گزشتہ 6 سالوں سے زیرِ تعمیر دنیا کی دوسری بلند ترین
عمارت آخرکار مکمل ہوگئی ہے جس کے ساتھ ہی اسے دنیا کی دوسری بلند ترین
عمارت ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوگیا ہے-
یہ عمارت چین میں تعمیر کی گئی ہے جسے شنگھائی سینٹرل ٹاور کے نام سے جانا
جاتا ہے اور اس عمارت کی اونچائی 2073 فٹ ہے-
|
|
گزشتہ اتوار جب اس عمارت کی تعمیر اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہوئی تو اس
وقت بلندی پر کام کرنے والے تعمیراتی کارکنوں کی تصاویر بھی کیمرے میں قید
کی گئیں- ان تصاویر کو دیکھ کر کارکنوں کی خوشی اور جوش کا اندازہ باآسانی
لگایا جاسکتا ہے-
یہ ورکر حفاظتی رسیوں سے آراستہ ہوکر دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت کے سب
سے بلند حصے پر بیٹھے ہیں -
اس عمارت کو گزشتہ سال ہی چین کی سب سے بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز حاصل
ہوگیا تھا لیکن ٹاور کے آخری حصے کی تعمیر کے بعد اب یہ عمارت عالمی پوزیشن
حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوگئی اور اسی بلند ترین چھت نے اس پوزیشن کو
محفوظ بھی بنا دیا ہے-
اس وقت دنیا کی سب سے بلند ترین عمارت برج خلیفہ ہے جس کی اونچائی 2716 فٹ
ہے اور اب شنگھائی ٹاور دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز رکھتی
ہے-
|
|
یہ عمارت 2008 سے زیرِ تعمیر تھی اور اس کی تعمیر پر آنے والی لاگت 4.2
بلین ڈالر ہے-
اس عمارت کے بنیادی ڈھانچے میں استعمال کیے جانے والے میٹریل میں کنکریٹ٬
گلاس اور اسٹیل شامل ہے-
121 منزلہ شنگھائی ٹاور کا افتتاح اگلے سال کیا جائے گا- یہ عمارت دفاتر٬
دکانوں٬ عوامی مقامات کے علاوہ 320 کمروں کے حامل ایک ہوٹل پر مشتمل ہوگی-
اور یہ دنیا کا سب سے بلند ترین ہوٹل ہوگا-
اس شاندار عمارت میں 106 لفٹیں نصب ہوں گی اور لفٹ کی حد رفتار فی سیکنڈ 59
فٹ ہوگی-
|
|
اس عمارت کی تکمیل کے بعد امکان ہے کہ شنگھائی شہر کو عالمی مالیاتی مرکز
کا درجہ حاصل ہوجائے گا جبکہ یہ پہلے دنیا کا سب سے مصروف ترین کنٹینر پورٹ
ہے-
گزشتہ سال ایک تقریب کے موقع پر چینی ماہر تعمیرات Jun Xia کا کہنا تھا کہ
“ شنگھائی سینٹرل ٹاور اور اس جیسی دیگر عمارات جیسے کہ Jin Mao ٹاور اور
شنگھائی ورلڈ فنانشل سینٹر ہمارے ماضی اور حال کی شاندار نمائندگی کریں گی-
اور ان کو دیکھ کر چین کے لامحدود مستقبل کا اندازہ لگایا جاسکے گا“-
امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اگلے سال کے وسط میں اس عمارت کا افتتاح کر دیا
جائے گا- |