یہ فیصلہ ١٤ اگست کو ہو گا ..کہ مذاکرات ہوتے ہیں یا نہیں
.کچھ لو کچھ دو کا فارمولا کہاں سے کیسی شکل کا آتا ہے ..اور عمران خان پر
منحصر ہے .کہ وہ کیا فیصلہ کرتا ہے ..اگر خان صاحب اپنے موقف پر ڈٹ جاتے
ہیں اور مڈ ٹرم الیکشن کی تاریخ لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ..تو یہ عمران
خان کی جیت ہو گی اور خان صاحب اس ملک کے ہیرو بن سکتے ہیں ..اور اگر وہ
بیوروکریسی اور فوج اور شریف برادران کے مشیروں کے ہاتھوں ٹریپ ہو جاتے ہیں
تو اس میں کوئی شک نہیں کہ انقلاب کا نام بھی بدنام ہو گا .نظام کی تبدیلی
والا خواب بھی چکنا چور ہو جاۓ گا اور عمران خان .تحریک انصاف کا مستقبل
بھی اندھیرے میں چلا جاۓ گا ..اور پاکستان کی بوٹیاں نوچ کر کھانے والوں کی
پھر چاندی ہی چاندی ہے ..اگر اب تک کا تجزیہ کیا جاۓ تو عمران خان کا ڈٹ
جانے کی وجہ سے پلہ بھاری ہے اور وہ ہیرو بننے کے نزدیک ہے ..کیونکہ میاں
صاحب کو ان کے مشیروں نے ذلیل و رسوا کیا ہے .نجم سیٹھی اور پرویز رشید
جیسے لوگوں کی وجہ سے عمران خان ہیرو بنے گا ..یہ وقت بتاۓ گا کہ آئندہ کون
کتنے پانی میں ہے ..اب تک تو ہر شطرنج کی بازی مکاری سے .چلاکی سے .فراڈ سے
. دھوکے سے .بد دیانتی سے .چالبازی سے شریف برادران جیت چکے تھے ..مگر سارا
ڈونگا شوربے کا میاں صاحب خود ہی ہڑپ کرنا چاہتے تھے .جو مہنگا پڑ گیا..اگر
وہ ڈونگے سے ایک پلیٹ شوربے کی . یعنی صرف چار حلقے تحریک انصاف کو دے دیتے
تو کرپشن والے ڈونگے کو کوئی فرق نہیں پڑنا تھا .بلکہ اس طرح وہ اور کئی
ڈونگے شوربے کے ہڑپ کر سکتے تھے ..مگر زکات صدقہ .خیرات کرنا اتنا آسان
نہیں ہوتا وہ بھی کرپشن کے مال سے ....تو میاں صاحب کی مجبوریاں ان کو لے
ڈوبنے والی ہیں ..یہ تو بعد میں پتہ چلے گا کہ فرعون کامیاب ہوتا ہے یا
موسیٰ...ویسے کامیاب ووہی ہوتا ہے جو حق پر ہوتا اور اپنے موقف پر ڈٹا رہتا
ہے ..جب عشق سچا آتش نمرود میں کود جاتا ہے تو کامیابی یقینی ہوتی ہے اور
عقل محوے تماشہ رہ جاتی ہے ...باقی پاکستان کی ٦٥ سالہ تاریخ گواہ ہے اور
عمران خان کے سامنے ہے کہ مذاکرات سے کبھی کچھ حاصل نہیں ہوا ..قادری صاحب
کے ساتھ مذاکرات کی صورت میں جو مذاق ہوا تھا .وہ بھی قوم کے سامنے ہے
..پاکستان میں ہر طبقے کے ساتھ یہ مذاق ہو چکا ہے ..وہ قومیں اور ہیں جو
مذاکرات کا پاس کرتی ہیں .اگر شریف برادران کی منافقت سامنے لاؤں تو کئی
کتابیں لکھی جا سکتی ہیں ..اگر مذاکرات اتنے ہی اہم تھے تو شریف برادران نے
افتخار چودھری کے لئے لانگ مارچ کیوں کیا تھا ..پھر ٥ سال مذاکرات میں ہی
گزر جاتے ..پاکستان کی تاریخ بھری پڑی ہے کہ مذاکرات صرف ڈنگ ٹپاؤ کا ایک
بہانا ہوتے ہیں..مذاکرات حکمرانوں کے ایسے ہی ہیں جیسے دیوانی کیس سیشن
کورٹ میں ٣٠ سال چلتا رہتا ہے .پھر ٧ پشتیں فیصلے کے انتظار میں گزر جاتی
ہیں ..حکمران کے ساتھ مذاکرات کرنے سے بہتر ہے عمران خان سیاست چھوڑ دے
...ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے ..کیا عمران خان نے یہ راستہ اپنی
زندگی کا سارا کیرئر داؤ پر لگانے کے لئے چنا ہے ..یقینن وہ اتنا بیوقوف
نہیں ہے ..مجھے یقین ہے وہ ہیرو تھا اور ہیرو رہے گا ..وہ نڈر . ایماندار
.جرأت والا ہے .وہ ڈٹ گیا ہے اور انشااللہ ڈٹا رہے گا ...میاں صاحب کی عقل
میں یہ بات کون داخل کرے کہ اگر لنگڑی لولی جمہوریت کو بچانا ہے تو مڈ ٹرم
الیکشن انتہائی ضروری ہیں ..چند انتخابی اصلاحات کے ساتھ .نظام کی تبدیلی
کے ساتھ ......ورنہ بھوت سارے مفاد پرست چور اپنی اپنی اچکن تیار کئے ہووے
ہیں ..اگر سڑکوں پر خون بہایا گیا..تو عمران خان کا کچھ نہیں بگڑے گا .مگر
شریف برادران حوالات کی بند سلاخوں کے پیچھے اپنی باقی زندگی گزاریں گے اور
جمہوریت کا نشان اس ملک کی تختی سے مٹ جاۓ گا ..سارا دارومدار میاں صاحب کی
سوچ پر اور ان کے مشیروں کی خام خیالی پر اور گندی ذہنیت پر موقوف ہے
...عمران خان کا آجنڈہ ملکی آجنڈہ ہے .١٩ کروڑ عوام کا آجنڈہ ہے ..ملک کی
سالمیت اسی میں پوشیدہ ہے ....ورنہ همارا کیا ہے ہم تو جانور ہیں ہم کو چور
لے جاۓ یا ڈاکو ...ہم نے تو بھوکا ہی مرنا ہے ...اسی لئے الله سے دعا کرتے
ہیں کہ کوئی ایماندار حکمران دے جو انصاف کرے .احتساب کرے .کمیشن ہی کمیشن
نہ کھاتا چلا جاۓ اور ہر شاخ پر ڈاکو نہ بٹھاۓ..عمران خان اللہ رسول کے بعد
اب تو ہی اس ملک کی آخری امید ہے ...ہماری درخواست ہے کہ نظام کی تبدیلی کے
لئے ڈٹ جا اور ہمارا خون .ہمارے جذبات فروخت نہ کر دینا ..اللہ تمہارا اور
ہمارا حامی و ناصر ہے ...قادری صاحب سے بھی درخواست ہے ہاتھ باندھ کر عرض
کرتا ہوں .اللہ رسول کا واسطہ دیتا ہوں کہ عمران خان کا ساتھ دو . اپنی
ڈیڑھ انچ کی مسجد نہ بناؤ ....مل جاؤ....فرھنگی نظام کی گرتی ہوئی دیوار کو
صرف ایک دھکے کی ضرورت ہے ..ورنہ ہمارا حشر فلسطین سے بھی برا ہو گا
.....اللہ وہ دن نہ دکھاۓ ....... |