بسم اللہ الرحمان الرحیم
قاضی نثاراحمد کا پیغام، پاکستانی قوم کے نام
تمام پاکستانی بہن بھائیوں کو یوم آزادی مبارک ہو۔
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
یہ بات ہم سب پر عیاں ہے کہ پاکستان کی بنیاد اسلام پر رکھی گئی ہے۔اسلام
ہی اس ملک کا بنیادی اصول ہے۔قرآنی تعلیمات اور نبوی احکامات ہی اس ملک و
ملت کا حقیقی سہارا ہیں۔ اور شریعت اسلام کو ملکی قانون و آئین بنا کرہی ہم
تعمیر و ترقی کے منازل طے کرسکتے ہیں۔ پوری قوم سڑسٹھ سال سے شریعت اسلامی
کے نفاذ کے لیے تڑپ رہی ہے مگر ہمارے اوپر مسلط جابر حکمرانوں کے کانوں جوں
تک نہیں رینگ رہی ہے۔ اللہ انہیں راہ ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین
برادرانِ اسلام!
اس ملک کی آزادی کے لیے ہمارے اکابرین نے بے تحاشا قربانیاں دیں ہیں۔وہ
سامراجیت کے سخت مخالف تھے اور اس پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے لیے
قطعا تیار نہیں تھے۔اور انہیںآزادی سے سخت محبت تھی، انہیں ڈکٹیٹر شب، ظلم
و ستم اور بربریت سے سخت نفرت تھی۔ ہمارے اسلاف کا ایک واضح مقصد تھا کہ وہ
معاشرے کو برائیوں سے پاک کرنا چاہتے تھے اور ایک خوبصورت اسلامی معاشرے کا
قیام چاہتے تھے۔ ان کی تقاریر اوران کی پوری عملی زندگی سے یہ باتیں عیاں
ہوتی ہیں۔ قائداعظم اس ملک کے بانی ہیں۔ وہ بھی اس ملک کو ایک اسلامی اسٹیٹ
بنانا چاہتے تھے۔ اس حوالے سے انہوں نے علامہ محمد اسد، مولانا شبیر احمد
عثمانی اور مولانا ظفرعلی خان سے بات بھی کی تھی۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا
پڑتا ہے کہ اسلام دشمن لابیوں اور ملک دشمن قوتوں نے اس ملک میں شریعت
اسلامی کے نفاذ کے لیے ہر دور میں رکاوٹیں پیدا کردیں۔ یہ بات بھی ریکارڈ
پر موجود ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی افتتاحی تقریب کے دوران قائداعظم
نے سودی نظام کے بخیے ادھیڑ دیے تھے اورمغرب کے سودی نظام کے سخت مخالفت کی
تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ'' مغرب کے سودی نظام نے انسانیت کو تباہی کے
دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ انسانیت کی بقاء اور مسلمانوں کی بقاء اسلام کے
خوبصورت اقتصادی اور تجارتی نظام میں مضمر ہے''۔لیکن آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ
اس ملک کا پورا نظام سود پر چل رہا ہے۔ تمام بینک سودی شکنجوں میں جکڑے
ہوئے ہیں۔ سود ی نظام کو نافذ کرنا اللہ اور اس کے رسول ۖ سے علی الاعلان
جنگ کرنے کے ہے مگر ہمارے نااہل حکمران روز روز نئی نئی سودی سکیمیں اور
بنکاری نظام متعارف کروا رہے ہیں اور اس پر فخر بھی کر رہے ہیں۔ آج کے اس
یوم آزادی کے بعد ہم سب کی کوشش ہونی چاہیے کہ ہم دامے درمے ،قدمے سخنے اس
سودی نظام سے برأت کا اظہار کریں اور آئینی و قانونی راستہ اختیار کر کے ،
پاکستان سے سودی نظام کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکیں۔
ٍ
میرے محترم بھائیو:
ٍ یوم آزادی چودہ اگست ہمیں دعوت فکر دے رہا ہے کہ ہمیں انصاف سے آج یہ
جائزہ لینا ہوگا کہ کیا ہم نے قیام پاکستان کے وہ اغراض و مقاصد حاصل کیے
ہیں ؟یقینا نہیں۔ تو پھر ان مقاصد جلیلہ کی نشاندہی ہونی چاہیے جو قیام
پاکستان کی جدوجہد اور اس عظیم تحریک کی خاص بنیاد تھیں۔ ہم نے برطانیہ کے
انگریز سے آزادی ضرور حاصل کی ہے مگر ان کے ظالمانہ قوانین اور نظام حیات
سے قطعاً آزادی حاصل نہیں کرسکے۔ آج بھی اس ملک میں اسلامی قانون اور ثقافت
کے بجائے انگریز کا قانون اورکلچر اور دفتری نظام متعارف ہے۔
یہ بات بھی واضح ہے کہ قیام پاکستان کامقصد اصلی ایک اسلامی ریاست کا قیام
ہ، تھا۔اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ۖ کے سچے پیروکار ، ان کے احکامات
وتعلیمات کی روشنی میں نظام زندگی چلائیں گے اور کامیابی حاصل کریں گے۔
اخلاقی اقدار کی بالادستی ہوگی۔ انفرادی و اجتماعی حقوق میسر ہونگے۔ جہاں
غریب وامیر اور مرد وعورت کے تما م حقوق محفوظ ہونگے۔ جہاں مسلم امہ کے
تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے نصاب تعلیم بنایا جائے گا اور بلاامتیاز مذہب
وعقیدہ ہر فر د کو اس نصاب تعلیم سے نورہدایت حاصل کرنے کا حق ہوگا۔اس
تحریک کا سب سے اہم مقصد یہ تھا کہ یہاںاس دور کا احیاء کیا جائے گا جس کی
نظیر رسول اللہ ۖ اور ان کے جانشین خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین
نے قائم کرکے دکھائی تھی۔ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا ہوگا کہ کیا
سڑسٹھ سالوں کے بعد بھی ہمیں ان مقاصد کا آدھا بھی حاصل ہوا؟ خدارا ہوش کے
ناخن لیں۔
میرے ہم وطنو!
آج ہمارا ملک اندرونی و بیرونی خلفشار کا شکار ہے۔ ہمیں اپنے پیارے ملک کو
اندرونی انتشار اور بیرونی مداخلت سے بچانا ہوگا۔یہ واحد مسلم ایٹمی طاقت
ہے۔ اسلام دشمن قوتیں اس ملک اور ملت کی تباہی کا کوئی موقع ضائع ہونے نہیں
دیتی ہیں۔ ہمیں سنجیدگی سے اسلام اور ملک دشمن قوتوں کی چالوں کا ادارک کر
نا ہوگا۔ معاشی اعتبار سے اپنا وقار بحال کرنا ہوگا، سیاست دان آپس میں دست
وگربیاں ہیں۔ انہیں ملک و ملت اور اسلام سے زیادہ اپنی ذاتی مفادات عزیز
ہیں۔یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم سیاسی ومذہبی خلفشار کو دور کرکے اتحاد
ویکجہتی کا شاندار مظاہر ہ کریں۔نااہل حکمرانوں اور بیوروکریسی کے غنڈوں نے
اس ملک کا ہر ہر ادارہ برباد کر ڈالا ہے۔ یاد رہے کہ ہمیں اخلاقی بگاڑ سے
بچ کر ملک و ملت کے تمام اداروں کو تباہی کے دھانے سے بچا کر ترقی کی راہ
پر گامزن کرنا ہوگا۔
میرے نوجوانو!
ٍ آپ اس قوم کی امید ہیں۔ اس ملک کی تعمیر وترقی کا دارومدار آپ کی درست
تربیت پر منحصر ہے ۔آپ نے جناب رسول اللہ ۖ اور اس کے خلفاء راشدین کو اپنا
آئیڈیل بنا کر اپنے آپ کو تیار کرنا ہے۔یاد رہے کہ آنے والے کل آپ ہی نے اس
ملک کی تعمیر و ترقی میں شاندار کردار ادا کرنا ہے۔ میری آپ سے درمندانہ
گزارش ہے کہ محنت سے پڑھ ، اعلی اخلاق و تربیت سے مزین ہوکراس ملک سے سیاسی
خلفشار، معیشت کی زبوں حالی کو ختم کرنا ہے۔اسلامی ثقافت و تمدن کو زندہ
کرنا ہے۔ اور صبر و معاشرتی رواداری کا کلچر پیدا کرنا ہے ، آپ نے مایوس
نہیں ہونا ہے۔ یوم آزادی کے ان لمحات میں آپ تمام اہل وطن کو مبارک باد کے
ساتھ یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ مایوس ہر گز نہ ہوں۔ اللہ نے مایوسی سے
منع فرمایا ہے۔اللہ کا فرمان ہے '' لاتقنظوا من رحمة اللہ'' کہ میری رحمتوں
سے ہرگز مایوس نہ ہو۔آپ ایک عزم، ایک ارادہ لے کراٹھیں کہ آپ نے اس ملک میں
اسلامی نظام رائج کرنا ہے۔ انشاء اللہ ،رب تعالیٰ کی نصرت شامل حال ہوگی۔
میرے نواجوانو:
ہم اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ مغربی جمہوری نظام میں ہماری بقاء نہیں ہے۔
سڑسٹھ سالہ ملکی تجربہ اس بات پر دال ہے۔ ہمیں حقیقی آزادی کے ثمرات سے
مستفید ہونے کے لیے مغربی لادینی نظام حکومت کو ترک کرنا ہوگا اور اسلام کا
حقیقی نظام حیات کو اپنانا ہوگا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے بھی اپنے کلام
میں اس کو خوب بیان کیا ہے۔
اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسولِ ہاشمی ۖ
آج ہمارے مسلمان آپس میں دست و گریباں ہے۔ آج پوری قوم کرب میں مبتلا ہے کہ
حق پر کون ہے اور ناحق پر کون۔ آئیں۔ ہم کر دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ۔ تو
غفوررحیم ذات ہے۔ تو ہی ہمیں راہ مستقیم دکھا اور ہماری مال، جان عزت و آبر
و کی حفاظت فرما اور اس ملک سے اسلام کی بنیادیں ختم کرنے والوں کو ہدایت
دے ۔اور اہل حق کو فتح ونصرت دے اور ہرمیدان میں انہیں کامیابی و کامرانی
دے۔اور ہمیں حقیقی آزادی کی دولت سے نوازے تاکہ ہم اسلام کی بہاریں اپنی
زندگی میں ہی دیکھ سکیں۔آمین یا رب العالمین
والسلام مع الاکرام
قاضی نثاراحمد حفظہ اللہ ورعاہ |