نجانے یہ قانون کہاں سے آیا کہ
رات بارہ بجے کے بعد شادی بیاہ اور اس طرح کی تقریبات نہیں ہو سکیں گی مگر
وہ تو ہو رہی ہیں۔ ایک آدمی نے مولوی صاحب کی موجودگی میں کہا کہ کون کہتا
ہے بغیر وضو کے نماز نہیں ہوتی۔ میں ابھی پڑھ کے آ رہا ہوں، یہاں قانون
بنتے کیوں ہیں، احکامات اور اعلانات ہوتے کیوں ہیں، کسی پر عملدرآمد تو
ہوتا نہیں۔ کراچی میں ایک شادی کی تقریب ٹی وی چینل پر دکھائی جا رہی تھی۔
بارہ بجنے والے تھے اور بارات ابھی نہیں آئی تھی، بارات آئی تو پوچھا گیا
کہ بارہ بجے کے بعد تو شادی نہیں چلے گی اس نے گھڑی پر نگاہ غلط انداز ڈالی
اور کہا کہ ابھی بارہ بجنے میں پورا ایک منٹ رہتا ہے شادی ساری رات چلتی
رہی۔ مگر اجالا پھیلنے سے پہلے ختم ہو گئی۔ دھوپ کے لئے تو لوڈشیڈنگ نہیں
ہو سکتی۔ نوجوان سیاستدان ممبر پنجاب اسمبلی مونس الٰہی نے لوڈشیڈنگ کے لئے
لوٹ شیڈنگ کا لفظ استعمال کیا ہے، یہ ایک لفظ بڑے بڑے کالموں پر بھاری ہے۔
لوٹ شیڈنگ کے ذریعے راجہ پرویز اشرف مختلف قسم کی کرپشن سے مہاراجہ پرویز
اشرف بن گئے ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ کی لوٹ شیڈنگ کے ذریعے فرزانہ راجہ
فرزانہ مہاراجہ بن گئی ہے اب پیپلزپارٹی میں ایسے مہاراجوں اور مہارانیوں
کی کمی نہیں، کوئی خاتون رانی کی بجائے راجہ ہونے میں سہولت محسوس کرے تو
اس کا کیا مطلب ہے۔
بہرحال میں نے لاہور شاہدرہ میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کی مجھے سابق
ایم پی اے اور بہت مقبول لیڈر میاں محمود اپنے ساتھ لے گئے ان کے بھائی
میاں ذکا کی بیٹی کی شادی تھی وقت آٹھ بجے کا تھا اور دلہن پونے آٹھ بجے
سٹیج پر بیٹھی ہوئی مہمانوں کا انتظار کر رہی تھی، اس میں دولہا کا انتظار
بھی تھا۔ ولیمے سے پہلے بارات کی تقریب تھی اور دولہا میاں کو باقاعدہ
اغواء کر کے وقت پر لایا گیا۔ دلہن ایم اے انگریزی ہیں اور اپنے والد میاں
ذکاء کے سکول میں پڑھاتی ہیں دس بجے سے پہلے ہم جب کھانا وغیرہ کھا کے باہر
نکلے تو پنڈال آدھا خالی ہو چکا تھا۔ گھر پہنچے تو اہلیہ نے کہا کہ شادی پر
کھانا نہیں ملا اب یہاں بھی نہیں ملے گا۔ شادی بیاہ کی تقریبات کے علاوہ
کبھی سرکاری افسران حکمران اور اہلکار رات گئے دکانوں پر جائیں وہاں اتنی
چکا چوند ہوگی کہ آنکھیں چندھیا جائیں۔ ایک بڑے سٹور پر بلا مبالغہ سینکڑوں
بلب جل رہے ہوتے ہیں، یہ روشنیاں دن کے وقت بھی ہوتی ہیں رات دن میں فرق
نہیں رہتا روشنیوں پر پابندی لگائی جائے اور دس بجے کے بعد ساری مارکیٹیں
بند ہونا چاہئیں۔ یورپ جیسے ماڈرن ملکوں میں شام کے بعد دکانیں بند ہو جاتی
ہیں سب کاروبار بند ہو جاتا ہے ہمارے ہاں سارے کاروبار رات کو شروع ہوتے
ہیں، کاروبار کی تفصیل بیان کرنا مشکل ہے۔
غالباً یہ پہلی شادی تھی جہاں تعلیم وتدریس کے لوگ زیادہ تھے۔ میاں برادران
میاں محمود، میاں ذکا ، میاں حافظ عبدالقیوم، میاں حافظ عبدالغفور اور
پانچویں کا نام بھی میاں سے شروع ہوتا ہے ان کا تعلق میاں نواز شریف، شہباز
شریف سے کبھی سیاسی تھا اب غیر سیاسی بھی نہیں۔ وہ شریف برادران ہیں دونوں
بھائی ایک دوسرے کے واقعی بھائی ہیں مگر سیاست بڑی ظالم ہے .... ہماری
سیاست میں چودھری برادران بھی ہیں، چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الٰہی
حیرت ہے کہ دونوں کزن ہیں مگر سگے بھائی لگتے ہیں۔ بھائیوں کا اتفاق بڑا
مثالی اور تاریخی ہے جھگڑے بھی بھائیوں کے درمیان ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کے
جانی دشمن بھی بن جاتے ہیں۔ اورنگریب عالمگیر ولی عہد نہ تھا آئینی بادشاہت
کے حساب سے وہ مستحق نہ تھا ولی عہد داراشکوہ تھا اورنگزیب اپنے تین
بھائیوں کو قتل کر کے اقتدار میں آیا ورنہ اسے کوئی بھائی قتل کر کے تخت پر
جا بیٹھتا........ ۔ سیاسی قتل ہمارے ہاں بھی ہوتے ہیں مگر قاتل کا پتہ
نہیں چلنے دیا جاتا۔ ماضی کے قاتل بھی اتنے بااصول تھے کہ برملا اعتراف
کرتے تھے تب شاید اقوام متحدہ نہ تھی ۔ شہید بی بی کے لئے تفتیش ہی ابھی
مکمل نہ ہوئی یو این آر فیصلہ نہیں کرے گی۔ شاید اس فیصلے کو بھی اپنی
”آئینی مدت“ پورا کرنا ہے جب تک صدر زرداری اپنی آئینی مدت پوری کریں گے وہ
بہت طاقتور اور دوستوں کے دوست ہیں جبکہ انہیں معلوم نہیں کہ ان کے دوست
کون ہیں، مفاد اور عناد کی بنیاد پر دوست دشمن نہیں ہوا کرتے۔
میں اتنی اچھی شادی سے کہاں چلا گیا شاید صدر زرداری نے کسی شادی میں شرکت
نہیں کی۔ وہ میاں صاحبان کی شادی میں آتے تو شاد ہو کر جاتے مگر وہ شاد باد
ہونے کے لئے ایوان صدر سے نہیں نکلتے۔ اس شادی میں انہیں بلایا ہی نہیں گیا
تھا انہیں کہیں بھی بلایا نہیں جاتا۔ اس تقریب میں کوئی سیکورٹی نہ تھی اس
لئے کچھ نہیں ہوا، کچھ نہ کچھ وہاں ہوتا ہے جہاں سیکورٹی ہوتی ہے۔ سارے
میاں برادران نے بڑے بڑے سکول کھولے ہوئے ہیں۔ شاہدرہ کے میاں محمود اپنی
ذات میں پورے سیاستدان ہیں محبت والے اور بارعب، ہر شخص ان کے پاس آ رہا
تھا، میاں محمود سابق ایم پی اے ہیں سابق مشیر بھی ہیں وہ شریف برادران کے
خاص آدمی تھے اب عام آدمی بھی نہیں مگر میں نے انہیں سیاست نہ چھوڑنے کا
مشورہ دیا ہے۔ بات برادران کی ہو رہی ہے تو شریف برادران کے علاوہ صرف
چودھری برادران ہی ہیں۔ ہمایوں اختر کے بھائی بھی ممبر اسمبلی بنے مگر وہ
اختر عبدالرحمٰن نہ بن سکے۔ تحریک خلافت میں علی برادران تھے اس کے لئے
برادری سے نسبت ضروری ہے اور چودھری ظہور الٰہی اور میاں محمد شریف جیسی
شخصیات ہونا چاہئیں کسی کالم نگار نے عمران خان کے لئے سیاست میں نئے مقام
کی بات کی ہے مگر لکھا ہے کہ اس کا دستر خوان وسیع ہونا چاہئے اور میں اس
میں یہ بات بڑھاتا ہوں کہ اس میں خوئے دلنوازی اور محبت بھی ہونا چاہئے یہ
دونوں باتیں چودھری برادران میں بہت زیادہ موجود ہیں اور اسی لئے سیاست
انہیں بہت آتی ہے۔! |