سیاسی سرکس تھکے ہوئے مداری

گذشتہ ایک ہفتہ سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں دو سیاسی پارٹیوں نے دھرنے کے نام پر سرکس لگا رکھا ہے ۔ منز ل و مراد دونوں کا ایک ہے ۔ لیکن ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے کے برابر ، ایک اپنے سرکس کو آزادی مار چ کا نام دے رہا ہے تو دوسرا اپنے ڈرامے کو انقلاب مارچ کا نام دے کر لوگوں اور خاص کر اپنے مریدین کو بے وقو ف بنا رہے ہیں ۔ان میں سے ایک صاحب جو کرکٹ کا سابقہ کھلا ڑی اور ایک عدد کینسر ہسپتال کی بانی ہے ۔ تو دوسرا خود ساختہ شیخ السلام ،علامہ ،ڈاکٹر اور پتہ نہیں کیسے القابات کا مجموعہ ہے ۔ ایک جو کھلاڑی ہے ۔سیاست میں حد درجے کا اناڑی ہے ۔ تو دوسرا جو علامہ اور شیخ السلام بھی ہے ۔ قرآن کریم کے احکامات کے بر عکس حد درجے کا جاہل اور اناڑی ہے ۔

پاکستان کی یہ بد قسمتی ہے ۔ کہ اس میں رہنے والے روز کسی نہ کسی نئے امتحان سے گزرتے ہیں ۔ ہر وقت ان کی ذہنوں ہر خوف کے سائے منڈلاتے رہتے ہیں ۔کبھی کسی آمر کی صورت میں تو کبھی طالبان کی صورت میں ۔ کبھی کو ئ سیاستدان اپنی مفادات کے لیے ان کو بے وقوف بناکر ان کو انقلاب کے نام پر مصیبت میں ڈال دیتے ہیں ۔ اور اسی طرح یہ عوام روز کسی نئے مصیبت میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔

اگر آپ پاکستانی ہو ۔ بے روزگار ہو ،گھر سے بھی فارغ ہو ۔ اور کچھ نہ کچھ حلقہ یاراں رکھتے ہو ، تو آپ کو کچھ کر نے کی ضرورت نہیں ۔ یا تو آپ کسی خیراتی ہسپتال یا این جی او کے نام پر کو ئ ادارہ کھول دیں ۔ اور اس کی تشہیر مغربی مملک میں کلیں ۔ پھر دیکھ لیں ۔ قسمت کی دیوی آپ پر مہربان ہو تی ہے یا نہیں ۔۔۔

اور اگر کچھ بھی نہ آتی ہو ، تو ایک عدد سیاسی پارٹی بنا لو ۔ اس کو رجسٹر کر لو ۔ پاکستان میں ڈرائیونگ لائسنس کو ڈاکخانے میں رجسٹر کرانا مشکل ہے ۔لیکن سیاسی پارٹی رجسٹر کرانا سیکینڈوں کا کام ہے ۔۔آپ کو بے شک سیاست کے زبر پیش کا پتہ نہ ہو ۔ لیکن ایک لفظ انقلاب آ پ کے تقریر کا ہیڈینگ ہو نی چاہیے ۔ آپ انقلاب کے نام سے بے شک وقف نہ ہو ۔ لیکن یہ ایک ایسا لفظ ہے جس سے یہ سادے عوام بہت جلد بے وقوف بنائے جا سکتے ہیں، آپ تقریر شروع کرنے سے پہلے کسی بھی سیاسی حریف کے لتے نکالنے کا ملکہ رکھتے ہو ۔ تو بس آپ لیڈر ہو ۔ آپ ہی اس ملک کے بیس کروڑ عوام کا اصل لیڈر ہو ۔

آُ پ لو گوں کو ان ہسپتالوں اس یونیورسٹیوں کے نام پر بے وقوف بنا کر ا س احسان کے بدلے ان سے وزیر اعظم بننے کے لیے ووٹ طلب کر سکتے ہو ۔ اور اگر آ پ کے سامنے دس یا بارہ ہزار کا مجمع اکٹھا ہو جائیے ۔ تو بس کا م ہو گیا ۔ آپ مبارک ہو مبارک ہو کا نعرہ لگاؤ۔ اور اپنے نام کے ساتھ وزیر اعظم کا لفظ لگا کر خوش فہمی کی جنت میں جی کر اپنے آپ کو اور اپنے معتقدین ،مقلدین ،اور مریدین ،ورکرز کو مستقبل میں سبز باغ دکھا دہ ۔ آپ نعرہ لگا لو میں نیا پاکستان بنا ؤنگا ۔ تو آ پ کے سامنے کھڑے زندہ باد مردہ باد کے نعرے لگانے والے پتلے کبھی بھی آپ سے یہ پوچھنے کی جسارت نہیں کرینگے ۔ کہ جناب والا آپ جو نیا پاکستان بنانے نکلے ہو تو پرنے پاکستان کا کیا ہو گا ۔

توآپ کہہ دیں ،یار وہ پرانا پاکستان (کے پی کے ) تو انگریزوں کی ہمارے پاس امانت تھی ۔ وہ ہم نے اس انگریزوں کے آنے والے نسل کو واپس دینا ہے ۔ دکھتے نہیں ۔ ہم نے تو کے پی کے کی تعلیمی نظام کو برطانیہ کے حوالے کر دیا ۔ ۔اس طرح آ پ ان کی نظروں میں ایک عوامی لیڈر کے طور پر ابھروگے ۔ اور آپ کا مستقبل روشن ہو گا۔
syed abubakar ali shah
About the Author: syed abubakar ali shah Read More Articles by syed abubakar ali shah: 28 Articles with 20549 views 36 years old men .graduate and civil employer .write articles for hamariweb for learning in journalism... View More