اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں بدترین مظالم پر پوری امت
مسلمہ شدید کرب میں مبتلا ہے۔ آٹھ سال سے غزہ کی ناکہ بندی کر کے اسے
دنیاکی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ امریکہ، برطانیہ ، اقوام
متحدہ اور دیگر مغربی ممالک سے ہمیں کوئی توقع نہیں تاہم مسلم ممالک کے
حکمرانوں کی اسرائیلی بربریت پر خاموشی انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ابھی تک صرف
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور سعودی عرب کے شاہ عبداﷲ کا فلسطینیوں پر
مظالم کے حوالہ سے بیانات سامنے آئے ہیں مگر صرف مذمتی بیانات کافی نہیں
ہیں جس طرح ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامی کانفرنس بلائی تھی اسی طرح نواز
شریف کو بھی چاہیے کہ وہ سعودی عرب سمیت تمام مسلم ممالک کے سربراہان کو
جمع کرکے مظلوم فلسطینیوں کو غاصب اسرائیل کے مظالم سے نجات دلانے کیلئے
بھرپور کردار ادا کریں اور پورے عالم اسلام میں زبردست بیداری کی لہر پیدا
کی جائے۔25 روز میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 1555 ہو گئی۔ حماس
کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام جنونی یا بنیاد پرست نہیں
بلکہ اپنی سرزمین پر قابضین کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ فلسطینی اپنے ہمسایوں کے
ساتھ قبضے کی حالت میں نہیں رہ سکتے ہم یہودیوں، عیسائیوں، عربوں اور
غیرعربوں سب کے ساتھ اکٹھا رہنے کو تیار ہیں لیکن قابضین کے ساتھ رہنے کے
لئے تیار نہیں۔ سعودی عرب کے شاہ عبداﷲ نے اسرائیلی جارحیت پر اپنے ویڈیو
پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا
ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حملوں پر عالمی برادری کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ
بناتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں پر عالمی برادری کی خاموشی جنگی
جرم ہے۔ مسلمان ممالک اور سکالرز اسلام کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہائی جیک
ہونے سے روکیں۔ غزہ کے نہتے شہریوں پر اسرائیلی حملے جنگی جرم ہے، دہشت
گردی کے خاتمے کیلئے سب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا چاہئے۔ دونوں فریقین
اپنے روئیے پر نظرثانی کریں، صورتحال بہتر نہ ہوئی تو آنے والی نسلوں کو
انسانیت پر بھروسہ نہیں رہے گا۔جماعۃالدعوۃ پاکستان نے بھی اسرائیلی بربریت
کے خلاف ملک گیر تحریک کا آغاز کر دیاہے۔ اتوار تین اگست کو ناصر باغ سے
مسجد شہداء مال روڈ تک تاریخی یکجہتی فلسطین کارواں ہو گا۔ کارواں اور اس
کے اختتام پرمنعقدہ جلسہ عام میں ملک بھر کی مذہبی و سیاسی قیادت شریک ہو
گی۔ 8اگست جمعہ کو اسرائیلی بربریت کے خلاف یوم احتجاج منایا جائے گا۔
لاہور سمیت ملک بھر میں ضلعی و تحصیلی سطح پر احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں
کا انعقاد کیاجائے گا۔امیرجماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے
کہا ہے کہ پاکستان، سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک اسرائیل کو ڈیڈ لائن دیں
کہ اگر اس نے فلسطین پر جارحیت بندنہ کی تو اس کے خلاف فوجی کاروائی سے بھی
گریز نہیں کیاجائے گا۔ نوازشریف اسلامی سربراہی کانفرنس بلا کرمسلم ممالک
کے سربراہان کو جمع کریں اور غزہ کی ناکہ بندی ختم کروانے کیلئے اپنا کردا
ر ادا کریں۔تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں باہمی اختلافات ختم کرکے مظلوم
فلسطینی بھائیوں کی مدد کا فریضہ سرانجام دیں۔ غزہ کے مظلوم مسلمانوں نے
پاکستان اوراس کی فوج کومدد کیلئے پکارا ہے۔ اگرچہ اس وقت پاکستانی فوج
شمالی وزیرستان آپریشن میں مصروف ہے اور بیرونی قوتوں نے وطن عزیز پر
پراکسی وار مسلط کر رکھی ہے لیکن اس کے باوجود پاکستانی فوج اﷲ کے فضل و
کرم سے اس قابل ہے کہ وہ ان مشکل حالات کے باوجود مظلوم فلسطینی بھائیوں کی
مدد کر سکتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ قرآن پاک میں مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ جب کسی
علاقہ کے مظلوم مسلمان مدد کیلئے پکاریں توان کی مدد کیلئے پہنچو اور اگر
آپ ایسا نہیں کریں گے تو ساری زمین فتنہ و فساد سے بھر جائے گی۔ ہم قرآن کے
اس حکم کو خاص طور پر پاکستان اور پھر پوری دنیا کے حکمرانوں کے سامنے پیش
کرتے ہوئے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے مسلمانوں کو مظالم سے نجات دلانے
کیلئے اپنے فرض کو یاد رکھیں۔ یہ صرف جماعۃالدعو ۃکا نہیں پوری امت کے دفاع
کا مسئلہ ہے۔ہم حکومت پاکستان اورتمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے اپیل کرتے
ہیں کہ وہ باہمی اختلافات ختم کر دیں۔ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کا خون ہمیں
پکار رہا ہے۔سب سیاسی مسئلے بعد میں ہیں‘ ہمیں سب سے پہلے اپنے مظلوم
فلسطینی بھائیوں کی مدد کرنی چاہیے۔ اگر ہم خود اکٹھے نہیں ہوں گے عالم
اسلام کو ہم کیسے اتحاد کی دعوت دے سکتے ہیں؟ہم اپنا فرض اداکریں گے تو
دنیا کی سب سے بڑی جیل ٹوٹے گی اور اسرائیل کی درندگی ختم ہو گی۔
جماعۃالدعوۃ نے فلسطین کے مسئلہ پر ملک بھر کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں
کو ساتھ ملاکر بھرپور تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں لاہور
سمیت ملک بھر کے تمام ضلعی و تحصیلی مقامات پر احتجاجی مظاہروں و ریلیوں کا
انعقاد کیاجائے گااور عوام میں شعور بیدا ر اور حکمرانوں پر دباؤ بڑھایا
جائے گا کہ وہ اپنی ذمہ داری اداکریں۔جب تک عالم اسلام میں زبردست اتحاد کی
قوت پیدا نہیں ہوتی اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کا مسئلہ حل نہیں ہوتا
جماعۃالدعوۃ ملک گیر سطح پر بھرپور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ قائد
اعظم محمد علی جناح نے 1938ء کا خطبہ آج بھی ریکارڈ پر ہے جس میں انہوں نے
کہاتھا کہ اگر وہ اسرائیل جارحیت سے باز نہیں آتا تو ہندوستانی مسلمان
مظلوم فلسطینیوں کی مدد کیلئے پہنچیں گے۔مسلم لیگ (ن)اور اس کی قیادت خود
کو قائد اعظم کی وارث سمجھتی ہے انہیں مسئلہ فلسطین کے حوالہ سے ان کے
پروگرام پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔فلسطینی بھائیوں پر جب کبھی مشکل حالات
پیش آئے پاکستان نے ہمیشہ ان کی مدد کی ہے۔ آج بھی ہمیں اسرائیلی بربریت کو
سامنے رکھ کر ان کی بھرپور مدد کرنی چاہیے۔جماعۃ الدعوۃنے فلسطین پر
اسرائیلی جارحیت کے خلاف ملک گیر تحریک کے مسئلہ پر مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ
(ق)، تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں سے رابطے کئے ہیں
اور یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم اس مسئلہ پر سب کو متحد کر کے مضبوط
آواز بلند کرنا چاہتے ہیں۔ مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی مدد کیلئے سامان
پہنچانا بھی جماعۃ الدعوۃ کے پروگرام میں شامل ہے تاہم اس کیلئے سب سے پہلے
اسرائیل کی ناکہ بندی ختم کرواناضروری ہے۔ پاکستانی میڈیا اسرائیلی بربریت
کے خلاف بے حسی کے خاتمہ کیلئے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں
کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو بھی یہی کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسرائیلی
جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکہ میں سینکڑوں
افراد نے نیویارک کی ایک اہم شاہراہ پر جمع ہو کر غزہ میں صہیونی جارحیت
اور فلسطین کے مظلوم عوام کے وحشیانہ قتل عام کے خلاف مظاہرہ کیا۔ برطانوی
رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ وارڈ نے غزہ میں بمباری پر ایک بار پھر اسرائیل کو تنقید
کا نشانہ بنایا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ڈیوڈ وارڈ نے پیغام لکھا ہے
کہ اسرائیل کو گھیرنے کا طریقہ یہ ہے کہ نسلی تعصب کے خلاف اسرائیل کی
مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا جائے۔ |