میاں نواز شریف حکومت کے خلاف دمادم مست قلندرکے لئے
پارلیمنٹ کے اندر اورپارلیمنٹ کے باہر کئی چھوٹی بڑی سیاسی قوتیں تیزی کے
ساتھ متحدہوتی جارہی ہیں ان میں مزید کئی ایسی شخصیات کی شمولیت کی شنیدہے
جن کو موجودہ حکومت نے اہمیت دینا بھی گوارا نہیں کیا انہوں نے موقعہ سے
فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹف ٹائم دینے کا تہیہ کرلیاہے لیکن اب حالات کی سنگینی
کااحساس ہوتے ہی بڑھ چڑھ کر بیان بازی کے ذریعے حالات کو اس نہج پرلانے
والے وزیروں ،مشیروں اوران کے چمچوں،کڑچھوں کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں۔۔۔یہ
کتنی عجیب بات ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کو پہلی سالگرہ پرہی ایسی صورت ِ
حال کا سامنا کرنا پڑا تھا اس پر چاروں اطراف سے یلغارہوگئی ہے عمران خان
کیا کم تھے کہ شیخ الاسلام بھی انقلاب کا نعرہ لگاتے ہوئے دم خم ٹھونک کر
میدان میں آگئے ہیں شیخ رشید اور چوہدری برادران نے علم ِبغاوت لہرادیاہے
اور تو اور اب MQMبھی حکومت کے خلاف پر تول رہی ہے خیبر پی کے میں تحریک ِ
انصاف کی حکومت نہ ہوتی تو یقینا مولانا فضل الرحمن بھی حکومت مخالف کسی
دھڑے کی قیادت کررہے ہوتے میاں نواز شریف کو سو چنا چاہیے ان کے خلاف ایسے
حالات اتنی جلدی کیسے پیداہوگئے نہ جانے کیا بات ہے مسلم لیگ ن کو
اقتدارمیں آنے کی بھی جلدی ہوتی ہے اور جانے کی جلدی بھی ۔۔۔تاریخ تویہی ہے
کہ میاں نواز شریف کی کسی حکومت نے اپنی مدت پوری نہیں کی شاید اس مرتبہ
بھی تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے اس لئے میاں نواز شریف کو اپنی حکومت کا
صدقہ اتارنا چاہیے میاں شہباز شریف نے توپنجاب حکومت پر ایک دو’’ بکرے
‘‘قربان کردئیے تھے اب یہ تومعلوم نہیں یہ قربانی قبول بھی ہوتی ہے یا نہیں
بہرحال میاں نواز شریف کو اپنے ’’چھوٹے‘‘کی تقلید ضرور کرنی چاہیے سنا ہے
صدقہ بلاؤں کو کھا جاتاہے جبکہ موجودہ حکومت کو تو کئی بلاؤں نے گھیررکھاہے
پھر عیدِقربان کی بھی آمد آمدہے۔۔۔ میاں نواز شریف حکومت کے خلاف دمادم مست
قلندر کیلئے اس وقت ایڑھی چوٹی کا زور لگ رہاہے شیخ الاسلام بھی مسلسل سر
گرم ِ عمل ہیں۔۔میاں نواز شریف مخالف لابیاں بھی بڑی متحرک ہیں اس کے ساتھ
ساتھ بیک ڈور چینل مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں اقتدارکی مقتدرہ قوتیں عمران
خان سے رابطے میں ہیں ان کو یقین دہانیاں کروائی جارہی ہیں یہ بھی سننے میں
آرہا ہے کہ وزیر ِ اعظم چار حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق کا مطالبہ بھی ماننے
پر راضی ہوگئے ہیں یہ بات سچ نکلی تو لاہور کے دو اہم سیاستدان اپنے عہدوں
سے مستعفی ہو جائیں گے جو یقینا مسلم لیگ ن کیلئے ایک دھچکا ہوگا جبکہ
طاہرالقادری کو منانے کیلئے بھی چند اہم لوگوں کو خصوصی ٹاسک دیدیا گیاہے
معاملات طے ہوگئے تو حکومت آزادی مارچ اور یوم ِ شہداء کو فری ہینڈدیدے گی
اس کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی یعنی آزادی مارچ اور انقلاب کا
رانجھا بھی راضی ہو جائے گا اور حکومت بھی کسی امتحان سے بچ نکلے گی ایسا
نہ ہو تو پھرعمران خان اور شیخ الاسلام طاہرالقادری کو ان کے گھروں میں
نظربند کرنے کے واضح امکانات ہیں۔ مخالفین کہتے ہیں میاں نواز شریف نے دس
سالہ جلاوطنی سے بھی کچھ نہیں سیکھااورانہیں تیسری باروزیر ِ اعظم بننے کے
باوجود حکومت کرنی نہیں آئی وہ ہربار اپنے خلاف اتنے محاذ کھول لیتے ہیں کہ
ان کیطاقت اسی کش مکش میں ضائع ہوتی چلی جاتی ہے ان کو سابق صدرآصف علی
زرداری سے ہی کچھ سیکھ لینا چاہیے تھا جنہوں نے بدترین حالات میں بھی اپنی
مدت پوری کرلی دو سال بیشتر میاں نواز شریف کا دور دور تک کوئی مدِ مقابل
نہیں تھا لیکن انہوں نے اپوزیشن میں رہنے کے باوجود اپوزیشن کا کردار ادا
نہیں کیا۔۔عوامی مسائل پرتوجہ نہیں دی۔۔عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے کچھ
نہیں کیا جس کے نتیجہ میں عمران خان نے تیزی کے ساتھ ان کی خالی کردہ جگہ
پرکرلی اور آج عمران خان ایک سیاسی حقیقت ہیں یہ الگ بات کہ یہ بات مولانا
فضل الرحمن کی سمجھ میں ابھی تک نہیں آرہی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو اس
کا ادراک ہے کہ ان کا سیاسی حریف طاقتور ہوتا جارہاہے لیکن آصف علی زرداری
اس منظرنامے کو خوب انجوائے کررہے ہیں کہ تحریک ِ انصاف سب سے زیادہ نقصان
میاں نواز شریف کا ہی کرے گی ان کے دونوں حریف آپس میں ٹکرارہے ہیں پنجاب
بالخصوص لاہور سے تحریکِ انصاف کے امیدواروں کا جیتناصرف مسلم لیگ ن کیلئے
خطرے کی گھنٹی ہے اس صوبہ میں تو پہلے ہی پیپلزپارٹی کا صفایا ہوگیاہے اس
لئے تحریک ِ انصاف اورمسلم لیگ ن میں کوئی بھی جیتے پیپلز پارٹی کی صحت پر
کوئی فرق نہیں پڑنے والا لیکن اتنا ضرورہوگا کہ ان کے درمیان معرکہ آرائی
سے پیپلزپارٹی سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش ضرور کرے گی اسی لئے آصف علی
زرداری خاموش تماشائی بن کر میاں نواز شریف کو محض اس لئے سپورٹ کررہے ہیں
کہ موجودہ سسٹم چلتارہے اسی میں دونوں بڑی پارٹیوں کی بقاء ہے۔اس میں کوئی
شک نہیں کہ میاں نواز شریف حکومت کے خلاف دمادم مست قلندرسے حکومتی ایوانوں
میں کھلبلی مچی ہوئی ہے اندر سے کافی سیاستدان پریشان پریشان ہیں لگتاہے
حکومت اس مرتبہ بچ نکلے گی شیخ رشید کا کہناہے یہ سال خیریت سے نکل گیا تو
میاں نواز شریف مزید طاقتور بن جائیں گے اب دیکھئے!کیا ہوتاہے میاں نواز
شریف ظل ِ سبحانی ،مابدولت شہنشاہ ِ جمہوریت بنتے ہیں یا پھر انقلاب کا
شکارہوجاتے ہیں یا آزادی مارچ کی بھول بھلیوں میں گم۔۔۔فیصلہ کا وقت قریب
ہے۔ |