بائیو میٹرک انتخابی نظام ۔۔۔!!

پاکستان میں بائیو میٹرک انتخابی نظام ناگزیر ہوچکا ہے ، عرصہ دراز سے فرسودہ، ناکارہ، بے سود انتخابی نظام کے تحت امیدوار اپنی من مانیاں کرتے چلے آئے ہیں اور جعل سازی ،جھوٹ اور ھوکا دہی سے کامیاب ہونے والے منتخب امیدوار اور سیاسی جماعتیں بھاری مینڈیٹ کا راگ گاتی نظر آتی ہیں ، ان سب سیاسی جماعتوں کو آخربائیو میٹرک انتخابی نظام سے کیوں خوف ہے ؟؟ ان کا خوف اس لیئے ہوتا ہے کہ اگر بائیو میٹرک انتخابی نظام رائج کردیا گیا تو ان کی کامیابیوں کا پول کھل کر سامنے آجائے گا اور عوام جسے مینڈیٹ دینا چاہتی ہیں وہی کامیاب ہونگے، ان کے عزائم خاک میں مٹ جائیں گے۔ معزز قارئین !! یہاں میں بتاتا چلوں کہ سب سے پہلے میں نے اس بائیو میٹرک انتخابی نظام کی ضرورت کو اجاگر کیا کئی کالم لکھے اور کئی نجی ٹی وی چینلز میں سیاسی تجزیئے کے دوران بائیو میٹرک انتخابی نظام کی اہمیت کو اجاگر بھی کیا۔ ہمارا ملک پاکستان اب متحمل نہیں کہ لٹیرے بار ہا باراس فرسودہ اور ناکام انتخابی نظام کے تحت کامیاب ہوکر مزید ملک کو تہہ و بالا اور بربادی کی انتہا کو پہنچا دیں۔اس عوام کو نظام ریاست کا درست ہونا، قانون کی پاسداری، نا انصافی ، اقربہ پروری اور سیاسی عنایتوں کا خاتمہ چاہتی ہے، یہ قوم آئین کی پاسداری اور قانون پر عمل درآمد چاہتی ہے، مسلسل کئی جمہوری حکومتوں کی جانب سے ملک و قوم کی جس قدر دھجیاں اڑائی گئی ہیں اب ان کا بھی خاتمہ چاہتی ہے اور یہ سب کچھ اسی وقت ممکن ہوگا جب اس ریاست پاکستان میں حقیقی معنوں میں بائیو میٹرک انتخابی نظام رائج ہو۔ عوام چہروں کے بدل سے تنگ آچکی ہے اسے چہرے نہیں نظام چاہیئے اس کیلئے ہمارے بیوروکریٹس، افواج، عدلیہ، سول سوسائٹی کو اپنا اپنا مثبت کردار ادا کرنا پڑیگا اور ان سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا پڑیگا جو واقعی اس ملک و قوم کی فلاح و بھلائی چاہتی ہیں جنہیں اس ملک کی ترقی اور خوشحالی سب سے زیادہ عزیز ہے جو محب الوطن ہونے کے ساتھ ساتھ صرف اور صرف اس وطن عزیز کی شہریت پر فخر کرتے ہوئے سنگل پاکستانی شہریت کی حامل ہو۔اگر وفاق اور صوبائی سطح پر ایوان کے ممبران کو دیکھا جائے تو اکثر ڈیوئل شہریت کے حامل ملیں گے اگرانہیں پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک کی شہریت کی کیا ضرورت ہے؟؟ پاکستانی آئین میں ڈیوئل شہریت کی ممانعت ہے لیکن ممبران اسمبلی نہیں چاہتے کہ ان کی ڈیوئل شہریت ختم ہو کیونکہ ملکی خذانے کی لوٹ مار کے بعد با آسانی راہ فراراختیار کرسکیں۔بائیو میٹرک انتخابی نظام اگر رائج کردیا جائے تو مورثی سیاست کا ہمیشہ خاتمہ ممکن ہوسکے گا دوسرا بادشاہی نظام بھی اپنی موت مارا جائیگا۔پاکستان میں سیاسی جماعتوں کو شائد یہ بائیو میٹرک انتخابی نظام قابل قبول نہ ہو مگر حقیقت یہی ہے کہ اسی میں ملک کی ترقی ، کامیابی اور فلاح شامل ہے۔اس ملک میں نہ انقلاب آسکتا ہے اور نہ ہی سونامی ، اگر اس ملک کی تقدیر بدلنی ہے تو یہی سیاستدان بدل سکتے ہیں مگر انہیں پہلے لالچ، ہوس دولت اور خودنمائی کے سحر سے باہر نکلنا پڑیگا۔ پاکستان کا یہ المیہ ہے کہ موجودہ سیاسی جال اس قدر مضبوط ہوگیا ہے کہ ان کے خانوں مین عدلیہ، انتظامیہ، بیوروکریٹس پیوستہ ہیں اور دور دور تک کہیں بھی ایسی سیاسی صلاحیت نظر نہیں آتی جو ان کا مقابلہ کرسکے۔ جو بھی ہیں وہ اپنے اپنے مقاصد تک محدود ہیں کسی بھی حریف یا حلیف سیاسی جماعت کو یہ گوارا نہیں کہ ملک و قوم کی کیا مستقبل ہے انہیں تو صرف اپنی پارٹی، اپنے کارکنان کی فکر لاحق رہتی ہے ۔قوم غربت، افلاس، بیروزگاری،بنیادی ضروریات ،تعلیم و صحت سے محروم ہے کہ نہیں، انہیں اس کی کوئی پروا نہیں۔یہ جان چکے ہیں کہ قوم مردہ ہے !! بے بس ہے!! کیونکہ اس قوم میں ایمان نہیں ہے ، یہ قوم جب اللہ اور اس کے حبیب کو بھلا بیٹھی ہے تو انہیں اس قوم کی جانب سے کوئی خوف نہیں۔ سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ یہ قوم جذباتی ہے اسے جذباتی نعروں میں ہی الجھا دیا جائے۔ اس قوم میں ہر وہ برائی پیدا ہوچکی ہے جس کا اللہ نے اپنی مقدس کتاب قرآن میں ذکر کیا ہے ، ان میں جھوٹ، ذخیرہ اندوزی، دھوکہ دہی، فریب، منافقت، بے راہ روی،غیبت،الزام و بہتان تراشی،بے ادبی،علم و عمل سے دوری، جاہلیت، ناپ تول میں کمی، عورتوں پر ظلم و تشدد، معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتیاں اور بہت جن کا ذکر کریں تو کئی صفات بھر جائیں ۔ پھر یہ قوم کس طرح توقع کرتی ہیں کہ کوئی مسیحا آئے اور انہیں ان ہی کے اعمال کی سزا سے بچا لے، یقینا ہر گز ایسا نہ ہوگا جب یہ قوم اپنا از خود احتساب کرنا شروع کردے گی تب اللہ اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے رحمت بھی کی جائے گی اور برکت بھی!! اچھے وقت کیلئے اس قوم کو اچھے اعمال کرنے ہونگے۔ بصورت سیاہ سیاست کے ناگ انہیں ڈستے رہیں گے ۔فیصلہ اب عوام کو خود کرنا ہے اپنی مستقبل کا !! جب احساس جرم ہوجائے تو اللہ کے حضور استغفار کرکے سب سے پہلے پوری قوم تمام سیاسدانوں ، ایوانوں میں بائیو میٹرک انتخابی نظام کا مطالبہ رکھیں بصورت ہر الیکشن کا بائیکاٹ کردیں ،جب کوئی بھی ووٹ دینے نہ جائے گا تو شائد بائیو میٹرک انتخابی نظام کو رائج کرنا ان سیاست دانوں اور الیکشن کمیشن کی ضرورت بن جائے گی ۔ اللہ اس ملک پاکستان اور قوم کا حامی و ناظر رہے ٓمین ثماآمین۔۔۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 273834 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.