بھارتی نئے آرمی چیف جنرل دلبیرسنگھ سُہاگ، جنرل سُہاگ
کاعہدہ سنبھالتے ہی سُہاگ رات پر پاکستان کو دھمکی آمیز پیغام.....؟؟؟
اَب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ امریکا افغانستان سے جانے کے
بعد افغانستان کی لگام بھارت کو دینے پر تیاردکھائی دیتاہے...اَب اگر واقعی
ایساہوگیا..؟جیساکہ خدشات کا اظہارکیاجارہاہے تو پھراَب تک دہشت گردوں کے
خلاف پاکستان کی امریکا کے ساتھ مل کر لڑی جانے والی جنگ میں دی جانے والی
پاکستان کی قربانیاں اور وہ ساری اذیتیں و پریشانیاں اور مشکلات سب کی سب
صفرہوکر رہ جائیں گیں،اوراِس طرح پاکستان بھارت سمیت خطے کے دوسرے ممالک کی
نظرمیں اپنی اہمیت کھوبیٹھے گاکیااِسی دن کے لئے پاکستان نے امریکی جنگ میں
اِس کا ساتھ دیاتھا...؟کہ جب امریکااپنے مفادات حاصل کرلے تو پھریہ اپنے
سارے معاملات سے پاکستان کو دودھ کی مکھی کی طرح نکال باہر بھینکے اور جاتے
جاتے بھارت کو نوازجائے ،جی ہاں ...!!اُس بھارت کو جس نے اول دن سے ہی
امریکی جنگ سے خود کو کسی کنواری کنیاکی طرح بچائے رکھاتھا،اور اُس بھارت
کو جس نے امریکی جنگ میں اپنی ایک انگلی تک نہیں کٹوائی ہے،اِس طرح اِس
بھارت کو افغانستان کی لگام تھماکر اُسے افغانستان کا جانشین بناجائے گایہ
تو کبھی پاکستان نے سوچابھی نہیں تھاکہ مطلبی امریکااپناکام نکل جانے اور
اپنے مفادات حاصل کرلینے کے بعد ایسابھی کرسکتاہے....؟
جبکہ یہاں یہ امرقابلِ توجہ ضرورہے کہ آج اگر پاکستان امریکی جنگ کا حصہ
نہیں بناہوتاتو اِس بات کا سوفیصدیقین ہے کہ امریکاکو افغانستان میں ایک
فیصدبھی کامیابی حاصل نہیں ہوتی اورآج یہ جس منہ سے یہ دعویٰ کرتاہے کہ اِس
نے افغانستان میں رہ کر اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرلیئے ہیں یہ قطعاَایسے
دعوے نہیں کرتاآج امریکا کو پاکستان کا احسان مندرہناچاہئے کہ پاکستان نے
انجانے میں خودکو امریکی جنگ کا حصہ بناکر جو نقصان کیا ہے امریکااِس کا
ازالہ صدیوں میں بھی نہیں کرسکتاہے،اور نہ ہی کبھی پاکستان نے یہ چاہاہے کہ
افغانستان جیسے سرپھرے لوگوں کی لگام اِس کے ہاتھ میں آئے یا افغانستان کی
جانشینی پاکستان کو ملے مگر افسوس تو اِس بات کا ہے کہ امریکا نے اپنے
رویوں سے کبھی بھی یہ ثابت کرنے یا بتانے سمیت پاکستان سے یہ بھی پوچھنے کی
زحمت گوارہ نہ کی کہ وہ پاکستان سے اپنے کسی ایسے ویسے فیصلے کے بارے میں
اِس کی مرضی بھی معلوم کرلیتا،پاکستان کو بیشتر مواقعوں اور امریکا کے بہت
سے ایسے ویسے فیصلوں پر یہ احساس شدت سے ہواکہ امریکا کام کے وقت تو ہمارے
ہاتھ پاؤں پکڑتاہے مگر جب اِس کا کام ہم سے نکل جاتا ہے تو یہ انعامات اور
جنگی سازوسامان کی مدمیں مراعات کی بارش اور ڈالرزکی شکل میں اپنی نوازشیں
بھارت پر نچھاور کردیتاہے ۔
یقیناگزشتہ دِنوں بھی امریکانے ایساہی کیا ہے جب امریکی وزیرخارجہ جان کیری
نے بھارتی گوڈو وزیراعظم نریندرمودی سے ایک گھنٹہ40منٹ طویل ملاقات کی۔اپنی
اِس ملاقات کے دوران امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہاکہ افغانستان میں
بھارت کے کردارکی تعریف کرتے ہوئے اپنے یہ تاریخ جملے کہے کہ’’ افغانستان
میں بھارت کا کرداربہت بڑاہے اورہم امریکی بھارت کے کردارکو قدرکی نگاہ سے
دیکھتے ہیں اور جان کیری نے بھارت سے متعلق یہ الفاظ بھی کہے کہ’’
امریکاافغانستان کے معاملے میں بھارت کے ساتھ ہے دونوں ممالک مل کروہاں
دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے اور کوشش یہی رہے گی کہ امریکااور بھارت مل کر
افغانستان میں امن کے قیام کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
جبکہ اِس موقع پر امریکی وزیرخارجہ نے بھارتی گوڈووزیراعظم نریندرمودی کو
اپنے سینے سے لگاتے ہوئے انتہائی محبت بھرے لہجے میں امریکی دورے کی دعوت
دی جو بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے شرماتے اور اپنی معنی خیزمسکراہٹ کے
ساتھ قبول کرلی ۔اِس موقع پر مودی کے معنی خیز حجاب و قبول کو بھانپتے ہوئے
امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے اپنی جیسے سُبکی مٹاتے ہوئے نرریندرمودی سے
یہ کہاکہ’’میری جان،میں صدقے میں واری،نرریندرمودی جی...!!آپ کے خلاف تو
امریکی حکومت نے کبھی بھی کوئی پابندی نہیں لگائی اگرسابقہ حکومت نے اپنے
طور ایساکوئی فیصلہ کیاتھاتو میری جان..!تواِس کا موجودہ حکومت کا کوئی
تعلق نہیں ہے،مودی جی آپ کا جب بھی امریکاآنے موڈہوآپ منہ
اُٹھاکرامریکاآسکتے ہیں اور امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے بھارتی
گوڈووزیراعظم نریندرمودی کو اپنے سینے لگاتے ہوئے جان کہااور اِنہیں دوبارہ
سے امریکاآنے کی دعوت دے دی جیسے بھارتی وزیراعظم نے قبول کرلی ،امریکابھارت
پر اپنی نوازشیں یوں نچھاوڑ کررہاہے تاکہ یہ بھارت کواپنے مفادات کے حاصل
ہونے تک خطے کا چوہدری بنادے اور پاکستان کو بھارت کے تابع رکھ سکے۔
اگرچہ آج اِس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ امریکاپاکستان کی طرح بھارت سے
بھی قربتیں بڑھارہاہے اگربھارتی کرتادھرتاؤں نے امریکی چاپلوسیوں اور
خوشامدی لہجے کو نہ سمجھا اور اِس کے جھانسے میں آتے گئے تو ایک نہ ایک دن
امریکابھارت کو بھی خطے میں اپنے مفادات کے خاطر استعمال کرنے کے بعد ایسی
ہی بے قدری کردے گاکہ آج جیسی پاکستان کی کی ہے۔
اُدھربھارت کے نئے آرمی چیف جنرل دلبیرسنگھ سُہاگ نے عہدہ سنبھالتے ہی جو
کام سب سے پہلے کیا ہے وہ یہ ہے کہ بھارتی نئے جنرل سُہاک نے اپنے عہدے کی
سُہاگ رات ہی کوبے سوچے سمجھے اور زمینی حقائق کا جائزہ لئے بغیر ہی
گیڈربھبکی مارتے ہوئے پاکستان کو وارننگ دے دی ہے کہ’’ پاکستان کو اَب حدود
سے تجاوز کرنامہنگا پڑے گااور اِس نے کہا کہ مستقبل میں اگربھارتی فوجیوں
کے سرکاٹنے جیسے واقعات کو دُہرایاگیاتو اِس کا فوری ، سخت اور خطرناک
طریقے سے بدلہ لیاجائے گا‘‘ارے جنرل سہاگ تم نے تو اپنی پہلی ہی رات ایسی
دھمکی دے ڈالی ارے یار کچھ تو صبرکرلیتے پھر کچھ کہتے سُنتے توٹھیک تھاایسے
کام نہیں چلے گا،اگر خطے میں واقعی تم کچھ بہتر کرناہی چاہتے ہوتو یاردھمکی
نہیں بلکہ محبت کی زبان استعمال کرو،ہم نے بھی کوئی چوڑیاں نہیں پہن رکھی
ہیں ہم بھی تمہاری دھمکی کا جواب تم سے زیادہ خطرناک دھمکی کے لہجے میں دے
سکتے ہیں مگر یہ ہماری روایات کے یکدبرخلاف ہے کہ ہم اپنے پڑوسیوں سے بات
بے بات جھگڑتے رہیں اَب اچھاتو یہی ہے کہ اپنے یہ دھمکی آمیز الفاظ فوراََ
واپس لو اور محبت کے بول بول کر دوستی کا ہاتھ بڑھاؤتاکہ ہم دوستی اور محبت
کے رشتے میں جڑکرخطے کو امن کا گہوارہ بنائیں۔ |