موذی حکومت کا جنگی جنون

ابھی انہیں اقتدارسنبھالے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ بی جے پی سرکار کے ’’ہندو توا عزائم‘‘ کھل کر سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ مسلم اقلیت کے خاتمے اور مقبوضہ کشمیر کی دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے شوشے سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ موذی حکومت نے اپنے مسلم مخالف ایجنڈے پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔ ایک طرف تو ہندوستان میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف مسجدوں پر حملے، لاؤڈسپیکر پر فجر کی اذان دینے پر پابندی لگانا اور اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ مختصر یہ کہ موذی حکومت کے سر پر جنگی جنون سوار ہو چکا ہے۔ پاکستان کو ہراساں کرنے اور علاقے میں بالا دستی کے خواب نے بھارت کو ’’وار ہسٹیریا‘‘ میں تبدیل کر رکھا ہے، جس کا واضح ثبوت حکومت سنبھالنے کے فوراً بعد میزائلوں کے تجربے اورغیر ملکی دفاعی کمپنیوں کو ملک کے اندر اسلحہ ساز فیکٹریاں لگانے کی پیشکش کرنا ہے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق ہندوستان میں اسلحہ ساز غیر ملکی کمپنیوں کو انڈسٹری لگانے پر ۷۴ فیصد مالکانہ حقوق حاصل ہوں گے، مزید برآں بی جے پی حکومت بغیر لائسنس کے بھی انہیں اسلحہ بنانے کا اختیار دینے پر تیار نظر آتی ہے۔ اگرچہ بھارت اسلحہ خریدنے والے بڑے ملکوں میں پہلے ہی نمایاں تھا، لیکن اب موذی حکومت نے چند قدم آگے بڑھتے ہوئے غیر ملکی اسلحہ ساز کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت دے کر اپنے مذموم عزائم کو بے نقاب کر دیا ہے۔ قبل ازیں بھارت کے پہلے ہی فرانس، برطانیہ، امریکہ اور روس کے ساتھ دفاعی معاہدے موجود ہیں جبکہ اب غیر ملکی کمپنیوں کو بھارت میں اسلحہ کی فیکٹریاں لگانے کی چھوٹ ملنے سے بھارتی افواج کی عسکری قوت اور دفاعی صلاحیتوں میں بظاہر اضافہ ہو جائے گا۔

درحقیقت بھارت کا اس خطے میں کسی دوسرے ملک کے ساتھ ایسا کوئی سنگین تنازعہ نہیں ہے جو اس کے ساتھ جنگ پر منتج ہو سکتا ہو سوائے پاکستان کے، اس خطے میں صرف پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جس کے ساتھ قیام کے وقت سے ہی مخاصمت چلی آرہی ہے اور اس نے دانستہ طور پر کشمیر کا تنازعہ کھڑا کرکے اس پر جنگ مسلط کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ دفاعی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کے پیچھے اس کے گھناؤنے عزائم کا بھی بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ سب تیاریاں پاکستان کی سلامتی پر شب خون مارنے کی تیاریاں ہیں۔ اگرچہ چین کے ساتھ بھی اس کا ارونا چل پردیش کا تنازعہ چلا آرہا ہے، جس میں اسے ۶۰ ء کی دہائی میں چینی فوج سے تاریخی ہزیمت اٹھانا پڑی تھی اور ارونا چل پردیش پر ناجائز قبضے کے اس کے خواب چکنا چور ہوگئے تھے۔ اس تناظر میں بھارتی جنگی تیاریاں چین کے دفاعی حصار کا توڑ کرنے کے لیے بھی ہو سکتی ہیں، تاہم اس وقت بھارت اور چین کے مابین جس وسیع پیمانے پر تجارتی مراسم استوار ہو چکے ہیں اور بھارت چین کی بڑی مارکیٹ بن چکا ہے، اس کے پیش نظر بھارت چین سے تعلقات بگاڑنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ صرف پاکستان ہی رہ جاتا ہے جسے انتہا پسند ہندو نے تر نوالہ سمجھ کر ہڑپ کرنے کی آرزو گزشتہ ۶۵ سالوں سے سینے میں دبا کر رکھی ہوئی ہے۔

چنانچہ بھارت بغل میں چھری منہ میں رام رام کی پالیسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے پس پردہ پاکستان مخالف منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بے تاب نظر آتا ہے۔ پاکستان حکومت کو کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے پر امن حل میں الجھاتے ہوئے بھارتی فوج کو ہر قسم کے اسلحہ سے لیس کرنے اور جنگی سازو سامان کا انبار لگانے میں مصروف ہے، دراصل بھارت علاقے کا تھانیدار بننے کی منصوبہ بندی کرتا نظر آرہا ہے۔

حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ دنیا میں امن اور ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کا شور مچانے والی عالمی طاقتیں بھی بھارت کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور وہ بھارتی حکومت کے مذکورہ فیصلے کے فوری بعد اربوں ڈالر سرمایہ کاری کرنے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کے لیے متحرک دکھائی دے رہی ہیں۔ ایک جانب تو دنیا سے اسلحے کی دوڑ ختم کرنے پر زور دیا جاتا ہے، ایٹمی قوت بننے والے پاکستان پر معاشی واقتصادی پابندیاں لگانے میں لمحے بھر کی دیر نہیں کی جاتی تو دوسری جانب بھارت کو ایک بڑے اسلحہ ساز ملک کے طور پر سامنے لانے کے لیے سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ اگر بھارت کے اندرونی حالات کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس کی ایک ارب سے زائد آبادی بنیادی سہولتوں سے ہنوز محروم ہے اور غربت وافلاس دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔ اس کے باوجود بھارتی سرکار کو ہتھیاروں کے انبار لگانے کے علاوہ کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ کھربوں اربوں ڈالرز کی کثیر رقوم عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کرنے کے بجائے اسلحے کی بھٹی میں جھونکی جا رہی ہیں۔ دراصل ہندو بنیا کا واحد مقصد پاکستان کو کمزور و برباد کرنا ہے۔ دھڑا دھڑ اسلحہ معاہدوں اور جدید ترین جیٹ طیاروں سے دیگر جنگی سامان وجدید ترین ہتھیاروں کی خریداری اسی مذموم سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

یہ ایک کھلا راز ہے کہ بھارت میں آج کل ایک ایسی جنونی سیاسی جماعت برسر اقتدار ہے جس کا مشن ہی اکھنڈ بھارت کے دیرینہ خواب کو پورا کرنا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کا منشور ہی مسلم نسل کشی اور پاکستان دشمنی ہے۔ بھارتی سیکولرازم کے پردے میں جنگی جنون اور فرقہ پرستی چھپی ہوئی ہے۔ گزشتہ ۶۷ برسوں سے بھارتی حکومت ہر سال دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے اسی نسبت سے اسکی جنگی ہتھیاروں اور اسلحہ کی خریداری بھی کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ گزشہ چار عشروں سے امریکہ، روس، برطانیہ، اور اسرائیل سے اسلحہ خریدنے والے دنیا کے دوسرے بڑے ملکوں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ غالباً اسی زعم میں مبتلا بھارتی سابق جنرل دیپک کپور نے تفاخزانہ انداز میں یہ کہہ دیا تھا کہ چین اور پاکستان پر صرف ۹۶ گھنٹوں میں قبضہ کیا جاسکتا ہے اور انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ ’’جنگ کی صورت میں بھارت کو امریکہ اور روس کی طرف سے مدد ملے گی اور آئندہ جنگ میں تباہی پھیلانے والے ہتھیار استعمال کریں گے۔‘‘

سٹاک ہوم کے تحقیقاتی ادارے کی جانب سے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ بھارت دنیا میں اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار ہے، اس کا جنگی جنون انتہا کو پہنچ چکا ہے، رپورٹ کے مطابق پڑوسی ملکوں میں لڑاکا طیارے اور جدید اسلحہ خریدنے کی فہرست میں اس کا نام اول نمبر پر آتا ہے۔ روس کے مگ، سخوئی طیارے، ٹی ۵۰ ٹینک ہوں یا پھر بات فرانس کے رافیل طیاروں کی چانکیہ کے پیروکاروں نے صرف پانچ سالوں میں اربوں ڈالر خرچ کرکے جدید اسلحہ سے اپنی فوج کو لیس کردیا ہے۔ حالانکہ قرآن مجید میں اﷲ تبارک و تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہ حکم دیا ہے کہ اپنے دشمنوں کے لیے جتنا ہو سکے قوت یعنی اسلحہ تیار رکھو! لیکن کیا کیجیے کہ ہمارے حکمرانوں کو اپنی کرسی بچانے اور اپنا بینک بیلنس بڑھانے سے ہی فرصت نہیں ملتی اور اپوزیشن کو صرف اپنی باری کے آنے کی جلدی لگی ہوئی ہے، کسی حکمران کو یہ سوچنے کی فرصت نہیں کہ موذی حکومت کا جنگی جنون کس کے لیے ہے۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ ہمیں مسلمانوں کے خیر خواہ حقیقی حکمران عطا فرمائیں۔ آمین
Abdul Hafeez Ameerpuri
About the Author: Abdul Hafeez Ameerpuri Read More Articles by Abdul Hafeez Ameerpuri: 27 Articles with 46477 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.