست کرتے ہوئے، درود و سلام پڑھتے
ہوئے ، جدائی کے غم زدہ انداز کے ساتھ مدینے سے رخصت ہوں۔
مدینے میں مختلف تاریخی مساجد، مقامات اور مزارات کی زیارت کریں۔
خصوصاًمسجد قبا ء میں نفل ادا کریں،جنت البقیع میں اور شہدائے احد کے
مزارات پر حاضری دیں۔ ذوالحلیفہ کے مقام کی زیارت کریں جہاں عمرے یا حج کے
لیے مکہ آنے والے عمرے کی نیت کرتے ہیں۔ یہاں قریب میں10ہجری25ذوالقعد ہ کو
حضور ﷺ نے مدینے سے مکہ آتے ہوئے قیام کیا، رات گزاری اور دوسرے دن غسل کے
بعد عمرے اور حج کا احرام باندھا۔ حضورﷺ نے8دن کے اس سفر میں8 مقامات پر
قیام کیا ۔ یہاں آپ نے 8ہجری کو فتح مکہ کے سفر کے دوران بھی قیام کیا تھا
، بعد میں صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالی عنہم اجمعین نے ان مقاماتِ مقدسہ پر
حضور سے نسبت کی بنا ء پرمساجد تعمیر کر لیں۔ |