دھرنوں کے ذریعہ تبدیلی لانے کی کوشش کے نقصانات

ملک پاکستان میں گزشتہ ماہ سے اب تک ایک ہیجان کی سی کیفیت پیدا کی جاچکی ہے ،اور افراتفری کا بازار گرم کررکھا ہے،بازور طاقت وقوت اپنے جائز وناجائز مطالبات منوانے کی کوشش کی جارہی ہے،اس سارے منظرنامے میں چند کردار اہمیت کے حامل ہیں ،جن میں عوامی مسلم لیگ کے قائد شیخ رشیدنوازشریف سے اپنے اختلافات کا بدلہ لینے ،مسلم لیگ( ق)کے چوہدری برادران اقتدار کے ایوانوں سے دوری کے سبب، مجلس وحدت المسلمین پاکستان کو شیعہ سٹیٹ بنانے کی ناجائز خواہش کی آڑ میں،،سنی اتحاد کونسل کے سربراہضمیر فروشی و اسلام دشمنی میں ایرانیوں کے دست راس بننے کی صورت میں،پاکستان عوامی تحریک سانحہ ماڈل ٹاؤن کی آڑ میں،اور پاکستان تحریک انصاف گزشتہ الیکشن میں دھاندلی کا مبنی بر دھوکہ اور درحقیقت اقتدار کی حوس وآرزو میں،ملک کی املاک ،ملک کی عوام ،ملک کے آئین و قانون اور سب سے بڑی بات یہ کہ جس نظریہ کی بنا پر یہ ریاست قائم کی گئی تھی اس کا شرمناک انداز میں تمسخر اڑا کر فخر بھی محسوس کرتے ہیں اور ان مذکورہ بالاطبقات نے چند ہزار افراد کے بل پر ملک کے آئین و قانون اور جمہوریت پر ڈاکہ ڈالنے کی ٹھان رکھی ہے ،یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ یہ لوگ ملک کی املاک اور عوام پر شب خون مارنے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

اصل بات یہ ہے کہ ان تمام جماعتوں کے قائدین جن کو ملکی آئین وقانون کا پاس نہیں اور عوام کے نام پر احتجاج تو کررہے ہیں مگر ان کو عوام کے مسائل و ان کی مجبوریوں کا بالکل احساس نہیں ،کیا میں پوچھ سکتاہوں ان کے اس سارے میوزیکل مارچ و دھرنے پر کتنے اخراجات ان کے اپنے اور ریاست کے صرف ہوئے ؟؟؟کیا جو رقم ان مبنی بر کھیل تماشہ و چوپٹ راج پر صرف آنے والے تمام اخراجات سے کتنے بچوں کی تعلیم مکمل ہوسکتی تھی؟کتنے گھروں کو کھانا میسر آسکتاتھا؟کتنے پریشان حال انسانوں کی پریشانیوں کو دور کرنے میں مدد مل سکتی تھی؟،ان کے اس سارے ڈرامے میں کتنے گھر وں میں کام نہ ملنے کے سبب چولھے بندہوئے؟؟ملک کی سٹاک مارکٹ کو کتنا نقصان ہوا؟؟؟کیا اسلام آباد راول پنڈی کی عوام کو اپنی جان ومال کی حفاظت اور ان کو آزادی کی زندگی جینے کاکوئی حق نہیں کہ انہوں نے اپنی انا و ضد کی خاطر ان سب کے حقوق پر شب خون نہیں ماراہوا؟؟؟افسوس ہے ان مٹھ بھر حوس کے بچاری اور عوام کے حقوق کے نام پر پتلی تماشہ کرنے والوں پر کہ یہ لوگ ملک کے محافظ بننے کی بجائے اس کو تباہی و بربادی میں دھکیلنے کا ایجنڈا رکھتے ہیں،یہ ملک میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کی خواہش رکھتے ہیں،یہ ملک کو عدم استحکام کا نگر بنانے چاہتے ہیں ،یہ ملک میں سیاسی و مذہبی ،قومی ولسانی عصبیت کی آگ کو جلادینا چاہتے ہیں ،یہ ملک کو طاقت پروروں کے ہاتھ میں دینے کی ناپاک جسارت کررہے ہیں،یہ لوگ تحریک طالبان و لال مسجد کے شہداکی یاد تازہ کرنے کی کو شش کررہے ہیں بس فرق اتنا ہے کہ انہوں نے ہاتھ میں اسلحہ لہرایا تھا مگر یہ لوگ دھرنوں اور مارچوں کے ذریعہ ملک کو یرغمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ان تمام جماعتوں کی قیادت کو یادرکھنا چاہیے کہ جس ریت کی بنیاد یہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں اس سے یہ ملک تو آئندہ چند سالوں میں بدامنی کا مرکز بن جائے گا ،اور ہر فرد و ہر جماعت جس کے پاس پچاس ہزار لوگ جمع کرنے کی قوت ہوجائے گی وہ اپنے من کی بات منوانے کی کوشش کرے گا،اس ملک میں لاکھوں مذہبی جماعتیں اس کو اسلامی ریاست بنانے کا مطالبہ ناجائز طریقہ سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کریں گے،اس ملک میں متحدہ قومی موومنٹ بھی افرادی قوت کے زور پر کراچی کو صوبہ سندھ سے الگ کرنے کا مطالبہ کر بیٹھیں گے،اس ملک میں بلوچ و پشتون اپنے غصب شدہ حقوق کے حصول کے لئے بھی یہی طریقہ اختیار کرسکتے ہیں،سرائیکی خطہ کے لوگ بھی جنوبی پنجاب و صوبہ سرائیکستان کا طاقت کے ساتھ مطالبہ کرنے لگیں گے،سنی شیعہ اور بریلوی ،دیوبندی اور اہل حدیث فرقہ کے متشدد لوگ اپنی الگ الگ سٹیٹ قائم کرنے کا مطالبہ کر بیٹھیں گے ۔تو ان امور کا لازمی نتیجہ یہ نکلے گا کہ اﷲ نہ کرے صفحہ ہستی سے مٹانے کی ایران ،امریکہ بھارت اور اسرائیل کی ناپاک خواہش پوری ہوجائے گی ،اس صورت میں نقصان کس کو ہوگا صرف عوام کوبالخصوص اسلام و مسلمانوں کو ہی اس کا نقصان ہوگا ۔اس لئے مذکورہ بالا تمام تماعتوں کی قیادت سے دست بستہ اپیل کرتاہوں کہ ان ناجائز طریقوں کے ذریعہ سے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش نہ کریں اگر آج آُ کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ ایسا دروازہ کھل جائے کہ جو کبھی بھی بند نہیں ہوسکے گا۔بس لازمی بات ہے کہ قائدین اپنے جائز مطالبات مذکرات کے فورم پر حل کرنے کی کوشش کریں اسی سے ہی یہ ملک روشنی و بہتر ی اور کامیابی وترقی کی جانب منزل گامزن ہوگا اور ہاں جو سب سے اہم اور ضروری بات ہے وہ یہ ہے کہ جو جو مطالبات ان جماعتوں کے قائدین کررہے ہیں اور ان کے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خواہش بھی رکھتے ہیں تو ان کے عملی نفاذ کا آغاز اپنی ذات سے کریں اور پھر عوام میں آگہی و شعوری کو بیدار کرنے کی مثبت وپر امن جدوجہد کریں ۔ اسلام ہمیں اچھائی کی دعوت اور برائی سے نفرت کی دعوت کا آغاز اپنی ذات کو بطور مثال ونمونہ پیش کرنے کا حکم دیتاہے۔اﷲ اس سرزمین پاک حافظ نگہبان ہو۔(آمین)
atiq ur rehman
About the Author: atiq ur rehman Read More Articles by atiq ur rehman: 125 Articles with 132018 views BA HONOUR ISLAMIC STUDIES FROM INTERNATIONAL ISLAMIC UNIVERSITY ISLAMABAD,
WRITING ARTICLES IN NEWSPAPERS SOCIAL,EDUCATIONAL,CULTURAL IN THE LIGHT O
.. View More