منی عالمی مالیاتی ادارے کا قیام اور حکومت پاکستان

 پاکستان کی برسر اقتدارپارٹی کے ہاں قائدانہ فہم و بصیرت اور نگاہ دورس کا شدید فقدان ہے کہ انہیں پاکستان کے ازلی دشمن کے دل پر اپنی قوت کی دھاک بٹھانے میں ناکامی ہوئی، اور اپنے قریبی دوست چین کی قیادت کے دل میں پوری طرح گھر کرنے کی توفیق نہ ہوئی۔ یہ اسی قیادت کے عہد حکمرانی میں یہ ہوا کہ پاکستان کی خارجہ حکمت کے غیر موثر اور بے جان ہونے کے باعث دوستوں اور دشمنوں نے اس سے مشورہ تک لینا گوارہ نہ سمجھا اور بھارت نے چین، روس، برازیل اور جنوبی افریقہ کے ساتھ مل کر ’’منی عالمی مالیاتی ادارہ‘‘ قائم کر لیا۔ ان پانچوں ممالک کے سربراہوں نے فورٹیلز (برازیل) میں ’’برکس‘‘ ممالک کی کانفرنس میں فیصلہ کیا ہے کہ ’’منی آئی ایم ایف‘‘ کا پہلا صدر بھارت سے ہو گا۔ اس کے عالمی مالیاتی ادارے کا بنیادی مقصد مستقبل کے معاشی بحران سے نمٹنا اور آئی ایم ایف کا اثر و رسوخ کم کرنا ہے یہ عالمی بنک اورآئی ایم ایف کا متبادل ہو گا۔ ابتدائی طور پر اس منی آئی ایم ایف کے لئے سرمائے کا حجم 50 ارب ڈالر رکھا جائے گا۔ جسے 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔ مالیاتی ادارے کا ہیڈ کوارٹر شنگھائی (چین) میں ہو گا۔ اس کے پہلے بورڈ کے سربراہ برازیل سے ہوں گے۔ کہنے کو تو یہ دنیا کی پانچ ابھرتی ہوئی معاشی طاقتوں (برکس )کا’’منی عالمی مالیاتی ادارہ ‘‘ ہے مگر درحقیقت موجودہ عالمی مالیاتی ادارے کے مقابلے میں قائم ہوا ہے اس میں چین اور روس جیسی طاقتیں بھی شامل ہیں چین عالمی مارکیٹ میں امریکہ اور اس کے حلیفوں کے لئے مسئلہ بنا ہوا ہے۔ کون کہہ سکتا ہے کہ چند ہی برسوں میں برکس کا عالمی مالیاتی ادارہ، آئی ایم ایف کو پچھاڑ کر نہیں رکھ دے گا۔ مگر یہ بات بھی اپنی جگہ بڑی اہم ہے کہ اس منی آئی ایم ایف کا قیام پاکستان کے لئے مستقبل میں خطرے کی گھنٹی ثابت ہو گا۔

پاکستان کی موجودہ برسر اقتدار شخصیات نے پے در پے چین کے دورے کئے۔میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف سمیت سبھی دن رات چین کی طرف سے آئندہ پانچ برسوں کے دوران ملنے والی امداد 32 ارب ڈالر کا ڈھنڈورا پیٹتے رہے۔ پاکستانی دو چار منصوبوں کے لئے وہاں کی کمپنیوں سے معاہدے بھی ہوئے ، مگر چین نے بصیرت سے عاری پاکستانی قیادت کو ’’منی آئی ایم ایف‘‘ کے سلسلے میں کسی اعتماد کے قابل سمجھا نہ ہی بھاگ بھاگ چین جانے والی پاکستانی قیادت کے دعویداروں نے اس صلاحیت کا مظاہرہ کیا کہ چینی رہنماؤں کے دلوں میں جھانک سکیں اور ان کے مستقبل کے ایسے منصوبوں کی سن گن لے سکیں۔ دنیا کی ابھرتی ہوئی پانچ معاشی طاقتوں چین روس بھارت برازیل اور جنوبی افریقہ کا یہ چھٹا برکس اجلاس تھا جس میں چینی صدر نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے خصوصی ملاقات کی اور اسے دورہ چین کی دعوت دی۔ کاش ہمارے حکمران بھی نگاہ دوراس کے حامل ہوتے ان کی ملک و قوم کے مستقبل پر نظر ہوتی۔ کاش ہماری بھی کوئی خارجہ پالیسی ہوتی۔ اس ابھرتی دنیا میں عوامی جمہوریہ چین ہی ہے جس سے پاکستان اور اس کے عوام دوستی کا آغاز بیسویں صدی کے ساتویں عشرے کے آغاز میں ہوا تھا اور پاک چین دوستی کے پاکستانی معمار نے اس دور میں پاک چین دوستی کے حوالے سے محبت بھرے الفاظ سے اپنے جذبات کا اظہار کیا تھا۔ اگرچہ پاکستان کی موجودہ برسر اقتدار قیادت بھی انہی الفاظ کو دہراتی رہی ہے مگر تیزی سے کروٹیں لیتے ہوئے حالات میں قیادت کے دعویداروں کو خود فریبی اور خود پسندی کے سحر سے نکلنا ہو گا۔ سوچنا ہو گا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی پسپائی کیوں ہو رہی ہے؟ چین اس مالیاتی ادارے میں شامل ہوا ہے جس کے پہلے صدر بھارت سے ہوں گے۔ اسی سے بھارت کی اہمیت و حیثیت کا اندازہ لگاتے ہوئے کسی غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے، اور کھلے دل سے اعتراف کرنا چاہیے کہ چین کا کسی بھی سطح پر بھارت کے ساتھ منی آ ئی ایم ایف کے ادارے میں شامل ہونا کم از کم پاکستان کے لئے نیک شگون نہیں ہے۔

اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہی پڑے گا کہ ارض پاکستان کی سیاسی فضا سنگین حد تک مکدر ہے۔ انا اور ضد کے مابین مقابلے ہیں۔ اس کھیل میں شریک قوم کی رہنمائی اور ملک کی قیادت کے دعویداروں کو اپنی اپنی دھن میں مست اس امر کا کوئی احساس نہیں کہ اقوام عالم کی نظروں میں عالم اسلام کا پہلا ایٹمی ملک کس تیزی کے ساتھ گرتا چلا جا رہا ہے۔ یہ کوئی مفروضہ نہیں بلکہ افسوسناک حقیقت ہے کہ پاکستان کے سیاسی میدان کے شہسواروں کے دل و دماغ سے فہم و بصیرت کے خانے خالی ہو چکے ہیں۔اندرون ملک سیاسی لوگوں میں دوست دشمن کی تمیز کا خاتمہ تو سمجھ میں آتا ہے مگر بیرون ملک اس وطن کے خلاف ہونے والی سازشوں اور اس میں بسنے والی پاکستانی قوم کا ’’حقہ پانی‘‘ بند کر دینے کے گٹھ جوڑ سے ناقابل تلافی حد تک غفلت ناقابل فہم ہے۔ایوان اقتدار کے مشیروں نے برسر اقتدار قیادت کے اردگردکچھ ایسا گھیرا تنگ کر لیا ہے کہ انہیں گھڑے کی مچھلی بنا کر رکھ دیا ہے، بیرونی دنیا میں رونما ہونے والے ایسے واقعات اور روز بروز کروٹیں لیتے ہوئے حالات کی خبر تک پہنچنے نہیں دی جاتی جن کا تعلق براہ راست پاکستان اور اس کے مکینوں کی سلامتی اور بہتر مستقبل سے ہوتا ہے۔ اعلیٰ برسراقتدار شخصیات ، وزیروں، سفیروں سمیت کسی ایک کو بھی اپنے حقیقی فرائض کا ادراک نہیں کہ جس وطن نے انہیں جاہ منصب سے نوازا، دشمن ان کی بربادی کے مشورے کر رہے ہیں اور وہ محو تماشہ ہیں۔ انہیں اپنے فرائض مخلصانہ طریقے سے ادا کرتے ہوئے خارجہ پالیسے میں موثر تبدیلی لانی چاہیے۔

Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 817244 views Journalist and Columnist.. View More